1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

آئی ایم ایف اضافی بیل آوٹ پیکج اسی ماہ ممکن، پاکستانی وزیر

3 جولائی 2024

پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کی تمام شرطیں اس سال کے سالانہ بجٹ میں پوری کردی گئی ہیں اور اس ماہ چھ بلین ڈالر سے زیادہ کے ایک اور بیل آوٹ پیکج کا اسٹاف لیول کی سطح پر معاہدہ ہو جانے کی امید ہے۔

پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نےکہا کہ یہ پیکج چھ بلین ڈالر سے زیادہ کا ہو گا
پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نےکہا کہ یہ پیکج چھ بلین ڈالر سے زیادہ کا ہو گا تصویر: Karel Navarro/AP Photo/picture alliance

پاکستان نے اپنے معاشی بحران پر قابو پانے کے خاطر آئی ایم ایف سے قرض کی ایک اور قسط حاصل کرنے کے لیے اپنے سالانہ بجٹ میں آمدن کے حصول کے کئی چیلنجنگ اہداف طے کیے ہیں۔ حالانکہ نئے ٹیکسز کے نفاذ کی وجہ سے گھریلو سطح پر عوامی ناراضی میں اضافہ ہوا ہے۔

کیا پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کی شرائط پر پورا اترے گا؟

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین نیا قرض معاہدہ، اہم پیش رفت

پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ، آمدن اور بجلی علی پرویز ملک نے بدھ کے روز کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ کی چھٹی سے قبل اسٹاف لیول پر معاہدہ ہوجانے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا،"ہمیں امید ہے کہ اگلے تین سے چار ہفتوں کے اندر آئی ایم ایف کے اس عمل کو مکمل کرلیں گے۔"

انہوں نے کہا، "میرے خیال میں یہ پیکج چھ بلین ڈالر سے زیادہ کا ہو گا۔" انہوں نے تاہم کہا کہ ہماری بنیادی توجہ آئی ایم ایف کی جانب سے توثیق پر مرکوز ہے۔

آئی ایم ایف نے پاکستانی وزیر کے بیان پر فوری طورپر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

پرویز ملک کا کہنا ہے کہ ایک سخت اور غیر مقبول بجٹ پیش کرنا آئی ایم ایف کے پروگرام کی منظوری کے لیے بنیادی ضرورت تھیتصویر: Maksym Yemelyanov/Zoonar/picture alliance

'اب کوئی مسئلہ باقی نہیں رہ گیا'

پاکستان نے اپنے نئے بجٹ میں یکم جولائی سے شروع ہونے والے اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس سے 13 ٹریلین روپے  ( 47 بلین ڈالر) کی آمدن کا ہدف طے کیا ہے۔ جوکہ گزشتہ سال کے مقابلے 40 فیصد زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف کے قرض سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، شہباز شریف

پرویز ملک کا کہنا ہے کہ ایک سخت اور غیر مقبول بجٹ پیش کرنا آئی ایم ایف کے پروگرام کی منظوری کے لیے بنیادی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی قرض دہندہ حکومت پاکستان کے اس اقدام سے مطمئن نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا،"اب کوئی مسئلہ حل کرنے کے لیے باقی نہیں رہ گیا ہے۔ تمام اہم پیشگی اقدامات پورے کر دیے گئے ہیں اور بجٹ ان میں سے ایک ہے۔"

تجزیہ کاروں کے مطابق گوکہ بجٹ میں جن چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے ان سے آئی ایم ایف کو خوشی ہو سکتی ہے اور اس کی منظوری بھی مل سکتی ہے لیکن اس سے عوامی ناراضی اور غصے میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

وزیر مملکت پرویز ملک نے بھی اس کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا،" ظاہر ہے کہ وہ (بجٹ اصلاحات) مقامی معیشت کے لیے بوجھ ہیں لیکن آئی ایم ایف کا پروگرام معیشت کے استحکام کے لیے ہے۔"

ج ا/ ص ز (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں