1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرمی چیف کو نیب کی شکایت لگائی ہے، تاجر

عبدالستار، اسلام آباد
3 اکتوبر 2019

پاکستان کی سرکردہ کاروباری شخصیات نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقاتوں میں نیب کے کردار پر سوالات کھڑے کر دیے۔ 

تصویر: picture-alliance/dpa

چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں نے بدھ کو آرمی چیف سے ملاقات کی تھی جب کہ جمعرات کو بزنس کمیونٹی کے رہنماؤں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی۔

آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات میں موجود معروف کاروباری شخصیت زبیر موتی والا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "جنرل باجوہ کو ہم نے بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل کے حوالے سے تفصیل سے بتایا۔ ہمارے مسائل بڑھتے ہوئی شرح سود  سے متعلق ہیں، سیلز ٹیکس کے ریفنڈ کا دیرینہ مسئلہ ہے، پراپرٹی کے لین دین سے متعلق مسائل ہیں اور پھر سب سے زیادہ شکایت نیب کی کارروائیوں سے متعلق تھی کہ اُس کے اہلکار تاجروں کو حراساں کرتے ہیں۔"

تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe

 انہوں نے بتایا کہ یہ ملاقات بہت مثبت تھی اور کاروباری حضرات کو یقین دہانی کرائی گئی کہ نیب سے متعلق معاملات کو دوہفتے میں حل کیا جائے گا۔ زبیر موتی والا  کے بقول آرمی چیف نے کہا کہ یہ ملاقاتیں ہوتی رہنی چاہیے تاکہ بزنس کمیونٹی اور حکومت کے درمیان اعتماد کی فضا قائم ہو۔

ملاقات میں موجود ایک اور کاروباری شخصیت نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ، "ہمیں نیب کی کارروائیوں پر بہت تشویش ہے۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک بڑی کاروباری شخصیت نے ایک وفاقی وزیر کے بھائی کی ممکنہ گرفتاری پر  سخت تحفظات ظاہر کیے۔ ہم نے تو کُھل کر سارے مسائل ان کے سامنے رکھ دیے۔ اب دیکھیں کچھ ہوتا ہے یا بات صرف یقین دہانیوں تک ہی رہتی ہے۔"

تصویر: DW/R. Saeed

وزیر اعظم سے ملاقات میں شامل فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر سید ضیا علمدار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "ہمیں کہا گیا ہے کہ بجلی اور گیس پر ملنے والی سبسڈی کا مسئلہ حل کیا جائے گا، جو ہمیں وعدے کے مطابق دسمبر تک ملنی چاہیے۔

تاہم حکومت نے پچاس ہزار سے زیادہ کی خریداری پر رجسٹریشن اور شناختی کارڈ کی شرط پر کوئی لچک نہیں دکھائی۔ تو وعدے تو کیے گیے ہیں۔ لیکن میرا یہ کہنا ہے کہ فیصلے تو ہوجاتے ہیں، ان پرعملدرآمد میں بڑا وقت لگ جاتا ہے۔"

تصویر: picture-alliance/Photoshot/L. Tian

تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت تاجروں کو بہت زیادہ ریلف دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

سینیئر صحافی ضیاء الدین کے خیال میں حکومت ایک پریشان کن صورت حال میں ہے، "اگر حکومت تاجروں کو رعایت دیتی ہے، تو آئی ایم ایف کے طرف سے مشکلات ہوں گی اور اگر آئی ایم ایف کی شرائط مانتی ہے، تو ملک میں کاروبار کرنا مشکل ہوجائے گا۔ اور اگر نیب کو کارروائی سے روکا، تو پھر احتساب کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔ تو ایک طرح سے حکومت خود پھنس کر رہ گئی ہے۔"

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں