آئی ایس کے خلاف فضائی کارروائی میں برطانيہ بھی شامل
27 ستمبر 2014برطانوی پارليمان ميں چھبيس ستمبر جمعے کے روز ہونے والی رائے شماری ميں عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے خلاف فضائی کارروائی ميں برطانیہ کے بھی شامل ہو جانے کے حق ميں 524 ارکان پارلیمان نے ووٹ ڈالا جبکہ 43 نے اس کی مخالفت کی۔ برطانيہ کی تينوں بڑی سياسی جماعتوں نے مغربی اور عرب ریاستوں کے اتحاد کی طرف سے عراق ميں جاری ان کارروائیوں کی حمايت کی۔ يہ امر اہم ہے کہ برطانوی پارليمان کے ایوان زیریں نے يہ منظوری صرف عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے ٹھکانوں پر بمباری کے ليے دی ہے۔ برطانیہ شام میں آئی ایس کے خلاف کی جانے والی کسی فضائی کارروائی میں حصہ نہیں لے گا۔
قبل ازيں پارليمان ميں قريب چھ گھنٹے تک جاری رہنے والے بحث مباحثے کے دوران برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون نے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جہاديوں کے خلاف فضائی کارروائی ايک جامع منصوبے کے تحت جاری ہے اور اس ميں شامل ہونا برطانيہ کی ذمہ داری ہے۔ تاہم انہوں نے اس موقع پر يہ بھی واضح کر ديا کہ عراق ميں یہ عسکری کارروائیاں چند مہينوں کی بجائے چند سال تک جاری رہ سکتی ہیں لیکن نہ تو امريکا اور نہ ہی برطانيہ وہاں اپنے زمینی فوجی دستے بھيجنے کا سوچ رہا ہے۔
برطانوی ميڈيا کے اندازوں کے مطابق جمعے کو دی گئی پارلیمانی منظوری کے بعد قبرص ميں تعينات برطانیہ کی رائل ايئر فورس کے چھ GR4 لڑاکا طياروں کو بہت جلد عراق روانہ کيا جا سکتا ہے۔
دريں اثناء يورپی ملک ڈنمارک کی وزير اعظم Helle Thorning-Schmidt نے کہا ہے کہ اسلامک اسٹيٹ کے خلاف فضائی حملوں ميں شرکت کے ليے کوپن ہیگن کی طرف سے بھی سات F-16 لڑاکا طيارے بھيجے جا سکتے ہيں۔ خاتون وزیر اعظم نے ملکی دارالحکومت کوپن ہيگن ميں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ ڈينش طيارے عراقی حدود ميں ہی کارروائی کريں گے، نہ کہ شام ميں۔ ڈنمارک کی پارليمان نے عراقی اور کرد فوجيوں تک اسلحے اور ديگر عسکری ساز و سامان کی نقل و حرکت آسان بنانے کے ليے ابھی گزشتہ ماہ ہی ايک C-130 طيارہ عراق بھيجنے کی متفقہ طور پر منظوری دی تھی۔ اس کے علاوہ بيلجيم، يونان اور ہالينڈ بھی رواں ہفتے يہ اعلان کر چکے ہيں کہ ان کی جانب سے بھی عراق ميں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری فضائی حملوں میں عسکری مدد کی جائے گی۔
ادھر واشنگٹن میں امریکی حکومت نے عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے خلاف عالمی اتحاد ميں شامل ہونے پر برطانيہ، بيلجيم اور ڈنماک کا خیر مقدم کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے اپنے بيان ميں برطانوی پارليمان ميں اس بارے ميں ہونے والی ووٹنگ اور فيصلے کا خير مقدم کيا۔ انہوں نے مزيد کہا کہ بيلجيم کی طرف سے چھ اور ڈنمارک کی طرف سے سات F-16 لڑاکا طيارے بھيجنے کے فيصلے اچھی پيش رفت ہیں۔