'آئی ایس آئی اور خالصتانی ریلی میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں'
صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نیوز، نئی دہلی
25 جنوری 2021
بھارت کا دعوی ہے کہ کسانوں کی ریلی کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایسے تین سو ٹویٹر اکاؤنٹ کا پتا چلا ہے جن کا تعلق پاکستان سے ہے۔
اشتہار
بھارتی دارالحکومت دہلی کی پولیس نے 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کو ٹریکٹر ریلی کی اجازت دی ہے تاہم پولیس نے پاکستان کی جانب سے مسائل پیدا کرنے کے خدشات کا دعوی کرنے کے ساتھ ہی اس ریلی پر سخت شرائط بھی عائد کی ہیں۔ پولیس کا دعوی ہے کہ پاکستان سوشل میڈیا کے ذریعے کسانوں کی ریلی میں رخنہ اندازی کرنے کی کوشش کرے گا۔
دہلی پولیس کا دعوی ہے کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ پنجاب کی علحیدگی پسند تنظیم خالصتان سے وابستہ بعض بدمعاش عناصر کی جانب سے بھی دہلی میں کسانوں کی مجوزہ ٹریکٹر ریلی کو ہائی جیک کرنے اور رکاوٹیں ڈالنے کے امکانات ہیں تاکہ نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج مزید تیز تر کیا جا سکے۔
بھارتی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی متعدد تنظیمیں گزشتہ تقریبا دو ماہ سے دہلی کی سرحدوں پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھی ہیں۔ اسی سلسلے میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں نے ٹریکٹر ریلی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ وہ اس ریلی پر پابندی عائد کرے تاہم سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دہلی پولیس پر چھوڑ دیا تھا۔
پاکستان اور خالصتان کا ہاتھ
دہلی کا محکمہ پولیس بھارت کی مرکزی حکومت کے ماتحت ہے۔ اتوار 24 جنوری کو محکمے کے اسپیشل کمشنر دپندرا پاٹھک نے ایک پریس کانفرنس کر کے اعلان کیا کہ چونکہ اس ریلی میں بیرونی عناصر سے خطرات کا اندیشہ ہے اس لیے بعض سخت شرائط کے ساتھ اس کی اجازت دی جا رہی ہے۔
مسٹر پاٹھک نے دعوی کرتے ہوئے کہا تھا،''شرارتی عناصر امن و قانون کی صورت حال پیدا کرسکتے ہیں۔ کسانوں کی ٹریکٹر ریلی میں رکاوٹیں ڈالنے اور اس بارے میں لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے 13 جنوری سے 18 جنوری کے درمیان تین سو سے زیادہ ٹویٹر ہینڈل پاکستان میں وجود رکھتے ہیں۔ دیگر مختلف ایجنسیوں کی جانب سے بھی اس بارے میں ایسی ہی معلومات دستیاب ہوئی ہیں۔‘‘
بھارت: کسانوں کا حکومت مخالف احتجاج جاری
بھارت کے متنازعہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج مسلسل جاری ہے۔ کسانوں نے قومی دارالحکومت کی سرحدوں کا تقریباً محاصرہ کر رکھا ہے۔ حکومت اور کسانوں کے درمیان بات چیت کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن تعطل برقرار ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
ہار نہیں مانیں گے
قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر بیٹھے کسان مظاہرین کا کہنا ہے کہ متنازعہ قوانین واپس لینے تک احتجاج جاری رہے گا اور وہ چھ ماہ کی تیاری کے ساتھ آئے ہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
امید باقی ہے
کسانوں کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ حکومت نئے سیاہ قوانین واپس لے گی اور یہ احتجاج حکومت کے لیے آخری موقع ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
ہم دہشت گرد نہیں
کسانو ں کی اس غیر معمولی تحریک کو سبوتاژ کرنے کے لیے طرح طرح کے الزامات بھی لگائے گئے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا میں یہ خبر بھی پھیلائی گئی کہ مظاہرین نے 'خالصتان زندہ باد‘ کے نعرے لگائے ہیں لیکن بعدازاں یہ خبر غلط ثابت ہوئی۔
تصویر: Mohsin Javed
نوجوانوں کی امنگیں
مظاہرے میں بڑی تعداد میں نوجوان بھی موجود ہیں۔ ان میں اعلی تعلیم یافتہ اور مغربی ممالک سے واپس لوٹ کر زراعت کو روزگار کا ذریعہ بنانے والے بھی شامل ہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
خواتین بھی شانہ بشانہ
اس مظاہرے میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ان کا جوش و خروش قابل دید ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
زخمی مظاہرین
حکومت نے کسانوں کو دہلی پہنچنے سے روکنے کے لیے تمام حربے اور طریقے آزمائے۔ اس دوران آنسو گیس کے شیل لگنے سے کئی مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔
تصویر: Mohsin Javed
مظاہرین کی آمد کا سلسلہ جاری
ملک کے مختلف حصوں سے مرد اور خواتین کسانوں کے قومی دارالحکومت آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
ملک بھر کے کسان شامل
مودی حکومت نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ یہ صرف پنجاب کے کسانوں کی تحریک ہے لیکن متعدد ریاستوں کے کسانوں اور مختلف تنظیموں نے اس میں اپنی شمولیت کا ثبوت پیش کیا۔
تصویر: Mohsin Javed
جنگ جاری رہے گی
”ہم اعلان کرتے ہیں کہ یہ ایک جنگ ہے اور یہ جاری رہے گی، جب تک مزدور کسان استحصال کا شکار ہیں۔" بھگت سنگھ
تصویر: Mohsin Javed
کھانے کی تیاری
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ چھ ماہ تک رکنے کی تیاری کرکے آئے ہیں۔ انہیں کھانے پینے کی کوئی دشواری پیش نہیں آرہی ہے۔ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے جانے والے کسان رہنمااپنا کھانا بھی ساتھ لے کر گئے تھے اور حکومتی ضیافت کو ٹھکرا دیا۔
تصویر: Mohsin Javed
ذرا تازہ دم ہوجاوں
مظاہرین کی خدمت کرتے کرتے تھک کر ایک کسان تھوڑی دیر کے لیے آرام کرتے ہوئے۔
تصویر: Mohsin Javed
ماں کا آغوش
کسان زمین کو اپنی ماں سمجھتے ہیں اور نیند کے لیے ماں کے آغوش سے بہتر کون سی جگہ ہوسکتی ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
حالات سے باخبر
دھرنا اپنی جگہ، لیکن 'دیش اور دنیا‘ کے حالات سے باخبر رہنا بھی تو ضروری ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
علم کا کوئی بدل نہیں
مظاہروں کے ساتھ ساتھ حصول علم کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ مظاہرین نے 'روڈ لائبریری‘ بھی قائم کررکھی ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
ڈاکٹر اور دوائیں بھی دستیاب
مظاہرے میں شامل ہزاروں افراد کے لیے صرف کھانے پینے کا ہی نظم نہیں ہے بلکہ کسانوں نے ان کی صحت کی دیکھ بھال کا پورا انتظام بھی کررکھا ہے۔ درجنوں ڈاکٹر اور طبی عملہ رضاکارانہ طور پر ہمہ وقت خدمت میں مصرو ف ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
سکیورٹی انتظامات
حکومت نے تمام سرحدو ں پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کررکھے ہیں۔ لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ فی الحال دہلی میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ سڑکوں پر ہی بیٹھے رہیں گے۔
تصویر: Mohsin Javed
کنگنا رناوت پھنس گئیں
بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے مظاہرین کے خلاف ایک ٹوئٹ کیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی زبردست نکتہ چینی ہورہی ہے۔ کنگنا نے گو اپنا ٹوئٹ واپس لے لیا ہے لیکن مظاہرین اب بھی ناراض ہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
'گودی‘ میڈیا سے ناراضگی
کسان حکومت نواز میڈیا سے سخت ناراض ہیں۔انہوں نے ایسے ٹی وی چینلوں کا بائیکاٹ کررکھا ہے۔ بھارت میں 'گودی میڈیا‘ حکومت نواز میڈیا کو کہتے ہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
'سوچھ بھارت‘
وزیر اعظم نریندر مودی کی مہم 'سوچھ بھارت‘ کی عملی تصویر۔ کسان خود ہی صفائی ستھرائی بھی کررہے ہیں۔
ٹیکسٹ: جاوید اختر تصاویر: محسن جاوید
تصویر: Mohsin Javed
19 تصاویر1 | 19
پریس کانفرنس کے دوران پولیس کمشنر کا کہنا تھا،’’ ان خطرات کے پیش نظر، ہمارے لیے یہ ریلی ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا تاہم اس کے باوجود یوم جمہوریہ کی تقریب کے ختم ہونے کے بعد سخت سکیورٹی کے درمیان ریلی منعقد کی جائے گی۔‘‘
بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے جو خبریں شائع ہوئی ہیں اس میں پولیس کے ذرائع سے کہا گيا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروس انٹیلیجنس ( آئی ایس آئی) اور پنجاب کی علحیدگی پسند تنظیم خالصتان سے وابستہ بعض،''بدمعاش عناصر کی جانب سے بھی دہلی میں کسانوں کی مجوزہ ٹریکٹر ریلی کو ہائی جیک کرنے اور رکاوٹیں ڈالنے کے امکانات ہیں تاکہ نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج مزید تیز تر کیا جا سکے۔‘‘
دارالحکومت دہلی میں سکیورٹی کو مزید سخت کر نے کی ہدایات دی گئی ہیں جبکہ سکیورٹی حکام کے حوالے سے میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ ممنوعہ سکھ شدت پسند تنظیم ''سکھ فار جسٹس‘‘ دہلی میں پاور ہاؤسز کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ مودی کی حکومت نے گزشتہ برس اس تنظیم پر پابندی عائد کردی تھی۔
پولیس حکام کو خدشہ ہے کہ دہلی میں کسانوں کی ریلی کے دوران اپنے دور کے معروف علحیدگی پسند رہنما جرنیل سنگھ بھنڈرا والے کی تصاویر اور پوسٹرز کے بھی منظر عام پر آنے کا امکان ہے۔ بھارتی فورسز نے سکھ علحیدگی پسند رہنما بھنڈرا والے کو آپریشن بلیو اسٹار میں ہلاک کر دیا تھا۔
اشتہار
پاکستان زندہ باد کے نعرے پر کارروائی
اس دوران دہلی کے مشہور زمانہ انڈیا گیٹ کے پاس پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے والے جن نوجوانوں کو پولیس نے حراست میں لیا تھا انہیں رہا کر دیا گيا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں ایک کم عمر لڑکے سمیت چھ افراد کو حراست میں لیا تھا جن سے تھانے میں اتوار کے روزگھنٹوں پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کی علی الصبح اسے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے کی اطلاع ملی تھی اور اس سلسلے میں تین خواتین سمیت چھ افراد سے جب تفتیش کی گئی تو پتا چلا کہ وہ انڈیا گیٹ کے پاس سائیکلنگ کے لیے جمع ہوئے تھے اور اس کے لیے جو ٹیمیں بنائی تھیں ان کے نام جاپان، بھارت اور پاکستان جیسی ملکوں کے نام پر رکھے گئےتھے۔
اسی گروپ نے ریس کے دوران بطور مزاق پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا۔ یہ کوئی سنجیدہ معاملہ نہیں تھا اسی لیے کوئی کیس درج نہیں کیا گيا۔
بھارت میں مبینہ طور پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانےکے والے متعدد افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جا چکا ہے اور بیشتر معاملات میں ایسے افراد کو ضمانت نہ ملنے کی وجہ سے مہینوں جیلوں میں رہنا پڑا۔
ہزاروں بھارتی کسانوں کا احتجاج
بھارتی شہر ممبئی میں ہزاروں کسانوں نے حکومت سے قرضوں کی معافی ، فصلوں کی بہتر قیمتوں اور کاشت کرنے والی سرکاری زمین کے حوالے سے حقوق کے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کیا۔
تصویر: Imago/Hindustan Times/R. Choudhary
سرخ پرچموں کا سمندر
سرخ ٹوپیاں پہنے اور ہاتھوں میں سرخ پرچم تھامے بھارتی کسان ممبئی سے 165 کلو میڑ دور واقع علاقے ناشک سے چھ دن کی پیدل مسافت طے کرتے ہوئے ممبئی پہنچے۔ ان کی مفلسی کا یہ عالم ہے کہ مارچ کی گرمی میں کئی کسان ننگے پاوں یہاں تک پہنچے ہیں۔
تصویر: REUTERS
حکومت سے امداد کا مطالبہ:
کسان چاہتے ہیں کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ فصل کی پیداوار پر جو لاگت آئی ہے، کسانوں کو کم از کم اس لاگت سے ڈیڑھ گنا زیادہ منافع ملے۔اس کے علاوہ زرعی اراضی پر تمام قرضہ جات معاف کیے جائیں۔ ان مظاہرین میں کئی ایسے افراد بھی ہین جو کئی نسلوں سے اس زمینوں پر کاشت کر رہے ہیں جو ان کی اپنی نہیں۔ یہ کسان چاہتے ہیں کہ ان زمینوں پر ان کی ملکیت تسلیم کی جائے۔
تصویر: AFP/Getty Images
مسئلے کے حل کی کوشش:
مہاراشٹر حکومت کے مطابق یہ ان مطالبات پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں اور اس پر کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ برس مہاراشٹر کے چیف منسٹر نے اعلان کیا تھا کہ کسانوں کو دیے جانے والے 305 بلین روپے کے قرضے معاف کر دیے جائیں گے۔
تصویر: P. Paranjpe/AFP/Getty Images
زراعتی بحران
مہاراشٹر بھارت کی سب سے اہم زرعی ریاست ہے۔ حالیہ برسوں میں اسے ناکافی بارشوں اور شدید خوشک سالی کے باعث فصلوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف 2017 میں حالات سے تنگ آکر تقریبا 2500 کسانوں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ تاہم یہ مسائل صرف مہاراشٹر تک محدود نہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
بے چینی میں اضافہ:
رواں برس کسانوں کی بے چینی میں بے حد اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور ملک کی مختلف ریاستوں میں ان کی جانب سے پچھلے کئی مہینوں نے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ ان کا حکومتی امداد کا مطالبہ بھی شدت پکڑتا جا رہے ہے۔
تصویر: AP
ناکافی کمائی:
بھارتی کسانوں کی ایک بڑی تعداد کم قیمت پر پیداوار کی فروخت اور مسلسل بڑھتے واجب الادا سودی قرضوں کے باعث سخت پریشان ہیں۔ ماہرین کے مطابق حکومت چاول اور گندم کے علاوہ دیگر زرعی پیداوار کی خرید انتہائی کم قیمت پر کرتی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
بڑا چیلنج:
کسانوں کی بڑھتی ہوئی بے چینی وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ مودی کی جانب سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ اگلے پانچ برسوں میں کسانوں کی آمدنی دگنی کر دیں گے۔ اگر اس وعدے پر عمل نہ کیا گیا تو کسانوں کا یہ احتجاج مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔