1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آبادی اور مہنگائی پاکستان پانچ سال بعد کہاں کھڑا ہو گا؟

13 جولائی 2024

پاکستان کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پانچ سال بعد پاکستان کی آبادی کیا ہو گی؟ مہنگائی کی شرح اور مجموعی قومی پیداوار کتنی ہوگی؟ اس بارے میں عالمی اندازے کیا ہیں؟

Pakistan Gujranwala Basar
تصویر: PPI/Zuma/picture alliance

پانچ برسوں میں آبادی میں اضافہ دس فیصد

پاکستان کی آبادی کا اندازہ اس وقت 241.49 ملین ہے تاہم اس آبادی میں مسلسل تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے 'ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک ڈیٹابیس اپریل 2024‘ سروے کے مطابق آج سے پانچ برس بعد پاکستان کی آبادی کا جو تخمینہ لگایا گیا ہے وہ 260.66 ملین ہے۔ یعنی آئندہ پانچ سالوں میں پاکستان کی آبادی میں قریب 10 فیصد کا اضافہ ہو جائے گا۔

پاکستان میں مہنگائی میں کیا مزید اضافہ ہو گا؟

2019 میں پاکستان میں اوسط افراط زر کی شرح 6.74 فیصد تھی جبکہ اس سے ایک برس قبل یہ تقریباﹰ 3.93 فیصد رہی تھی۔ ملک میں سیاسی حالات، یوکرین جنگ اور ملک کے تجارتی عدم توازن کے سبب سال 2023ء میں یہ شرح 29.1 فیصد تک پہنچ چکی گئی تھی۔ رواں برس یہ شرح کچھ کمی کے ساتھ 24.76 فیصد ہے۔

آئی ایم ایف کے سروے 'ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک ڈیٹابیس اپریل 2024‘ کے اندازوں کے مطابق افراط زر کی اس شرح میں آئندہ سالوں کے دوران بتدریج کمی متوقع ہے اور اب سے پانچ سال بعد یعنی 2029ء میں یہ شرح 6.49 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

کیا آگے ایک مستحکم معاشی ترقی متوقع ہے؟

 دنیا کے بہت سے دوسرے ممالک کی طرح، کورونا کی عالمی وبا کے دوران پاکستان کی معیشت بھی متاثر ہوئی اور 2020ء میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار منفی 0.94 فیصد رہی تھی۔

تاہم 2021ء اور 2022ء میں معیشت میں حیران کن بہتری دیکھی گئی اور ملک کی جی ڈی پی میں بالترتیب 5.57 فیصد اور 6.1 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

2023ء ایک بار پھر پاکستانی معیشت کے لیے بھاری سال ثابت ہوا جب جی پی ڈی میں نمو منفی 0.17 فیصد ریکارڈ کی گئی۔  2024ء میں یہ شرح دو فیصد متوقع ہے۔

آئی ایم ایف کے سروے 'ورلڈ اکنامک آؤٹ لُک ڈیٹابیس اپریل 2024‘ کے اندازوں کے مطابق آئندہ برس پاکستانی معیشت کی شرح نمو کا اندازہ 3.5 فیصد لگایا گیا ہے۔ تاہم اس کے بعد سال 2029ء تک جی ڈی پی کی شرح نمو پانچ فیصد متوقع ہے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں