آبیجان میں باگبو کے حامی دستوں کی پیش قدمی
9 اپریل 2011جمعہ کے دن آئیوری کوسٹ کی تازہ ترین صورتحال پر سلامتی کونسل کو بریفنگ دینے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے فوجی امن مشن کے سربراہ الاں لی روئے نے کہا کہ اطراف سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ لی روئے نے مزید کہا کہ باگبو کی فورسز بھاری اسلحے کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ امن مذاکرات کے نام پر وہ طاقت جمع کرنے کی کوشش میں ہیں،’ ہم نے دیکھا ہے کہ باگبو کی فورسز کوکوڈی میں بھاری اسلحہ منتقل کر رہی تھیں‘۔
لی روئے کے بقول اقوام متحدہ اور فرانسیسی فوج کی طرف سے تباہ کیے جانے کے باوجود باگبو کی فورسز کے پاس بھاری اسلحہ اب بھی موجود ہے۔ دوسری طرف فرانس میں باگبو کے مشیر نے ایسی تمام تر خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی فوج کے پاس ایسا کوئی اسلحہ نہیں ہے، ’ایسے بیانات درست نہیں ہیں کہ باگبو کے حامیوں کے پاس اب بھی بھاری اسلحہ ہے، کیونکہ گزشتہ ہفتے کے دوران فرانسیسی جنگی طیاروں نے سب کچھ تباہ کر دیا ہے‘۔
لی روئے کے مطابق باگبو کی فورسز آہستہ آہستہ آبیجان میں واقع اس علاقے کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں ، جہاں وتارا نے اٹھائیس نومبر کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد سے پناہ لے رکھی ہے۔
دوسری طرف جمعہ کو جاری کی گئی انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الاسان وتارا کی فورسز کی طرف سے کی گئی کارروائی میں سینکڑوں شہریوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وتارا کے حامیوں نے بیس ایسی خواتین کی آبرو ریزی بھی کی، جو مبینہ طور پر باگبو کی حامی تھیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ وتارا کی فوج نے ملک کےمغربی علاقوں میں واقع دس دیہات کو صرف اس لیے نذر آتش کر دیا، کیونکہ وہاں باگبو کے حمایتی تھے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین