اس وقت دنیا کی سب سے قدر و قیمت والی کمپنی کون ہے؟
12 مئی 2022
سعودی عرب کی آئل اور گیس کمپنی آرامکو امریکی کمپنی ایپل کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے قیمتی کمپنی بن گئی ہے۔ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے سبب اس کے حصص میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ٹیک اسٹاک میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اشتہار
سعودی عرب کی تیل اور گیس کی قومی کمپنی آرامکو 11 مئی بدھ کے روز امریکہ کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی سب سے قدر و قیمت والی کمپنی بن گئی۔ بدھ کے روز شیئر مارکیٹ بند ہونے پر اس کے حصص کی قیمت کی بنیاد پر کمپنی کی مالیت 2.42 ٹریلین (کھرب) ڈالر تھی۔
کہا جاتا ہے کہ آرامکو تیل اور قدرتی گیس پیدا کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ اس کے برعکس گزشتہ ماہ کے دوران ایپل کمپنی نے اپنے حصص کی قیمتوں میں کافی کمی دیکھی، اور بدھ کے روز تجارت ختم ہونے پر اس کی مالیت صرف 2.37 ٹریلین ڈالر ہی رہ گئی۔
اس سے پہلے تک ایپل کمپنی اپنے حصص کی قیمت کی بنیاد پر دنیا کی سب سے زیادہ مالیت والی کمپنی تھی اور اس طرح قدر و قیمت کے لحاظ سے اول نمبر پر تھی۔
اپیل کی مالیت میں کمی کے اسباب
حیرت کی بات یہ ہے کہ رواں برس کے پہلے تین مہینوں میں صارفین کی جانب سے ایپل کے پروڈکٹ کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور اطلاعات ہیں کہ کمپنی کو توقع سے بھی زیادہ منافع بھی ہوا ہے، تاہم اس کے باوجود اس کے شیئرز میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔
لیکن ایپل نے خبردار کیا ہے کہ چین
میں کووڈ 19 کے سبب لاک ڈاؤن کی وجہ سے سپلائی چین میں پریشانیوں کا سامنا رہے گا، جس سے جون کی سہ ماہی کے نتائج میں چار سے آٹھ ارب ڈالر تک کے نقصان کی توقع ہے۔
ایپل کے چیف فنانشل افسر لوکا میسٹری نے تجزیہ کاروں کے ساتھ ایک کانفرنس کال پر بات چیت کے دوران کہا، "کووڈ 19 سے متعلقہ رکاوٹیں اور صنعت میں سیلیکون کی کمی اور سپلائی میں آنے والی دیگر رکاوٹیں، صارفین میں ہماری مصنوعات کی طلب کو پورا کرنے کی ہماری صلاحیت کو متاثر کر رہی ہیں۔"
کچھ بگ ٹیک ساتھیوں کی ٹھوکر کے بعد نتائج اچھے لگ رہے تھے کیونکہ وبائی بیماری کی سست روی اور کمپنیاں بڑھتے ہوئے آپریٹنگ اور مزدوری کے اخراجات کا سامنا کرنے کے درمیان گھر میں قیام کی مانگ میں اضافہ ہوا تھا۔
اشتہار
آرامکو میں بدستور بہتری کا رجحان
دنیا میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی 'سعودی آرامکو' حال ہی میں گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریبا 124 فیصد منافع میں اضافے کی اطلاع دی تھی۔ حالانکہ کمپنی پر یمن کے حوثی باغیوں نے حملہ کیا تھا جس کی وجہ سے کچھ گھنٹے کے لیے کمپنی کی پیداوار میں "عارضی" کمی بھی واقع ہوئی تھی۔
سن 2020 میں کورونا کی وبا کی وجہ سے آرامکو کی مجموعی آمدنی محض 49 ارب ڈالر ہی رہ گئی تھی لیکن پھر جیسے ہی عالمی معیشت میں بہتری آنی شروع ہوئی، تو کمپنی نے 2020 کے مقابلے میں گزشتہ برس 124 فیصد کے اضافے کے ساتھ 110 ارب ڈالر کا منافع درج کیا۔
سعودی آرامکو خام تیل برآمد کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں سے ایک ہے اور اب جبکہ یوکرین پر روس کے حملے اور اس کے نتیجے میں ماسکو کے خلاف پابندیوں نے توانائی کی عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، آرامکو پر پیداوار بڑھانے کا کافی دباؤ ہے۔
لیکن اس دوران آرامکو کے صدر اور سی ای او امین ناصر نے خبردار کیا کہ "جغرافیائی سیاسی عوامل" کی وجہ سے کمپنی کی جزوی حالت غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا، "ہم اپنی خام تیل کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے، گیس کی توسیع کے اپنے پروگرام کو پورا کرنے اور اپنے مائعات کو کیمیکلز کی صلاحیت تک لے جانے کی پیش رفت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔"
سن 2021 کے منافع کے نتائج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کمپنی کی "معاشی حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔" ان کے مطابق پچھلے سال مضبوط معاشی بحالی کی وجہ سے تیل کی مانگ میں اضافہ ہوا اور 2020 کی کم ترین سطح کی قیمتیں پھر سے بحال ہوئیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)
ایپل کے چالیس برس: ایک گیراج سے دنیا کے ہر کونے تک
چالیس برس پہلے امریکا کے تین نوجوانوں نے ایپل کمپیوٹر کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔ ایک گیراج سے شروع ہونے والی یہ کمپنی آج دنیا کی مہنگی ترین کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ اس کی تاریخ پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Apple
آغاز ایک گیراج سے
اس کا آغاز 1976ء میں اکیس سالہ سٹیو جابز (دائیں جانب) کے والدین کے گیراج سے کیلیفورنیا میں ہوا۔ سٹیو جابز نے اپنے دوستوں سٹیو وسنیاک(بائیں جانب) اور رونالڈ وین کے ساتھ ایپل کمپیوٹر کمپنی کی بنیاد رکھی۔ وین نے گیارہ دن بعد ہی اس کمپنی کا ساتھ چھوڑ دیا۔ انہوں نے اپنا حصہ تئیس سو امریکی ڈالر میں فروخت کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Apple
ٹیپ ریکارڈر کی تکنیک
سب سے پہلی پراڈکٹ کا نام ایپل ون رکھا گیا۔ یہ کمپیوٹر بنیادی طور پر ایک سرکٹ بورڈ، ایک کی بورڈ اور ایک مونیٹر پر مشتمل تھا۔ سی پی یو نما ایک ڈبہ علیحدہ خریدنا پڑتا تھا۔ اس میں ٹیپ ریکارڈر کی تکنیک استعمال کی گئی تھی۔ آوازوں کو محفوظ کیا جا سکتا تھا اور پھر اپ لوڈ بھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Ben Margot
دو سو سے دو ملین تک
1977ء میں ایپل ٹو مارکیٹ میں لایا گیا۔ ایپل ون کے صرف دو سو سیٹ فروخت ہوئے۔ ہر سیٹ کی قیمت 666 امریکی ڈالر تھی۔ یہ آمدنی ناکافی تھی۔ اسی سال ایپل کو ایک کارپوریشن میں تبدیل کر دیا گیا۔ امریکی تاجر مائیک مارکولا نے ڈھائی لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور کمپنی کے چھبیس فیصد حصص کے مالک بن گئے۔ انیس سو اکیاسی سے انیس سو تریاسی تک وہ کمپنی کے سربراہ رہے۔ اس دوران ایپل ٹو کے دو ملین کمپیوٹر فروخت ہوئے۔
تصویر: cc-by-2.0 Marcin Wichary
اسٹیو جابز کی بے دخلی
1983ء میں جان سکیلی (دائیں جانب) ایپل کے نئے سربراہ بنے۔ انہوں نے سٹیو جابز(بائیں جانب) کے ساتھ مل کر ماؤس والا پرسنل کمپیوٹر ’لیزا‘ پیش کیا۔ 1985ء میں دونوں کے مابین اختلافات پیدا ہوئے۔ جابز نے کمپنی چھوڑ دی اور نئی کمپیوٹر کمپنی نیکسٹ (NeXT) کی بنیاد رکھی۔
تصویر: Imago/United Archives International
ایپل بحران کا شکار
اسّی کی دہائی کے اواخر میں پہلا پورٹیبل کمپیوٹر پیش کیا گیا۔ 1990ء میں حریف کمپنی مائیکروسافٹ کی وجہ سے ایپل شدید دباؤ کا شکار ہو گئی۔ 1993ء میں ایپل کمپنی خسارے میں چلی گئی اور جان سکیلی کو جانا پڑا۔ 1996ء میں ایک بہتر آپریٹنگ سسٹم کی تلاش میں ایپل نے چار سو ملین کے عوض نیکسٹ کو خرید لیا۔ اس طرح سٹیو جابز کی واپسی ہوئی اور ایک سال بعد وہ ایپل کے سربراہ بن گئے۔
تصویر: Delsener
شاندار واپسی
1998ء میں ایپل نے نئے ڈیزائن کے ساتھ آئی میک لانچ کر دیا۔ ایپل کی اس کامیاب کمرشل واپسی نے مارکیٹ میں ایک ہلچل پیدا کر دی تھی۔ میک سے پہلے ’آئی‘ کا مطلب ’انٹرنیٹ، انفرادی، انفارم اور انسپائر پیش کیا گیا۔ یہ ایپل کی متعدد مصنوعات کی شناخت بنا۔
تصویر: Imago/UPI Photo
ایک نسل کی آواز
2001ء میں جان روبن سٹائن نے ایپل کے سی ای او جابز کو ایک اعشاریہ آٹھ انچ کی ڈسک کے ساتھ ایک ایم پی تھری پلیئر کا خیال پیش کیا۔ جابز نے فوری طور پر گرین سگنل دے دیا۔ اس کے بعد آئی پوڈ وجود میں آیا اور پھر آئی ٹیونز میوزک اسٹور۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ مصنوعات مارکیٹ پر چھا گئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
آئی فون نے مغربی دنیا فتح کر لی
2007ء میں ایپل نے آئی فون اور ایپل ٹی وی لانچ کر دیا۔ ایپل کپمنی پرسنل کمپیوٹرز کی مارکیٹ سے کہیں آگے جانا چاہتی تھی، یوں ’ایپل کمپیوٹر‘ کو ’ایپل انک‘ یعنی ایپل انکارپوریٹڈ کا نام دے دیا گیا۔ ٹچ سکرین والا فون دھماکہ خیز ثابت ہوا۔ 2015ء تک دنیا بھر میں 900 ملین آئی فون فروخت کیے جا چکے تھے۔
تصویر: picture alliance/AP Images/P. Sakuma
ایک عہد کا خاتمہ
2010ء میں سٹیو جابز نے اپنی کمپنی کی تازہ ترین ایجاد آئی پیڈ مارکیٹ میں پیش کی۔ ایک برس بعد طبی مسائل کی وجہ سے جابز نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ٹِم کُک نئے سربراہ بنے۔ پانچ اکتوبر 2011ء کو کینسر کی وجہ سے سٹیو جابز وفات پا گئے۔
تصویر: cc-by William Avery/Matt Buchanan
ایجاد کس کی تھی؟
2011ء سے ایپل اور سام سنگ کے مابین رسہ کشی جاری ہے۔ ایپل کا الزام ہے کہ جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ نے ان کی ٹیکنالوجی چرائی ہے۔ دونوں کے مابین عالمی سطح پر حقوق کی ملکیت کی جنگ جاری ہے۔ امریکا میں بدستور جاری مقدموں کو چھوڑ کر باقی زیادہ تر مقدمے اپنے اختتام کو پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دنیا کی سب سے مال دار کمپنی
2014ء میں ایپل کی مارکیٹ ویلیو 700 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ اس حد کو عبور کرنے والی یہ دنیا کی واحد کمپنی تھی۔ ایک سال بعد ایپل واچ لانچ کرنے کی وجہ سے بھی یہ کپمنی سرفہرست رہی۔
تصویر: Reuters/S. Lam
نئے ساحلوں کی تلاش
2016ء کا آغاز ایپل کے لیے زیادہ اچھا نہیں رہا۔ ایپل کی جگہ گوگل کا ادارہ ’الفابیٹ‘ سب سے زیادہ مالیت والا ادارہ بن چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مغربی ملکوں میں سمارٹ فونز کی مارکیٹ سیر ہونے کو ہے۔ ایپل کو اپنی کامیابی کے لیے نئی اختراعات کے ساتھ مارکیٹ میں آنا ہو گا۔