آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی جانب سے خوراک کی قیمتوں پر تشویش
15 اپریل 2011عالمی بینک کے سربراہ رابرٹ زولیک کے مطابق اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتیں دنیا بھر کے غریب افراد کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ بینک کی طرف سے جمعرات کے روز جاری شدہ رپورٹ کے مطابق اشیائے خوراک کی قیمتوں میں گزشتہ ایک برس کے دوران 36 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے دنیا کے 44 فیصد مزید افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کے سربراہ Dominique Strauss-Kahn نے خبردار کیا ہے کہ بے روزگاری نوجوان نسل کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہے۔
ورلڈ بینک کی ’فوڈ پرائس واچ‘ رپورٹ کے مطابق مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں جاری سیاسی بحرانوں کی وجہ سے گزشتہ تین ماہ میں تیل کی قیمتوں میں اکیس فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے اثرات اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں پر بھی پڑ رہے ہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق خوراک کی بڑھتی قیمتوں کا اثر سب سے زیادہ شام، مصر اور ایران پر پڑا ہے جب کہ بحرین، تیونس اور اردن پر اس کا نسبتاً کم اثر ظاہر ہوا ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء میں دس فیصد کا اضافہ مزید دس ملین افراد کو غربت کی سطح پر دھکیل سکتا ہے۔
بینک نے بحران زدہ افریقی ملک آئیوری کوسٹ کے حالات کی مناسبت سے کہا کہ وہاں اشیائے خورد و نوش کی مالی اور نائجیریا جیسے ملکوں کو درآمد کے متاثر ہونے کے باعث ان ملکوں میں خشک دودھ، کھانے کے لیے استعمال کیے جانے والے تیل اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان