آئرلینڈ، دوبارہ لاک ڈاون نافذ کرنے والا پہلا یورپی ملک
20 اکتوبر 2020
کورونا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں کے تحت آئر لینڈ نے یورپ کی بعض سخت ترین پابندیاں عائد کردی ہیں جس کے ساتھ ہی یہ دوبارہ لاک ڈاون نافذ کرنے والا یورپی یونین کا پہلا ملک بن گیا ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس کے سبب آئرلینڈ دوبارہ لاک ڈاون نافذ کرنے والا یورپی یونین کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ حکومت نے اس وبا پر قابو پانے کے لیے پیر کے روز کافی سخت نئی پابندیاں عائد کردی ہیں اور غیر ضروری تجارتوں کو بند کر دیا ہے۔
آئرلینڈ کی نیشنل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ٹیم (این پی ایچ ا ی ٹی) کی جانب سے پیر کے روز کورونا کے 1031 نئے کیسز کی تصدیق ہونے کے بعد وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے ملک میں لیول۔5 کے نئے اقدامات کا اعلان کیا۔
نئے اقدامات کے تحت غیر ضروری کاروبار بند رہیں گے جبکہ بار اور ریستوراں میں بیٹھ کر کھانے پینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ لوگ وہاں سے کھانے پینے کی چیزیں صرف خرید سکیں گے۔
بدھ کے روز سے نافذ ہونے والے یہ نئے اقدامات اگلے چھ ماہ تک برقرار رہیں گے۔ ان نئے اقدامات کے ساتھ ہی آئرلینڈ کورونا وائرس کی وجہ سے دوبارہ لاک ڈاون نافذ کرنے والا یورپی یونین کا پہلا ملک بن گیا ہے۔
وزیر اعظم مائیکل مارٹن نے ٹیلی ویزن پر اپنے خطاب میں کہا”ملک کے ہر شہری سے گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے گھروں میں رہیں۔"
ہسپانوی شہر ویلینسیا میں پاکستانی مزدوروں کی بڑھتی مشکلات
02:46
حکومت نے پانچ کلومیٹر کی حد کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ عائد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
اسکولوں کو کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ مارٹن نے کہا”ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے اور نا ہی اجازت دیں گے کہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کا مستقبل اس بیماری کا ایک اور شکار بنے۔"
اشتہار
یورپ
جرمنی کے باویریا صوبے کے بریختس گارڈن ضلع میں کووڈ۔19 کے انفیکشن میں اضافہ ہونے کی وجہ سے وہاں عملاً لاک ڈاون نافذ کر دیا گیا ہے۔
اس ضلعے میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران فی ایک لاکھ رہائشیوں پر 252 نئے کیسز درج کیے گئے، جو قومی اوسط 45.4 فیصدسے زیادہ ہے۔
باویریائی صوبے کے وزیر اعظم مارکس سوڈر نے کہا کہ بریختس گارڈن کے لیے یہ اقدامات 'جو لاک ڈاون کی طرح ہیں‘ مقامی حکام کے صلاح و مشورے سے تیار کیے گئے ہیں۔
امریکا
امریکا اور کینیڈا نے دنیا کے طویل ترین بین الاقوامی سرحد پرغیر ضروری آمد و رفت پر عائد پابندیوں میں 21 نومبر تک کے لیے توسیع کردی ہے۔
درحقیقت کورونا وائرس دکھتا کیسا ہے؟
03:52
This browser does not support the video element.
گزشتہ 21 مارچ سے ہی اس سرحد کے ذریعہ تقریباً تمام طرح کی آمد و رفت بند ہے اورصرف ضروری تجارتی اشیاء کے نقل و حمل کی اجازت ہے۔
کینیڈا نے پیر کے روز اس وقت ایک نیا سنگ میل عبور کرلیا جب وہاں کورونا کے کیسز کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرگئی۔ گزشتہ ماہ ستمبر میں لوگوں کے کام پر لوٹنے اور گرمی کی چھٹیوں کے بعد اسکولوں کے دوبارہ کھلنے کے بعد سے ہی کینیڈا میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے۔
ارجینٹیا میں پیر کے روز کووڈ۔ 19 کے 12982 نئے کیسز سامنے آنے کے بعد کورونا وائرس کے دس لاکھ سے زیادہ کیسز والا یہ دنیا کا پانچواں ملک بن گیا ہے۔ یہ برازیل کے بعد جنوبی امریکا کا دوسرا ملک ہے جہاں کورونا کے کیسز دس لاکھ سے تجاوز کرچکے ہیں۔ برازیل میں جولائی میں ہی کورونا کے کیسز دس لاکھ سے تجاوز کرگئے تھے۔
ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)
کورونا اور پاکستانیوں میں خدمت خلق کا جذبہ
کورونا کی وبا نے لاکھوں پاکستانی خاندانوں کو متاثر کیا ہے۔ کچھ بیماری سے متاثر ہوئے اور کچھ کا روزگار چلا گیا۔ ایسے میں کچھ لوگوں نے اپنے ہم وطنوں کی دل کھول کر خدمت بھی کی۔ بھلا کیسے؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Syeda Fatima
مریضوں کو کھانا پہنچانا
لاہور کی سیدہ فاطمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب ان کی سہیلی کورونا وائرس سے متاثر ہوئی تو انہوں نے اپنی سہیلی کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ فاطمہ کو اندازہ ہوا کہ بہت سے مریض ایسے ہیں جنہیں صحت بخش کھانا میسر نہیں ہو رہا۔ انہوں نے پچیس متاثرہ افراد کے لیے کھانا بنانا شروع کیا۔ یہ سلسلہ بیس دنوں سے جاری ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
ایک سو بیس افراد کے لیے مفت کھانا
اب فاطمہ روزانہ ایک سو بیس افراد کے لیے کھانا بناتی ہیں۔ فاطمہ اس کام کا معاوضہ نہیں لیتیں۔ وہ روز صبح سات بجے کام شروع کرتی ہیں۔ وہ رائیڈر کے ذریعے کھانے کا پہلا حصہ دن دس بجے بھجوا دیتی ہیں۔ جس کے بعد وہ باقی مریضوں کے لیے کھانا بنانا شروع کرتی ہیں اور پھر اسے بھی مریضوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Syeda Fatima
طلبا کی مشترکہ کاوش
مریم ملک پاکستان میں سافٹ ویئرکی طالبہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر دیکھا کہ کس طرح مریض کورونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دو دیگر طلبا کے ساتھ مل کر متاثرہ افراد کے لیے کھانا پکانا شروع کیا۔ یہ تینوں طلبا روزانہ سرکاری ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو روزانہ گھر کا تیار کیا کھانا فراہم کرتی ہیں۔
تصویر: privat
روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں
مریم اور دیگر طلبا یہ سہولت بالکل مفت فراہم کرتی ہیں اور ڈیڑھ سو افراد کو روزانہ کھانا فراہم کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ان مریضوں کے ساتھ محبت کا رشتہ قائم ہو گیا ہے اور انہیں روزانہ ڈھیروں دعائیں ملتی ہیں۔ یہ طلبا گزشتہ پندرہ دنوں سے لوگوں کو کھانا پہنچا رہی ہیں۔
تصویر: privat
کورونا ریکورڈ واریئرز
یہ فیس بک پیج کورونا وائرس کے مریضوں کو پلازما عطیہ فراہم کرنے والے افراد سے ملاتا ہے۔ اس فیس بک پیج کے ذریعے اب تک ساڑھے چار سو مریضوں کو پلازما مل چکا ہے۔
تصویر: Facebook/Z. Riaz
مفت طبی مشورے
اس فیس بک پیج کا آغاز کورونا وائرس کے پاکستان میں ابتدائی دنوں میں ہوا۔ اس پیج کے تین لاکھ سے زائد میمبر ہیں۔ اس فیس بک پیج پر نہ صرف پلازما عطیہ کرنے میں مدد کی جاتی ہے بلکہ ڈاکڑ خود طبی مشورے فراہم کرتے ہیں۔
تصویر: Privat
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن
مالاکنڈ کے نوجوان سماجی کارکن عزیر محمد خان نے اپنے علاقے میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کورونا وائرس سے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کیا۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں کو راشن بھی فراہم کیا اور چندہ کر کے طبی ماہرین کو میڈیکل سازو سامان بھی فراہم کیا۔
تصویر: E. Baig
چترال کے متاثرہ افراد کی مدد
عزیر محمد خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ خیبر پختونخواہ اور چترال میں متاثرہ افراد کی مدد کر رہے ہیں۔ عزیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے مساجد میں صابن فراہم کیے تاکہ وہاں جانے والے صابن ضرور استعمال کریں۔
تصویر: E. Baig
آکسیمیٹر کا عطیہ
کورونا ریکورڈ وارئیرز گروپ کا کہنا ہے کہ انہیں کئی پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے مفت آکسیمیٹر کا عطیہ دیا گیا۔
تصویر: Zoraiz Riaz
وٹامنز کا عطیہ
معیز اویس ایک دوا ساز کمپنی کے مالک ہے۔ انہوں نے ہزاروں روپے کی مالیت کی دوائیاں اور وٹامنز کا عطیہ دیا۔