1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آئی گاٹ گاربیج‘ کوڑاکرکٹ کو ٹھکانے لگانے کا منفرد طریقہ

کشور مصطفیٰ6 اپریل 2015

بھارت کے شہر بنگلور میں کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے لیے ایک اپلیکیشن ’ آئی گوٹ گاربیج‘ ایجاد کی گئی ہے جس نے غیر معمولی مقبولیت حاصل کی ہے۔

تصویر: http://www.igotgarbage.com/

بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کا 8.5 ملین آبادی والا شہر بنگلورکوڑے کرکٹ، فُضلے اور بدبوُ کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ بنگلور کا نام سنتے ہے ذہن میں جو خیال آتا ہے وہ آئی ٹی یا ’انفارمیشن ٹیکنالوجی‘ کے مرکز کا ہے اور اِس کے بعد کوڑے کرکٹ سے بھرے علاقے اور گندگی سے اَٹی سڑکوں کا ہے۔ دلچسپ بات یہ کہ بنگلور کی ان دونوں خصوصیات کو ملا کر ایک ایسی انوکھی اسکیم شروع کی گئی جس نے یہ ثابت کر دیا کہ آئی ٹی کے ماہرین عملی طور سے اس قسم کے سماجی اور حفظان صحت سے متعلق مسائل کے حل میں کس حد تک مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔

’آئی گاٹ گاربیج‘(I got Garbage) ایپس

بنگلور کے آئی ٹی ماہرین نے کوڑے کَرکٹ کو ٹھکانے لگانے اور ان کی ری سائیکلنگ کا مناسب بندو بست کرنے کے لیے ایک ایپس ’آئی گاٹ گاربیج‘ یا IGG متعارف کروایا ہے۔ اس کے لیے تحفظ ماحولیات اور ری سائیکلنگ کے ماہرین کی مدد بھی لی گئی ہے۔ اس ایپس کے چیف آرکیٹیکٹ پراشنت مہرا کہتے ہیں، " اب تک تو ان کے کام کی جگہ کوڑے کرکٹ کا ڈھیر ہوا کرتی تھی لیکن ہم نے یہ ضرورت محسوس کی کہ انہیں ایک سپلائی چین کا حصہ بنایا جانا چاہیے اور اس کے لیے میرا آپ کا یا ہم سب کا گھر اس کام کی جگہ ہے" ۔

بھارت میں غیر منظم طریقے سے کوڑا کرکٹ اکھٹا کرنے والوں کی زندگی اکثر کوڑے کے ڈھیر پر ہی بسر ہوتی ہےتصویر: Enrico Fabian

بنگلور کے رہائشی روزانہ چار ہزار ٹن کچرا پیدا کرتے ہیں۔ ان میں سے قریب 90 فیصد کوڑا ری سائیکلنگ کے قابل ہوتا ہے۔ اس کوڑے کرکٹ کو بہتر طریقے سے ٹھکانے لگانے اور ری سائیکلنگ کے لیے ایک بے مثال مہم شروع کی گئی۔ اس کے تحت ہر گھر اور دیگر جگہوں پر اکھٹا کیے جانے والے کچرے کو علیحدہ علیحدہ کرنے کے عمل کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

IGG کس طرح کام کرتا ہے؟

آئی جی جی کے ساتھ چھ مختلف ادارے تعاون کر رہے ہیں اور ان سب کی مشترکہ کوششوں سے بنگلور کو کوڑے کَرکٹ سے ممکنہ حد تک صاف کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان میں سے ایک ادارے’ گرین فورس‘ کے لیے 20 ہزار کار کن کچرا یا کوڑا کرکٹ جمع کر نے یا اُٹھانے کا کام کر کر رہے ہیں۔ یہ گزشتہ تین برسوں سے اس مہم سے وابستہ ہیں۔ اس مہم کے تحت یونیفارم میں ملبوس، تربیت یافتہ کارکن گھر گھر جا کر وہاں پہلے سے علیحدہ علیحدہ اکھٹا کیا گیا کوڑا کرکٹ فی کلو کے حساب سے اُٹھاتے ہیں۔ ریسائیکلنگ کے قابل خُشک کوڑے کو اسکریپ ڈیلرز کے ہاتھوں فروخت کر دیا جاتا ہے۔ کھاد بنانے کے لیے استعمال ہونے والے کوڑے کو کھاد فیکٹریوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔ پلاسٹک اور گتے کو علیحدہ علیحدہ کیا جاتا ہے تاکہ ان کی ریسائیکلنگ ہو سکے۔

غیر استعمال شدہ کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کے لیے بنگلور کے رہائشیوں کو کلو کے حساب سے معاوضہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ صارفین IGG کی ویب سائیٹ کے ذریعے کوڑا اکھٹا کرنے والوں کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ شہری خود کو رضا کارانہ طور پر خود کو ایک دن کے لیے کوڑے کرکٹ کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کے بارے میں شروع کردہ مہم کی آگاہی اور شعور پیدا کرنے کے لیے پیش کر سکتا ہے۔

ریسائیکلینگ کے لیے کوڑوں کو علیحدہ جمع کرنے کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی اشد ضرورت ہےتصویر: Enrico Fabian

اُدھر ریسائیکلنگ کی کمپنیاں IGG کی مدد سے اپنی کاموں کو مزید موثر اور تیز رفتار بنا سکتی ہیں۔ موبائل ایپلیکیشن کی مدد سے یہ کمپنیاں ’ ٹریش فلو ‘ اور کچرا اکھٹا کرنے والی ٹیم کے راستوں پر نظر بھی رکھ سکتی ہیں۔ اس مہم کی مدد سے اب تک 2,350 ٹن کوڑے کی ری سائیکلنگ ہو چُکی ہے جبکہ یہ کام انجام دینے والے 5,251 کارکنوں کی 4,828 روپے کی ماہانہ تنخواہوں میں دو گنے اضافے سے اب انہیں 8,834 روپیہ ماہانہ تنخواہیں مل رہی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں