آذربائجان میں پہلے یورپی گیمز کا آغاز
12 جون 2015![](https://static.dw.com/image/18514127_800.webp)
آذربائجان کے دارالحکومت باکو کے بہت بڑے اور شاندار اسٹیڈیم میں پہلے یورپی گیمز کے افتتاح کے موقع پر جرمن جمناسٹیک عالمی چیمپیئن فابیان حامبُوشن جرمن وفد کی قیادت کرتے ہوئے جرمنی کے قومی پرچم بردار کے طور پر شریک ہوں گے۔ باکو کے اس اسٹیڈیم میں 19,870 تماشائیوں کے لیے نشستیں موجود ہیں۔
یورپی گیمز کے چند مقابلے اگلے ہفتے سے شروع ہوں گے۔ تاہم مختلف ایتھلیٹک گیمز میں حصہ لینے والے جرمن کھلاڑیوں میں سے افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے جو کھلاڑی باکو پہنچے ہیں اُن کا تعلق نو مختلف کھیلوں سے ہے۔ ان کیھلوں میں ایتھلیٹس، والی بال، ٹیبل ٹینس اور کُشتی شامل ہیں۔
اس یورپی ایونٹ میں جرمن اولمپک کھیلوں کی تنظیم (ڈی او ایس بی) سولہ مختلف کھیلوں میں حصہ لینے والے 253 جرمن کھلاڑیوں کو لے کر باکو پہنچے گی۔ مذکورہ کھیلوں سے تعلق رکھنے والے ایتھلیٹس، جو افتتاحی تقریب میں موجود ہوں گے، کے علاوہ دیگر کھلاڑی آئندہ ہفتے مقابلوں میں حصہ لینے کی غرض سے باکو پہنچیں گے۔
آئندہ ہفتے کے روز چار کھیلوں کے مقابلوں کے نتائج کا اعلان ہو گا، جو یورپی گیمز کے اولین نتائج ہوں گے۔ ان میں ماؤنٹین بائیک، کشتی، ٹرائیتھلون اور کراٹے کے مقابلوں کے نتائج شامل ہوں گے۔
آذربائجان میں منعقد ہونے والے یورپی گیمز کی افتتاحی تقریب میں جرمنی کی کوئی چوٹی کی سیاسی شخصیت حصہ نہیں لے گی۔ تاہم منتظمین اس موقع پر یورپ کے پینتیس تا چالیس سربراہان مملکت کی شرکت کی توقع کر رہے ہیں۔ یہ بات جمعرات کو یورپ کی اولمپک کمیٹی ای او سی کے صدر پیٹرک ہیکی نے بتائی۔ آذربائجان کے صدر الہام علییف کے علاوہ افتتاحی تقریب میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی شامل ہوں گے۔
سن دو ہزار بارہ میں یورپی گیمز 2015ء کے آذربائجان میں انعقاد کے فیصلے اور اس کے لیے قریب چھ ملین یورو کے اخراجات مختص کرنے کے اعلان کے بعد سے ان فیصلوں پر کڑی تنقید سامنے آتی رہی ہے۔ اس تنقید کی بنادی وجہ میزبان ملک آذربائجان میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال بنی ہے۔ اُدھر انسانی حقوق کے لیے سرگرم اداروں کے مطابق ان دنوں آذربائجان میں قریب 80 حکومت ناقدین حراست میں ہیں۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کے ذرائع کے مطابق اس تنظیم نے آذربائجان میں ہونے والے اس ایونٹ سے دوری اختیار کرنے کا فیصلہ میزبان ملک کی طرف سے دباؤ میں آکر کیا ہے۔ اُدھر پورپی سلامتی اور اشتراک عمل کی تنظیم OSZE کے مطابق گزشتہ ہفتے باکو حکومت کی طرف سے اس تنظیم سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ یہ باکو میں قائم اپنے دفتر کو جولائی تک کے لیے بند کر دے ۔