آرمینیا، آذربائیجان کے مابین شدید جھڑپیں، اب تک 240 ہلاکتیں
4 اکتوبر 2020
آذربائیجان اور آرمینیا کے دستوں کے مابین نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند خطے کے باعث شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ دوسرا بڑا آذری شہر گنجہ بھی آرمینیائی حملوں کی زد میں ہے جبکہ ترکی نے آذری شہری علاقوں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔
اشتہار
آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے اتوار چار اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دونوں حریف ہمسایہ ممالک کی فورسز کے مابین کل ہفتے کے روز بھی جو شدید جھڑپیں ہوئیں، ان میں اطراف کو کافی زیادہ جانی نقصان ہوا۔ یہ جھڑپیں آج اتوار کے روز بھی جاری ہیں۔
ان جھڑپوں کے دوران آذری دستوں کی طرف سے نگورنو کاراباخ کے مرکزی شہر سٹیپاناکَیرٹ پر بھی نئے حملے کیے گئے۔ نگورنو کاراباخ کا یہ متنازعہ علاقہ آذربائیجان کا علیحدگی پسند خطہ ہے، جس نے ماضی میں اپنی خود مختاری کا یکطرفہ اعلان بھی کر دیا تھا اور جس کا انتظام کئی برسوں سے آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسندوں کے پاس ہے۔
اب تک تقریباﹰ ڈھائی سو ہلاکتیں
آذربائیجان میں باکو اور آرمینیا میں یریوان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چند سال کے وقفے کے بعد نگورنو کاراباخ پر قبضے کی جنگ کے دونوں فریقوں کے مابین چند روز قبل دوبارہ شروع ہونے والی لڑائی میں اطراف کے فوجیوں، جنگجوؤں اور عام شہریوں سمیت اب تک تقریباﹰ ڈھائی سو افراد مارے جا چکے ہیں۔
اسی دوران آرمینیا نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ نگورنو کاراباخ میں آذری دستوں کے بڑے حملوں میں اب تک 51 علیحدگی پسند آرمینیائی جنگجو مارے جا چکے ہیں۔
دوسری طرف اس علیحدگی پسند خطے کی آرمینیائی نسل کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ آذری دستے اب اس خطے کے صدر مقام سٹیپاناکَیرٹ میں شہری اہداف کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔
اشتہار
آذربائیجان کا واضح اعلان
ان حالات میں آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے باکو میں بتایا کہ آرمینیائی فورسز کی طرف سے اس ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر گنجہ پر بھی راکٹوں سے حملے کیے جا رہے ہیں، جن میں اتوار کے روز کم از کم ایک سویلین ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
آذربائیجان کے دوسرے سب سے بڑے شہر گنجہ پر کیے جانے والے حملوں کے بعد آذری صدر الہام علییف کے ایک مشیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آرمینیا میں وہ تمام عسکری اہداف تباہ کر دیں جائیں گے، جہاں سے گنجہ پر راکٹ حملے کیے جا رہے ہیں۔
سوویت یونین کا زوال اوراس کے بعد وجود میں آنے والی ریاستیں
11 مارچ 1990 کو لیتھوانیا نے سوویت یونین سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ تاہم سویت یونین نے اس جمہوریہ کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی۔ اس کا نہایت سخت ردعمل سامنے آیا اور یکے بعد دیگرے سوویت یونین کی 15 ریاستیں الگ ممالک بن گئیں۔
یہ ترکی اور آذربائیجان کے مابین اسی قربت کی وجہ سے ہوا کہ اتوار کے روز انقرہ میں ملکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''آرمینیائی دستوں نے آج دوسرے سب سے بڑے آذری شہر میں شہری آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے جو حملے کیے ہیں، وہ انتہائی قابل مذمت ہیں۔‘‘
م م / ا ا (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)
سرد جنگ کی حیران کن باقیات
ہالینڈ کے فوٹوگرافر مارٹن روئمرز نے گزشتہ دو عشروں کے دوران سرد جنگ کے دور کے بچ جانے والے بنکرز، ٹینکوں، نگرانی اور عسکری تربیت کے مراکز کی بےشمار تصاویر اتاری ہیں۔ ان تصاویر کی نمائش برلن میں جاری ہے۔
تصویر: Martin Roemers
غرق ہونے کے قریب
سرد جنگ کے دور میں تعمیر کیا جانا والا یہ بنکر لیٹویا کے قریب بحیرہ بالٹک میں تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم اب وہ وقت دور نہیں، جب یہ پانی کے نیچے ہو گا۔ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے سے 1989ء میں دیوار برلن کے انہدام تک کا وقت سرد جنگ کا دور کہلاتا ہے۔ اس دوران سابق سوویت یونین اور اس کے حامی کمیونسٹ ممالک کے زیادہ تر مغربی ریاستوں کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ تھے۔
تصویر: Martin Roemers
بدترین صورت حال کی تیاری
مشرق اور مغرب، دونوں خطوں میں بنکرز بنائے گئے تھے، میزائل نصب کیے گئے تھے اور نگرانی کے مراکز قائم کیے گئے تھے تاکہ خود کو دشمنوں سے تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس تصویر میں موجود یہ ایٹمی بنکر مغربی جرمن فوج نے کسی ممنکہ جوہری جنگ سے بچنے کے لیے لاؤراخ نامی علاقے میں تعمیر کیا تھا۔
تصویر: Martin Roemers
جنگی تربیت
1989ء سے 2009ء تک فوٹوگرافر مارٹن روئمرز نے دس مختلف ممالک میں سرد جنگ کی باقیات کو تلاش کیا۔ اس دوران انہوں نے 73 تصاویر بنائیں، جنہیں چار مارچ سے برلن کے تاریخی میوزیم میں شروع ہونے والی ایک نمائش میں رکھا گیا ہے۔ یہ تصویر سابق سوویت یونین میں ایک فوجی تربیت گاہ کی ہے۔
تصویر: Martin Roemers
نئی سرد جنگ؟
روسی وزیر اعظیم دیمتری میدویدیف نے گزشتہ ماہ میونخ میں سلامتی کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں ایک ’نئی سرد جنگ‘ کا ذکر کیا تھا۔ تاہم فوٹوگرافر روئمرز کا خیال ہے کہ اس طرح کی کسی دوسری جنگ کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ تصاویر کے ذریعے جنگ کے دوران تباہ ہونے والی جگہوں اور انسانی المیے کو واضح کرنا ان کا عزم ہے۔
تصویر: Martin Roemers
کئی دہائیوں تک تربیتی مرکز
سابقہ مشرقی جرمن ریاست کا الٹن گرابوو وہ مقام ہے، جہاں سابق سوویت دستوں کو تربیت دی جاتی تھی۔ تاہم اس جگہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں اس سے قبل جرمن سلطنت سے لے کر نازی دور تک بھی فوجیوں کو عسکری تربیت دی جاتی رہی تھی۔ بظاہر ویران دکھائی دینے والے اس مقام پر آج بھی وفاقی جرمن فوجی مختلف طرح کی تربیتی مشقیں کرتے ہیں۔
تصویر: Martin Roemers
آخر میں روشنی
فوٹوگرافر مارٹن روئمرز کی یہ تصاویر تاریخی نہیں ہیں۔ انہوں نے اس دوران ہر اس جگہ کا دورہ کیا، جہاں سے سرد جنگ کے خاتمے کے بعد فوجیوں کا انخلاء ہوا تھا۔ یہ برطانیہ میں موجود ایک زیر زمین بنکر سے نکلنے کے لیے بنائی گئی ایک سرنگ کی تصویر ہے۔ مارٹن روئمرز کی ان تصاویر کی نمائش رواں برس چودہ اگست تک جاری رہے گی۔