’آئی این ایف معاہدے سے امریکی دستبرداری‘ یورپی خوف زدہ
2 فروری 2019
امریکا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے (آئی این ایف) معاہدے سے دستبرداری کے اعلان کے بعد یورپی رہنما تشویش کا شکار ہیں۔ یورپی ممالک کو خدشہ ہے کہ اس پیش رفت سے دنیا میں ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔
اشتہار
امریکا نے ابھی گزشتہ روز ہی اعلان کیا ہے کہ وہ انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی یا آئی این ایف معاہدے سے دو اگست 2019ء کو دستبردار ہو جائے گا۔ واشنگٹن کا الزام ہے کہ روس اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
یورپی وزراء خارجہ ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکے ہیں کہ اس پیش رفت پر ان کا کیا رد عمل ہونا چاہیے۔ کچھ کو خدشہ ہے کہ اسلحے کی ایک نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب کچھ کا خیال ہے کہ امریکا اور روس کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ اس معاہدے کو بچایا جا سکے۔ تاہم ابھی تک اس سمت میں باقاعدہ کوئی قدم اٹھایا نہیں گیا ہے۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس ’آئی این ایف‘ کو بچانے کی کوشش کر چکے ہیں۔ وہ اس سلسلے میں ماسکو گئے تھے اور اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی، جو بے نتیجہ رہی۔ اس طرح واشنگٹن میں بھی ماس کی ملاقاتیں کسی مثبت پیش رفت کا سبب نہیں بن سکیں۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
سابق جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل کے مطابق ہتھیاروں کی تخفیف کے اس معاہدے کا خاتمہ یورپی یونین کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔ ان کے بقول اس طرح یورپی یونین تقسیم بھی ہو سکتی ہے اور ساتھ ہی خارجہ اور سلامتی کی مشترکہ پالیسیوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اس کی ایک وجہ یورپی یونین میں شامل مشرقی یورپی ممالک ہیں، جو روس کے حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں۔ انہیں یہ فکر لاحق ہے کہ اگر روس نے حملہ کیا تو کیا مغربی یورپی ممالک انہیں تحفظ دینے آئیں گے۔
انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی یا آئی این ایف معاہدہ 1987ء میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا تعلق درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے ہے۔
بین الاقوامی نیوکلیئر سکیورٹی کانفرنس اور دنیا کا لاحق خطرات