آئی ایم ایف سے مذاکرات: ’کینسر کا علاج پھر ڈسپرین سے؟‘
شمشیر حیدر
9 اکتوبر 2018
پاکستان نے معاشی خسارہ پورا کرنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ پیکج لینے کے لیے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے فیصلے پر تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اشتہار
عمران خان کی جماعت ماضی کی حکومتوں کو آئی ایم ایف پر انحصار کرنے کی پالیسی کے باعث تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے پیر آٹھ اکتوبر کے روز عالمی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کا اعلان کیا۔ وفاقی وزیر نے یہ واضح نہیں کیا کہ حکومت آئی ایم ایف سے کتنی رقم لینے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق بیل آؤٹ پیکج کی مالیت سات تا دس بلین ڈالر کے درمیان ہو سکتی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق پاکستان کا مجموعی معاشی خسارہ 6.6 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور اسلام آباد کو ہر ماہ دو بلین ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔ چوہدری کے مطابق، ’’ان عوامل نے ہمیں ریسکیو کی یکبارگی کوشش کے لیے مختلف ڈونرز کی طرف دیکھنے پر مجبور کیا ہے۔‘‘
وزارت خزانہ کے ایک اہلکار کے مطابق چین اور سعودی عرب جیسے اتحادی ممالک کی جانب سے قرضہ دیے جانے سے انکار کے بعد آئی ایم ایف سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر تنقید
ماضی میں وزیر خزانہ اسد عمر آئی ایم ایف سے قرضہ لینے پر حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاست دان بھی عمران خان کا ماضی میں دیا گیا ایک بیان کہ ’آئی ایم ایف سے پیسے لے کر ملک چلانا کینسر کا علاج ڈسپرین سے کرنے کے مترادف ہے‘، ری ٹوئیٹ کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے نوجوان کارکن آئی ایم ایف سے رابطہ کرنے کے فیصلے کے دفاع کے علاوہ موجودہ صورت حال کا ذمہ دار ماضی کی حکومتوں کو ٹھہرا رہے ہیں۔
تاہم ٹوئیٹر سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زیادہ تر پیغامات حکومتی فیصلے پر تنقید پر مبنی ہیں۔ پاکستانی صحافی طلعت حسین سمیت کئی دیگر صارفین نے وزیر خزانہ اسد عمر کی آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے خلاف ماضی میں کی گئی ٹوئیٹس کے اسکرین شاٹس شیئر کیے۔
ایک صارف نے لکھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا اچھنبے کی بات نہیں لیکن ’مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی نے الیکشن سے پہلے بہت سے ایسے وعدے کیے تھے جن کا پورا ہونا ناممکن تھا‘۔
پاکستانی روپے کی قمیت میں کمی
آج اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں دس روپے سے زائد کی کمی ہوئی اور امریکی ڈالر اب تک کی بلند ترین سطح کو چھوتے ہوئے 137 روپے کا ہو گیا۔ علاوہ ازیں اسٹاک مارکیٹ میں بھی ایک ہی روز کے دوران 800 پوائنٹس کمی ہوئی۔
پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین اس صورت حال کا ذمہ دار حکومت کی جانب سے مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے بروقت فیصلے نہ کرنے کو قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کو ترقیاتی امداد دینے والے دس اہم ممالک
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔