1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس آئی طالبان کی امداد بند کرے: امریکہ کی تنبیہہ

28 مارچ 2009

امریکی افواج نے پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی پر الزام عائد کیا ہے اس کے پاس ایسے شواہد ہیں کہ وہ طالبان کی مدد کررہی ہے۔

ماضی قریب میں ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں آئی ایس آئی نے طالبان عسکریت پسندوں کو امریکی حملوں سے بچانے کے لیے معلومات دی ہیں، جنرل ڈیوڈ پیٹریئستصویر: AP
امریکی افواج کے مطابق افغانستان میں طالبان کے خلاف کارروائی میں آئی ایس آئی رکاوٹ ہےتصویر: AP

امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین ایڈمرل مائک مولن نے امریکی ٹی وی ’سی این این‘ کو دیے گئے لیک انٹرویو میں کہا ہے کہ اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ آئی ایس آئی افغانستان اور پاکستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی امداد کر رہی ہے اور پاکستان کو اس کو روکنا ہوگا۔ ایڈمرل مائک مولن کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے افغان سرحد اور بھارت کے ساتھ سرحد دونوں ہی جانب عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط ہیں۔

طالبان کے خلاف جنگ کے لیے امریکی صدر نے مزید چار ہزار امریکی فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa


امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریئس کا بھی کہنا ہے کہ بعض عسکری گروہ آئی ایس آئی نے تخلیق کیے ہیں اور آئی ایس آئی کے عہدیداروں کے ان کے ساتھ قریبی روابط ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی قریب میں ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں آئی ایس آئی نے طالبان عسکریت پسندوں کو امریکی حملوں سے بچانے کے لیے معلومات دی ہیں۔

جنرل پیٹریئس کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کی عسکریت پسندوں کو امداد کا موضوع اس لیے بے حد اہم ہے کہ یہ عسکریت پسندوں کے خلاف جاری امریکی افواج کے آپریشن کے لیے نقصان دہ ہے۔ امریکی افواج کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ یہ روابط خاصے گہرے ہیں جس کا ندازہ شروع میں غلط لگایا گیا تھا۔

امریکہ کے مطابق آئی ایس آئی بھارت سے ملحق سرحد پر بھی عسکری گروہوں کی مدد کرتی ہےتصویر: AP


واضح رہے کہ امریکی افواج کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کے یہ بیانات امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے گزشتہ روز پیش کی گئی نئی افغان پالیسی کے فوراً بعد آئے ہیں۔ نئی افغان پالیسی میں امریکی صدر اوباما نے پاکستان اور افغانستان کو ایک ہی مسئلہ قرار دیا ہے۔ صدر اوباما نے پاکستان میں موجود القاعدہ کو امریکہ اور دنیا بھر کے تحفظ کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور پاکستانی حکومت کو اس حوالے سے مزید کارروائی کرنے کے لیے کہا ہے۔ امریکی صدر نے مزید چار ہزار امریکی فوجی افغانستان بھیجنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

امریکی صدر اوباما نے افغانستان اور پاکستان میں موجود القاعدہ کو دنیا بھر کے لیے خطرہ قرار دیا ہےتصویر: AP


آئی ایس آئی سے متعلق امریکی جرنیلوں کے بیانات کا افغان صدر حامد کرزئی نے بھی خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ مکمل طور پر اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ آئی ایس آئی طالبان کی امداد کر رہی ہے۔

پاکستانی حکومت اور فوج آئی ایس آئی کے طالبان عسکریت پسندوں اور کلعدم اسلامی انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ وابط کی تردید کرتے رہے ہیں۔ پاکستان میں بعض سیاسی تجزیہ نگار، بائیں بازو اور قوم پرست جماعتیں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی آئی ایس آئی کے عسکری گروہوں سے تعلقات پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ پاکستان کی سابق مقتول وزیرِ اعظم بےنظیر بھٹّو بھی آئی ایس آئی پر طالبان کی پشت پناہی اور پاکستان میں سیاسی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے میں کردار ادا کرنے کا الزام عائد کرتی رہی تھیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں