آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستانی معاہدہ: پہلا جائزہ دو نومبر کو
25 اکتوبر 2023کراچی سے بدھ پچیس اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (SBA) کے تحت ایسا پہلی بار ہو گا کہ اس ادارے کے ماہرین پاکستان آ کر دیکھیں گے کہ حکومت نے ایس بی اے معاہدے پر کس حد تک عمل کیا ہے۔ یہ بات پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ عہدیدار نے منگل کی رات بتائی۔
پاکستان کو درپیش مالیاتی بحران
پاکستان کو کافی عرصے سے نہ صرف سیاسی عدم استحکام اور شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے بلکہ اسے ایسا مالیاتی بحران بھی درپیش ہے، جو گزشتہ متعدد حکومتوں کی کوششوں کے باوجود ختم نہیں ہو رہا۔
کیا پاکستان نے آئی ایم ایف ڈیل کے لیے یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے؟
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی قیادت میں موجودہ پاکستانی حکومت یہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے کہ کسی طرح ملک کو اقتصادی بحالی کی راہ پر ڈالا جا سکے۔ یہ کوششیں آئی ایم ایف کے ساتھ تین بلین ڈالر کے اس معسی پیک منصوبے کی دس سالہ تقریب، چینی نائب وزیر اعظم پاکستان میںاہدے کے تناظر میں بھی کی جا رہی ہیں، جو اس سال جولائی میں طے پایا تھا۔
پاکستان آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننے پر مجبور
ایس بی اے معاہدہ اس لیے کیا گیا تھا کہ پاکستان کو اپنے ذمے قرضوں کی ادائیگی کے قابل نہ رہنے سے بچایا جا سکے۔ تین بلین ڈالر کے اس پروگرام کے تحت پاکستان کو جولائی میں وہ پہلی قسط ادا کر دی گئی تھی، جس کی مالیت 1.2 بلین ڈالر تھی۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ کا بیان
پاکستان میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ عہدیدار ایستھر پیریز رُوئز نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ''انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی ایک ٹیم نیتھن پورٹر کی قیادت میں دو نومبر کو اس لیے پاکستان پہنچے گی تاکہ ایس بی اے پر عمل درآمد کا اولین جائزہ لیا جا سکے۔‘‘
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر کا قرض منظور
ریویو مشن یہ جائزہ لے گا کہ موجودہ مالی سال کے دوران جولائی سے ستمبر تک کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی اقتصادی اور مالیاتی کارکردگی کیسی رہی۔ اس کے بعد ہی پاکستان کو ایس بی اے کے تحت 710 ملین ڈالر کی دوسری قسط ادا کی جائے گی۔
پاکستانی حکومت کو یقین ہے کہ مالیاتی فنڈ کے ماہرین اپنا اولین جائزہ کامیابی سے مکمل کر لیں گے اور اس کے بعد پاکستان کو قرض کی اگلی قسط بھی مہیا کر دی جائے گی۔
م م / ا ا (روئٹرز)