ٹینکرز پر حملے میں ریاستی عناصر ملوث تھے، متحدہ عرب امارات
7 جون 2019
سعودی عرب اور ناورے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں چار آئل ٹینکرز پر حملے میں ’ریاستی عناصر‘ ملوث تھے۔ ادھر امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ آبنائے ہرمز میں ان ٹینکرز پر حملے میں ایران ملوث تھا۔
اشتہار
رواں برس مئی میں متحدہ عرب امارات میں شامل ریاست فجیرہ کے اسی نام کے شہر کی بندرگاہ پر تیل کے چار ٹینکرز پر حملے کی مشترکہ تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس میں ’ریاستی عناصر‘ ملوث ہو سکتے ہیں۔
مشترکہ تفتیشی ٹیم میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ناروے شامل تھے۔ اس مناسبت سے خلیجی ریاست نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ یہ حملے منظم اور ماہرانہ کارروائی کا نتیجہ ہیں۔
ان ملکوں کے نمائندوں کی مشترکہ رپورٹ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کر دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فجیرہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز دو سو بحری جہازوں میں صرف چار تیل ٹینکرز کو نشانہ بنانے میں انٹیلیجنس صلاحیتوں کے علاوہ تیز رفتار کشتیوں کا استعمال یقینی ہے۔
تاہم اس رپورٹ میں ان حملوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے ایران یا کسی ملک کا براہ راست نام نہیں لیا گیا ہے۔
بارہ مئی کو ہونے والے ان حملوں کے نتیجے میں اگرچہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی تاہم اس ہیش رفت کے بعد سے امریکا اور ایران میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ان چار ٹینکروں میں سے دو سعودی عرب کے تھے، ایک متحدہ عرب امارات کا تھا جبکہ ایک ناروے میں رجسٹرڈ تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے انتیس مئی کو کہا تھا کہ بہت زیادہ امکان ہے کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔ دوسری طرف ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ان حملوں کی مکمل اور جامع تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔