آئیوری کوسٹ: باگبو کا اقتدار چھوڑنے سے انکار
29 دسمبر 2010آج ان صدور نے نائجیریا کے دارالحکومت ابوجہ میں مغربی افریقی اقتصادی تنظیم ایکوواس کے صدر جوناتھن گُڈ لک کو ابی جان میں ہونے والے اپنے مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ سیرا لیون، بینین اور کیپ ویردے کے سربراہانِ مملکت کی کوشش تھی کہ لاراں باگبو جلاوطنی اختیار کرتے ہوئے اُن کے ساتھ ہی چلیں۔ اِن افریقی رہنماؤں نے آئیوری کوسٹ کے دارالحکومت ابی جان میں سب سے پہلے 28 نومبر کے صدارتی انتخابات میں ناکام رہنے والے تاحال صدر لاراں باگبو کے ساتھ صدارتی محل میں ملاقات کی۔
اِس ملاقات کے نتائج پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سیرا لیون کے صدر ایرنیسٹ کوروما نے صحافیوں کو بتایا:’’ہماری ملاقات اچھی رہی ہے لیکن فی الوقت مَیں اِس سے زیادہ کوئی تبصرہ نہیں کر سکتا۔‘‘
اب تک کی اطلاعات یہ ہیں کہ باگبو بدستور اپنی شکست تسلیم کرنے اور اقتدار نو منتخب صدر الاسان وتارا کے حوالے کرنے سے انکار پر قائم ہیں۔ اِس طرح تینوں صدور کو کل منگل کی شام خالی ہاتھ واپَس جانا پڑا۔ باگبو کہتے ہیں کہ ملک کی آئینی کونسل اُنہیں انتخابات کا فاتح قرار دے چکی ہے۔
مغربی افریقی اقتصادی برادری ایکوواس اِس سے پہلے خطّے کے مختلف ممالک میں اپنے امن دستے ایکوموگ کی مدد سے متعدد مرتبہ فوجی مداخلت کر چکی ہے اور اُس نے باگبو کو بھی مستعفی نہ ہونے کی صورت میں ’طاقت کے جائز استعمال‘ کی دھمکی دی تھی۔
تینوں صدور نے باگبو کے حریف وتارا کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ وتارا کے حامیوں کو یقین ہے کہ بیرونی امداد ضرور آئے گی۔ وتارا کے ایک مشیر نے ایکوواس کے وفد کے ابی جان پہنچنے سے پہلے کہا تھا کہ یہ کوئی خالی دھمکی نہیں ہے اور باہر سے فوجی کئی لوگوں کے اندازوں سے بھی زیادہ جلد آئیوری کوسٹ پہنچ سکتے ہیں۔ تاہم مبصرین کو خدشہ ہے کہ ایکوواس دستوں کی فوجی مداخلت سے آئیوری کوسٹ میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک ہو سکتے ہیں۔ اِسی طرح سلامتی کے ماہرین کو اِس بات کا بھی پورا یقین نہیں ہے کہ ایکوواس کے پاس ایسے خصوصی یونٹ موجود ہیں، جو حکومتی قیادت کا تختہ الَٹ سکتے ہیں۔
ایکوواس کا اگلا قدم کیا ہو گا، اِس پر آج ابوجہ میں نائجیریا کے صدر اور ایکوواس کے چیئرمین جوناتھن گُڈ لک نے آئیوری کوسٹ سے لوٹنے والے صدور سے ملاقات کی۔ بند دروازے کے پیچھے ہونے والی اِس ملاقات میں بینین کے صدر شامل نہیں تھے لیکن اُن کی غیر حاضری کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
اِس ملاقات کے بعد جوناتھن گُڈ لک نے اعلان کیا کہ یہ تینوں صدور تین جنوری کو ایک بار پھر آئیوری کوسٹ جائیں گے اور ایک بار پھر لاراں باگبو کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ اِن کی واپسی کے بعد ہی آئندہ لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
باگبو ملک میں موجود اقوام متحدہ کے امن دستے کے تقریباً ساڑھے نو ہزار فوجیوں کو ملک چھوڑ کر جانے کا کہہ چکے ہیں تاہم یہ دستے ہراساں کئے جانے کی کارروائیوں کے باوجود ابھی وہیں جمے ہوئے ہیں۔ ا قوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین UNHCR کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کے ڈر سے 14 ہزار شہری گھر بار چھوڑ کر لائبیریا اور دیگر ہمسایہ ملکوں کا رُخ کر رہے ہیں۔ انتخابات کے بعد سے ہونے والے پُر تشدد واقعات میں اب تک کم از کم 173 افراد مارے جا چکے ہیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: افسر اعوان