آؤگسبرگ میں اے ایف ڈی کا پارٹی اجلاس، تشدد کا خطرہ
28 مئی 2018
جرمن شہر آؤگسبرگ میں اسلام اور مہاجرت مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی کی پارٹی کانفرنس کے موقع پر دو ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ باویریا کے اس شہر کی تاریخ میں اسے سب سے بڑا سکیورٹی آپریشن قرار دیا جا رہا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اٹھائیس مئی بروز پیر کے دن پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ آؤگسبرگ میں متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) کی دو روزہ پارٹی کانفرنس کے دوران شہر میں دو ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
یہ اجلاس تیس جون تا یکم جولائی منعقد کیا جا رہا ہے۔ باویریا صوبے کے شہر آؤگسبرگ کے پولیس سربراہ تھوماس ریگر نے صحافیوں کو بتایا کہ ان دو دنوں کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ رہے گی۔
برلن میں اے ایف ڈی کے حامیوں اور مخالفین کے مظاہرے
02:55
اسلام، مہاجرت اور یورپی یونین مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کے اس اجلاس کے موقع پر کئی مظاہرے بھی منعقد کیے جائیں گے، جن کے لیے ہزاروں افراد نے خود کو ابھی سے رجسٹر بھی کرا لیا ہے۔
کچھ گروہوں کی طرف سے انٹر نیٹ پر جاری کیے بیانات میں خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اے ایف ڈٰی کی پارٹی کانفرنس کے دوران ’پرتشدد‘ ہو سکتے ہیں، اس لیے پولیس نے بالخصوص مرکزی شہر کی حفاظت کے لیے فول پروف سکیورٹی مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ برس کے عام انتخابات میں جرمن پارلیمان میں پہلی مرتبہ جگہ بنانے والی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے اس اجلاس میں مستقبل کی حکمت عملی پر گفتگو ہو گی، جس میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے پارٹی ممبران شریک ہوں گے۔
اس پارٹی کے ماضی میں کولون اور ہیمبرگ میں ہونے والے پارٹی اجلاسوں کے موقع پر بھی مظاہرے کیے گئے تھے۔ اگرچہ تب بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی لیکن پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے کئی پولیس اہلکار اور مظاہرین زخمی ہو گئے تھے۔
کسی نامعلوم گروپ نے چوالیس صفحات پر مشتمل ایک دستاویز آن لائن پر شائع کیا ہے، جس میں لوگوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تین جون اور یکم جولائی کو آؤگسبرگ میں ہونے والے اے ایف ڈی کے پارٹی اجلاس کے دوران پرتشدد کارروائیاں سر انجام دیں۔
تھوماس ریگر کے مطابق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ یہ دستاویز کس گروہ نے جاری کی ہے تاہم حقیقت جاننے کے لیے تفتیشی عمل جاری ہے۔ شک ہے کہ انتہائی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والا کوئی گروہ اس دستاویز کو شائع کرنے کے پیچھے ہے۔
ع ب / ع ا / ڈی پی اے
اسلام مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کے بارے میں اہم حقائق
مہاجرت اور اسلام مخالف سیاسی پارٹی متبادل برائے جرمنی ملکی سیاست میں ایک نئی قوت قرار دی جا رہی ہے۔ اس پارٹی کے منشور پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Weigel
مہاجرت مخالف
اے ایف ڈی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو بند کر دینا چاہیے تاکہ غیر قانونی مہاجرین اس بلاک میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی سرحدوں کی نگرانی بھی سخت کر دی جائے۔ اس پارٹی کا اصرار ہے کہ ایسے سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو فوری طور پر ملک بدر کر دیا جائے، جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Schmuelgen
یورپی یونین مخالف
متبادل برائے جرمنی کا قیام سن دو ہزار تیرہ میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اس وقت اس پارٹی کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ یورپی یونین کے ایسے رکن ریاستوں کی مالیاتی مدد نہیں کی جانا چاہیے، جو قرضوں میں دھنسی ہوئی ہیں۔ تب اس پارٹی کے رہنما بیرنڈ لوکے نے اس پارٹی کو ایک نئی طاقت قرار دیا تھا لیکن سن دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں یہ پارٹی جرمن پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
دائیں بازو کی عوامیت پسندی
’جرمنی پہلے‘ کا نعرہ لگانے والی یہ پارٹی نہ صرف دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں ہے بلکہ یہ ایسے افراد کو بھی اپنی طرف راغب کرنے کی خاطر کوشاں ہے، جو موجودہ سیاسی نظام سے مطمئن نہیں ہیں۔ کچھ ماہرین کے مطابق اے ایف ڈی بالخصوص سابق کمیونسٹ مشرقی جرمنی میں زیادہ مقبول ہے۔ تاہم کچھ جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پارٹی جرمنی بھر میں پھیل چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
علاقائی سیاست میں کامیابیاں
اے ایف ڈی جرمنی کی سولہ وفاقی ریاستوں میں سے چودہ صوبوں کے پارلیمانی اداروں میں نمائندگی کی حامل ہے۔ مشرقی جرمنی کے تمام صوبوں میں یہ پارٹی ایوانوں میں موجود ہے۔ ناقدین کے خیال میں اب یہ پارٹی گراس روٹ سطح پر لوگوں میں سرایت کرتی جا رہی ہے اور مستقبل میں اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
تصویر: Reuters
نیو نازیوں کے لیے نیا گھر؟
اے ایف ڈی جمہوریت کی حامی ہے لیکن کئی سیاسی ناقدین الزام عائد کرتے ہیں کہ اس پارٹی کے کچھ ممبران نیو نازی ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں۔ یہ پارٹی ایک ایسے وقت میں عوامی سطح پر مقبول ہوئی ہے، جب انتہائی دائیں بازو کے نظریات کی حامل پارٹیاں تاریکی میں گم ہوتی جا رہی ہیں۔ ان میں این پی ڈی جیسی نازی خیالات کی حامل پارٹی بھی شامل ہے۔
تصویر: picture alliance/AA/M. Kaman
طاقت کی جنگ
تقریبا پانچ برس قبل وجود میں آنے والی اس پارٹی کے اندر طاقت کی جنگ جاری ہے۔ ابتدائی طور پر اس پارٹی کی قیادت قدرے اعتدال پسندی کی طرف مائل تھی لیکن اب ایسے ارکان کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ ناقدین کے مطابق اب اس پارٹی کے اہم عہدوں پر کٹر نظریات کے حامل افراد فائز ہوتے جا رہے ہیں۔ ان میں اس پارٹی کی موجودہ رہنما ایلس وائڈل بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
پيگيڈا کے ساتھ ناخوشگوار تعلقات
اے ایف ڈی اور مہاجرت مخالف تحریک پیگیڈا کے باہمی تعلقات بہتر نہیں ہیں۔ پیگیڈا مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں باقاعدہ بطور پر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم اے ایف ڈی نے پیگیڈا کے کئی حامیوں کی حمایت بھی حاصل کی ہے۔ تاہم یہ امر اہم ہے کہ پیگیڈا ایک سیاسی پارٹی نہیں بلکہ شہریوں کی ایک تحریک ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S. Kahnert
میڈیا سے بے نیاز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بریگزٹ رہنما نائیجل فاراژ کی طرح جرمن سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کے رہنما بھی مرکزی میڈیا سے متنفر ہیں۔ اے ایف ڈی مرکزی میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ دوستانہ تعلقات بنانے کے لیے کوشش بھی نہیں کرتی بلکہ زیادہ تر میڈیا سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دینا بھی مناسب نہیں سمجھتی۔