آئی ایم ایف اضافی بیل آوٹ پیکج اسی ماہ ممکن، پاکستانی وزیر
3 جولائی 2024![پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نےکہا کہ یہ پیکج چھ بلین ڈالر سے زیادہ کا ہو گا](https://static.dw.com/image/67599368_800.webp)
پاکستان نے اپنے معاشی بحران پر قابو پانے کے خاطر آئی ایم ایف سے قرض کی ایک اور قسط حاصل کرنے کے لیے اپنے سالانہ بجٹ میں آمدن کے حصول کے کئی چیلنجنگ اہداف طے کیے ہیں۔ حالانکہ نئے ٹیکسز کے نفاذ کی وجہ سے گھریلو سطح پر عوامی ناراضی میں اضافہ ہوا ہے۔
کیا پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کی شرائط پر پورا اترے گا؟
پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین نیا قرض معاہدہ، اہم پیش رفت
پاکستان کے وزیر مملکت برائے خزانہ، آمدن اور بجلی علی پرویز ملک نے بدھ کے روز کہا کہ آئی ایم ایف بورڈ کی چھٹی سے قبل اسٹاف لیول پر معاہدہ ہوجانے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا،"ہمیں امید ہے کہ اگلے تین سے چار ہفتوں کے اندر آئی ایم ایف کے اس عمل کو مکمل کرلیں گے۔"
انہوں نے کہا، "میرے خیال میں یہ پیکج چھ بلین ڈالر سے زیادہ کا ہو گا۔" انہوں نے تاہم کہا کہ ہماری بنیادی توجہ آئی ایم ایف کی جانب سے توثیق پر مرکوز ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستانی وزیر کے بیان پر فوری طورپر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
'اب کوئی مسئلہ باقی نہیں رہ گیا'
پاکستان نے اپنے نئے بجٹ میں یکم جولائی سے شروع ہونے والے اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس سے 13 ٹریلین روپے ( 47 بلین ڈالر) کی آمدن کا ہدف طے کیا ہے۔ جوکہ گزشتہ سال کے مقابلے 40 فیصد زیادہ ہے۔
آئی ایم ایف کے قرض سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا، شہباز شریف
پرویز ملک کا کہنا ہے کہ ایک سخت اور غیر مقبول بجٹ پیش کرنا آئی ایم ایف کے پروگرام کی منظوری کے لیے بنیادی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی قرض دہندہ حکومت پاکستان کے اس اقدام سے مطمئن نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا،"اب کوئی مسئلہ حل کرنے کے لیے باقی نہیں رہ گیا ہے۔ تمام اہم پیشگی اقدامات پورے کر دیے گئے ہیں اور بجٹ ان میں سے ایک ہے۔"
تجزیہ کاروں کے مطابق گوکہ بجٹ میں جن چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے ان سے آئی ایم ایف کو خوشی ہو سکتی ہے اور اس کی منظوری بھی مل سکتی ہے لیکن اس سے عوامی ناراضی اور غصے میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
وزیر مملکت پرویز ملک نے بھی اس کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا،" ظاہر ہے کہ وہ (بجٹ اصلاحات) مقامی معیشت کے لیے بوجھ ہیں لیکن آئی ایم ایف کا پروگرام معیشت کے استحکام کے لیے ہے۔"
ج ا/ ص ز (روئٹرز)