آئرلینڈ کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی پہلی وکٹ رینکن نے لی
12 مئی 2018
آئرلینڈ کی ٹیم کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے خلاف کھیلتے ہوئے اپنے ملک کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی پہلی وکٹ بوئڈ رینکن نے حاصل کی۔ انہوں نے پاکستانی اوپننگ بلے باز اظہر علی کو صرف چار رنز پر آؤٹ کر دیا۔
اشتہار
آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان اور آئرلینڈ کی قومی ٹیموں کے درمیان یہ ٹیسٹ میچ، جو دونوں ممالک کے درمیان آج تک کھیلا جانے والا واحد ٹیسٹ اور آئرلینڈ کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا پہلا میچ بھی ہے، کل جمعہ گیارہ مئی کو شروع ہونا تھا لیکن پہلا دن پورے کا پورا بارش کی نذر ہو گیا تھا۔
آج ہفتہ بارہ مئی کو ڈبلن کے نواحی ساحلی علاقے ملہائیڈ کی گراؤنڈ میں جب اس ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن پہلی اننگز کی پہلی گیند پھینکی گئی، تو شروع کے چند اوورز کے بعد پاکستان کا اسکور جب تیرہ تک پہنچا تو اس کی دو وکٹیں گر چکی تھیں۔
یہ دونوں وکٹیں دو مختلف بولرز کی طرف سے کرائی گئی گیندوں پر اوپر نیچے گریں۔ لیکن تاریخ ساز لمحہ وہ تھا جب بوئڈ رینکن نے آئرلینڈ کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی وکٹ حاصل کرتے ہوئے پاکستانی اوپننگ بلے باز اظہر علی کو صرف چار رنز پر آؤٹ کر دیا۔ اظہر علی کو رینکن کی گیند پر دوسری سلپ میں کھڑے ہوئے آئرش ٹیم کے کپتان ولیم پوٹرفیلڈ نے کیچ آؤٹ کیا۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔
تصویر: Getty Images/Central Press
7 تصاویر1 | 7
آئرلینڈ کی قومی ٹیم کے لیے کھیلنے کا ذاتی فیصلہ کرنے سے قبل بوئڈ رینکن ماضی میں انگلینڈ کی طرف سے بھی ایک ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں، جس میں انہوں نے ایک وکٹ حاصل کی تھی۔ لیکن آج ہفتے کے روز جب انہوں نے اظہر علی کو واپس پویلین کا راستہ دکھایا تو وہ آئرلینڈ کے لیے کوئی ٹیسٹ وکٹ حاصل کرنے والے پہلے بولر بن گئے۔ اظہر علی اس میچ کی پہلی اننگز کے آٹھویں اوور کی آخری گیند پر آؤٹ ہوئے۔
ان کے جانے کے بعد دوسرے اینڈ پر نویں اوور کی پہلی گیند پر آئرلینڈ کی ٹیم کو ایک اور وکٹ مل گئی۔ اس مرتبہ آؤٹ ہونے والے کھلاڑی پاکستانی بلے باز امام الحق تھے، جو اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں۔ امام الحق، جو پاکستان کی قومی ٹیم کے سابق کپتان، سٹار بلے باز اور موجودہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے بھانجے بھی ہیں، مہمان ٹیم کے مجموعی اسکور تیرہ پر اس وقت ٹم مرٹاگ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے، جب ان کا ذاتی اسکور صرف سات تھا۔
بولنگ کے بغیر میدان ميں مزہ ہی نہیں آتا، محمد حفیظ
04:05
پاکستان اور آئرلینڈ کی ٹیموں کے درمیان کھیلے جا رہے اور آئرلینڈ کی تاریخ کے اس پہلے ٹیسٹ میچ میں کھیل کے آغاز اس وقت کافی ڈرامائی شکل اختیار کر گیا، جب پہلی گیند پر پہلی بار ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اوپنر امام الحق زخمی بھی ہو گئے۔ امام الحق پچ کے بولنگ اینڈ پر تھے، جو ایک رن لینے کی کوشش میں اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب آئرش وکٹ کیپر اوبرائن اور ٹائرون کین کے عین درمیان میں آ جانے کے بعد ان کی ایک شدید ٹکر ہو گئی تھی۔
بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے بائیس سالہ بلے باز امام کی یہ ٹکر اتنی شدید تھی کہ وہ زمین پر گر پڑے تھے اور ٹیم ڈاکٹر کو کئی منٹوں تک ان کا فوری علاج کرنا پڑا۔ اس کے بعد امام الحق کی طبیعت بہتر ہوئی تو انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے کیریئر کی پہلی گیند کھیلی، جو اس تاریخی میچ کی مجموعی طور پر دوسری گیند تھی۔ میچ کا پہلا اوور ٹم مرٹاگ نے کروایا اور امام الحق پاکستانی اننگز کے نویں اوور کے آغاز پر مرٹاگ ہی کی ایک گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔
پاکستان کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والا ملک آئرلینڈ اس میچ کے شروع ہوتے ہی مردوں کی کرکٹ میں ٹیسٹ میچ کھیلنے والا دنیا کا 11 واں ملک بن گیا ہے۔ آئرلینڈ کے خلاف اپنا یہ واحد ٹیسٹ میچ کھیل کر پاکستانی ٹیم بحیرہ آئرلینڈ پار کر کے جمہوریہ آئرلینڈ سے انگلینڈ چلی جائے گی، جہاں اسے انگلش ٹیم کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی ایک سیریز کھیلنا ہے۔
م م / ع ب / اے ایف پی
کرکٹ: پاکستان کی تاریخی فتح کی تصویری جھلکیاں
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔