آج کا اسرائیل اور نازی جرمنی: فوجی جنرل کے بیان پر ہنگامہ
8 مئی 2016یروشلم سے اتوار آٹھ مئی کے روز موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق بہت متنازعہ ہو جانے والا یہ بیان اسرائیلی فوج کے ڈپٹی چیف آف سٹاف میجرل جنرل یائر گولان نے ابھی حال ہی میں دیا تھا۔
میجرل جنرل گولان نے اپنے اس بیان میں جو بات کہی تھی، اس سے تاثر یہ ملتا تھا کہ جیسے وہ موجودہ اسرائیل کو بظاہر اس نازی جرمن دور کی فضا سے مماثل قرار دے رہے ہوں، جب ہولوکاسٹ یا یہودیوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔
فوج کے نائب سربراہ نے ملک میں ہولوکاسٹ میموریل ڈے کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں ’آج کے اسرائیل میں ایسے شواہد نظر آتے ہیں، جو متلی پر مجبور کر دینے والی ان کارروائیوں کی یاد دلاتے ہیں، جو نازی جرمن دور میں کی گئی تھیں‘۔
جنرل گولان کے اس بیان پر اسرائیل میں فوراﹰ شدید تنقید شروع ہو گئی تھی اور اس بلند آواز تنقید میں یہودی قوم پسند سب سے آگے تھے۔ اس واقعے کے بعد ملکی وزیر دفاع، فوج کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ حکام میجر جنرل گولان کے حق میں بولنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ ان شخصیات نے کھل کر کہا تھا کہ Yair Golan نے اپنے موقف کے ساتھ دراصل اسرائیلی معاشرے میں پائے جانے والے پریشان کن رجحانات کے خلاف صرف تنبیہ کی ہے۔
لیکن اس پر بھی اسرائیل میں اس موضوع پر بحث ختم نہ ہوئی اور کابینہ کی وزیر مِیری ریگیو Miri Regev نے تو یہ مطالبہ بھی کر دیا کہ یائرگولان کو برطرف کیا جانا چاہیے۔ ملکی پارلیمان کی موجودہ رکن مِیری ریگیو کا تعلق لیکوڈ پارٹی سے ہے اور وہ ماضی میں ملکی فوج کی ترجمان کے طور پر بریگیڈیئر جنرل کے عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔
اسرائیلی فورسز کے ڈپٹی چیف آف سٹاف کے حالیہ بیان پر آج اتوار کے روز ملکی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی سرعام تنقید کی اور ان کے موقف کو رد کر دیا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ہولوکاسٹ کے یادگاری دن کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل یائر گولان سے غلطی ہو گئی تھی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیتن یاہو نے ملکی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں جنرل گولان کے تبصرے کو غیر ذمے دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ایسے بیانات سے اسرائیل کو نقصان پہنچتا ہے اور ہولوکاسٹ کی خوفناکی کم ہو جاتی ہے۔‘‘