1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس آئی نے کہا ہماری مرضی کے فیصلے کرو، پاکستانی جج

21 جولائی 2018

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنے ایک تازہ خطاب میں الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے نمائندوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فیصلوں میں تعاون کا کہا۔

Pakistan Shaukat Aziz Siddiqui, Richter | in Islamabad, 2014
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

راولپنڈی بار ایسوسی ایشن سے جسٹس شوکت عزیر صدیقی کے اس خطاب پر پاکستانی میڈیا تو خاموش ہے، تاہم سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر مختلف صحافی اور صارفین اس بیان پر شدید ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔

پاکستانی صحافی عمران وسیم نے اس خطاب کے متعدد اقتباسات ٹوئٹ کیے، جب کہ متعدد دیگر صحافیوں نے بھی خطاب کی ویڈیو فوٹیج سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر شیئر کیں۔

جسٹس صدیقی کی ملکی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر شدید تنقید

’کیا فوج جی ایچ کیو کے باہر بھی دھرنے کی اجازت دے گی‘

اس خطاب میں جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ ملک کے حساس ادارے اپنی مرضی کے بینچ بنواتے ہی، ’’ آئی ایس آئی نے ہمارے چیف جسٹس کو اپروچ کر کے کہا  کہ نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے باہر نہیں آنے دینا۔ مجھے معلوم ہے کہ احتساب عدالت کی ہر روز کی پروسیڈنگ کہاں پر جاتی رہی ہیں۔ معلوم ہے کہ سپریم کورٹ کون کس کا پیغام لے کر جاتا ہے۔‘‘

مقامی صحافیوں کے مطابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ انہیں پیشکش کی گئی کہ اگر خفیہ اداروں کے احکامات کے مطابق فیصلے کریں گے، تو آپ کے خلاف جاری تمام ریفرنسز ختم کر دیے جائیں گے اور ستمبر تک انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بھی مقرر کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جسٹس شوکت صدیقی ماضی میں بھی متعدد مواقع پر عدالتی نظام میں فوجی مداخلت پر سخت ترین ریمارکس اور بیانات دیتے آئے ہیں۔ انہوں نے فقط دو روز قبل ایک عدالتی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ملکی خفیہ ادارہ آئی ایس آئی بدعنوانی میں ملوث ہے۔

لاپتا افراد سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ وہ بھی ’ان طاقت ور ایجنسیوں کے ساتھ مل چکی ہے، جنہوں نے ملک کے سماجی ڈھانچے میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔‘

پاکستانی صحافی گل بخاری نے بھی راولپنڈی بار سے اس خطاب کی ویڈیوز پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور کانسی سے کہا گیا کہ شریف فیملی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچ میں جسٹس شوکت صدیقی کو شامل نہ کیا جائے۔‘‘

معروف پاکستانی صحافی انصار عباسی نے بھی اس خطاب پر اپنے ردعمل میں کہا، ’’میری وزیر اعظم، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے درخواست ہے کہ وہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے حالیہ انکشافات پر فوری توجہ دیں اور معالات کو درست کریں ورنہ اس کا نقصان پاکستان کے ساتھ ساتھ دو اہم ترین ریاستی اداروں کو ہو سکتا ہے۔‘‘

سوشل میڈیا صارف رابعہ انعم عبید نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں جسٹس شوکت صدیقی ہی کے خطاب میں سے ایک جملہ لکھا، ’’آئی ایس آئی والوں نے چیف جسٹس کو فون کر کے کہا نواز اور ان کی بیٹی کو  الیکشن تک بند رکھیں۔‘‘

 

ع ت، الف الف

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں