آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی پر بھارتی سفارت کار کو سزا
20 مئی 2018
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ایک عدالت نے سابقہ سفارت کار کو پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں تین برس قید کی سزا سنا دی ہے۔
اشتہار
اتوار کے روز سابقہ سفارت کار مادھوری گپتا کے وکیل نے اس سزا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نئی دہلی کی عدالت نے ان کی مؤکلہ کو پاکستانی خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے لیے جاسوسی کرنے پر مجرم قرار دے دیا ہے۔ جمعے کو مادھوری گپتا پر نئی دہلی کی ایک عدالت میں ’جاسوسی اور معلومات کو غیرقانونی طور پر استعمال‘ کرنے جیسے الزامات ثابت ہوئے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانے میں تعیناتی کے دوران انہوں نے خفیہ معلومات پاکستان کو مہیا کیں۔
جاسوسوں کو ان زہروں سے ہلاک کرنا ممکن ہے
کم از کم پانچ ایسے زہریلے مادے ہیں، جن کے استعمال سے جاسوسوں کو ہلاک کرنے کا پتہ ملتا ہے۔ ان میں سے چار کے استعمال کے مصدقہ ثبوت بھی موجود ہیں۔
تصویر: Imago/RelaXimages
پولونیم ٹُو ٹین
سن 2006 میں لندن میں مقیم روسی جاسوس الیگزانڈر لِٹیونینکو کو اسی کیمیائی مادے کے استعمال سے ہلاک کیا گیا تھا۔ برطانوی تفتیش کاروں کے مطابق یہ مواد سابقہ روسی جاسوس کے کسی ساتھی نے ملاقات کے دوران اُن کی چائے میں ملا دیا تھا۔ پولونیم ٹُو ٹین ایک ایسا کیمیائی مواد ہے، جو بازاروں میں دستیاب نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Driessen
رائسین
یہ بھی ایک انتہائی خطرناک زہر تصور کیا جاتا ہے۔ اس کی معمولی مقدار سے کسی کو بھی ہلاک کرنا مشکل نہیں ہوتا کیونکہ رائسین میں شامل کیمیائی مادے انسان کے اعصابی و جسمانی نظام کو بتدریج مفلوج کرتا جاتا ہے۔ یہ زہر ارنڈ یا کیسٹر کے پودے کے بیج سے حاصل کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPhoto
وی ایکس
اس زہر کے استعمال سے گزشتہ برس شمالی کوریائی سپریم لیڈر کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کم جونگ نام کو ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر قتل کیا گیا تھا۔ یہ بھی اعصابی نظام کو مفلوج کرنے والا خطرناک کیمیکل ہے۔ اس کی انتہائی معمولی مقدار کسی بھی بالغ یا بچے کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ شمالی کوریا کے پاس اس کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Chan
بوٹوکس
یہ ایک ایسا زہریلا مادہ ہے، جو حالیہ دور میں کوسمیٹک میں استعمال کیا جاتا ہے۔ بوٹوکس (Clostridium Botulinum) کو اگر خوراک میں ڈال دیا جائے تو وہ انتہائی زہریلی ہو جاتی ہے۔ اس زہر کے استعمال کے بعد انسانی جسم کی صورت ٹیٹنس انفیکشن جیسی ہوسکتی ہے۔ اس کا استعمال انسانی اعصابی نظام مفلوج کر دیتا ہے۔ عراق میں سابق آمر صدام حسین کے دور میں بوٹوکس کو ایک ہتھیار کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔
تصویر: DW
بی ٹی ایکس
یہ ایک انتہائی زہریلا مادہ ہے۔ اس کو سب سے پہلے لاطینی امریکا میں ناپید ہونے والی مینڈکوں کی نسل میں دریافت کیا گیا تھا۔ بی ٹی ایکس کی انتہائی قلیل مقدار ایک انسان کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ یہ انسانی جسم میں داخل ہونے کے بعد دل کے مَسل یا عضلات کو مفلوج کرنا شروع کر دیتی ہے۔ یہ زہر لیبارٹریز میں تیار نہیں کیا جا سکتا۔
61 سالہ گپتا کو سن 2010 میں آئی ایس آئی کو معلومات مہیا کرنے کے الزام پر حراست میں لیا گیا تھا۔ نچلی سطح کی اس سفارت کار کو بھارت کے سرکاری رازوں کے تحفظ کے قانون کے تحت دو برس تک حراست میں رکھا گیا تھا اور پھر ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
مادھوری گپتا کے وکیل جوگیندر داہیا کا کہنا ہے کہ ان کی مؤکلہ اس سزا کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کریں گی۔
داہیا نے کہا، ’’وہ پہلے ہی قریب 21 ماہ جیل میں گزار چکی ہیں اور انہیں جیل میں گزارے گئے وقت کی بنا پر رہا کر دیا جانا چاہیے۔‘‘
جاسوسی کے ہنگامہ خیز واقعات
جاسوس خفیہ معلومات تک رسائی کے لیے بڑے عجیب و غریب طریقے اختیار کرتے ہیں اور یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔ دنیا میں جاسوسی کے بڑے اسکینڈلز پر ایک نظر۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Steffen
پُر کشش جاسوسہ
ہالینڈ کی نوجوان خاتون ماتا ہری نے 1910ء کے عشرے میں پیرس میں ’برہنہ رقاصہ‘ کے طور پر کیریئر بنایا۔ ماتا ہری کی رسائی فرانسیسی معاشرے کی مقتدر شخصیات تک بھی تھی اور اس کے فوجی افسروں اور سایستدانوں کے ساتھ ’تعلقات‘ تھے۔ اسی بناء پر جرمن خفیہ ادارے نے اسے جاسوسہ بنایا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد فرانسیسی خفیہ ادارے نے بھی اسے اپنے لیے بطور جاسوسہ بھرتی کرنے کی کوشش کی۔ یہ پیشکش قبول کرنے پر وہ پکڑی گئی۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images/Fine Art Images
روزن برگ فیملی اور بم
1950ء کے عشرے کے اوائل میں جولیس اور ایتھل روزن برگ کیس نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس جوڑے پر امریکا کے ایٹمی پروگرام سے متعلق خفیہ معلومات ماسکو کے حوالے کرنے کا الزام تھا۔ کچھ حلقوں نے اس جوڑے کے لیے سزائے موت کو دیگر کے لیے ایک ضروری مثال قرار دیا۔ دیگر کے خیال میں یہ کمیونسٹوں سے مبالغہ آمیز خوف کی مثال تھی۔ عالمی تنقید کے باوجود روزن برگ جوڑے کو 1953ء میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/dpa
چانسلر آفس میں جاسوسی
جرمنی میں ستّر کے عشرے میں جاسوسی کا ایک اسکینڈل بڑھتے بڑھتے ایک سیاسی بحران کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ تب وفاقی جرمن چانسلر ولی برانٹ کے مشیر گنٹر گیوم (درمیان میں) نے بطور ایک جاسوس چانسلر آفس سے خفیہ دستاویزات کمیونسٹ مشرقی جرمنی کی خفیہ سروس شٹازی کے حوالے کیں۔ اس بات نے رائے عامہ کو ہلا کر رکھ دیا کہ کوئی مشرقی جرمن جاسوس سیاسی طاقت کے مرکز تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ برانٹ کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Images/E. Reichert
’کیمبرج فائیو‘
سابقہ طالب علم اینتھنی بلنٹ 1979ء میں برطانیہ کی تاریخ میں جاسوسی کے بڑے اسکینڈلز میں سے ایک کا باعث بنا۔ اُس کے اعترافِ جرم سے پتہ چلا کہ پانچ جاسوسوں کا ایک گروپ، جس کی رسائی اعلٰی حکومتی حلقوں تک تھی، دوسری عالمی جنگ کے زمانے سے خفیہ ادارے کے جی بی کے لیے سرگرم تھا۔ تب چار ارکان کا تو پتہ چل گیا تھا لیکن ’پانچواں آدمی‘ آج تک صیغہٴ راز میں ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
خفیہ سروس سے کَیٹ واک تک
جب 2010ء میں امریکی ادارے ایف بی آئی نے اَینا چیپ مین کو روسی جاسوسوں کے ایک گروپ کی رکن کے طور پر گرفتار کیا تو اُسے امریکا میں اوّل درجے کی جاسوسہ قرار دیا گیا۔ قیدیوں کے ایک تبادلے کے بعد اَینا نے روس میں فیشن ماڈل اور ٹی وی اَینکر کی حیثیت سے ایک نئے کیریئر کا آغاز کیا۔ ایک محبِ وطن شہری کے طور پر اُس کی تصویر مردوں کے جریدے ’میکسم‘ کے روسی ایڈیشن کے سرورق پر شائع کی گئی۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Shipenkov
مسٹر اور مسز اَنشلاگ
ہائیڈرون اَنشلاگ ایک خاتونِ خانہ کے روپ میں ہر منگل کو جرمن صوبے ہَیسے کے شہر ماربُرگ میں اپنے شارٹ ویو آلے کے سامنے بیٹھی ماسکو میں واقع خفیہ سروس کے مرکزی دفتر سے احکامات لیتی تھی اور یہ سلسلہ عشروں تک چلتا رہا۔ آسٹریا کے شہریوں کے روپ میں ان دونوں میاں بیوی نے یورپی یونین اور نیٹو کی سینکڑوں دستاویزات روس کے حوالے کیں۔ 2013ء میں دونوں کو جاسوسی کے الزام میں سزا ہو گئی۔
تصویر: Getty Images
شٹراؤس جاسوس؟
جرمن سیاسی جماعت CSU یعنی کرسچین سوشل یونین کے سیاستدان فرانز جوزیف شٹراؤس اپنی وفات کے عشروں بعد بھی شہ سرخیوں کا موضوع بنتے رہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ غالباً وہ موجودہ سی آئی اے کی پیش رو امریکی فوجی خفیہ سروس او ایس ایس کے لیے کام کرتے رہے تھے۔ اس ضمن میں سیاسی تربیت کے وفاقی جرمن مرکز کی تحقیقات شٹراؤس کے ایک سو ویں یومِ پیدائش پر شائع کی گئیں۔ ان تحقیقات کے نتائج آج تک متنازعہ ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
آج کے دور میں جاسوسی
سرد جنگ کے دور میں حکومتیں ڈبل ایجنٹوں سے خوفزدہ رہا کرتی تھیں، آج کے دور میں اُنہیں بات چیت سننے کے لیے خفیہ طور پر نصب کیے گئے آلات سے ڈر لگتا ہے۔ 2013ء کے موسمِ گرما میں امریکی ایجنٹ ایڈورڈ سنوڈن کے انٹرویو اور امریکی خفیہ ادارے این ایس اے کی 1.7 ملین دستاویزات سے پتہ چلا کہ کیسے امریکا چند ایک دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر عالمگیر مواصلاتی نیٹ ورکس اور کروڑوں صارفین کے ڈیٹا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Steffen
8 تصاویر1 | 8
بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق گپتا کو زیادہ سنجیدہ نوعیت کی سزا نہ دیے جانے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے سن 2009 تا 2010 جو معلومات پاکستان کو مہیا کی، وہ عسکری نوعیت کی نہیں تھيں۔ گپتا پاکستان میں قائم بھارتی سفارت خانے میں سیکنڈ سیکرٹری کے عہدے پر فائز تھیں۔
انہوں نے خود پر عائد الزامات کو بار بار مسترد کیا ہے اور ان کا موقف ہے رہا ہے کہ وزارت خارجہ اور سفارت خانے کے حکام کے ساتھ خراب تعلقات کی بنا پر ان پر یہ الزامات عائد کیے گئے۔ تاہم عدالت کے مطابق گپتا کے اقدامات کی وجہ سے بھارتی تشخص کو نقصان پہنچا اور انہوں نے ملکی سلامتی پر سمجھوتہ کیا۔ بھارتی پولیس کے مطابق سن 2010 میں گرفتاری سے قبل گپتا کی قریب چھ ماہ تک نگرانی کی گئی تھی۔