آرنلڈ شواٹزنیگر: گورنری سے اداکاری کی جانب
9 اپریل 2011ماضی کے معروف اداکار تریسٹھ سالہ شواٹزنیگر نے اسی ہفتے شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا،’ میں انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں ایک مرتبہ پھر بہت آرام سے داخل ہو سکتا ہوں اور ایکشن فلموں میں کام کر سکتا ہوں ، جیسا کہ میں نے ہمیشہ کیا ہے‘۔
شواٹزنیگر کہتے ہیں کہ وہ ہمیشہ ہی لوگوں کو حیرت میں ڈال کر خوش ہوتے ہیں،’ مجھے فخر ہے کہ میں نے مختلف قسم کی فلموں میں کام کیا ہے۔ اور میں ان میں سے بہت سی فلموں کے مزید پارٹ بنانا چاہوں گا۔ ایسی فلمیں جو لوگ دیکھنا چاہیں۔ ان میں ٹوینز، کنڈر گارٹن کوپ، پریڈیٹر، ٹرمینیٹر یا ٹرو لائز شامل ہو سکتی ہیں۔‘
شواٹزنیگر کے بقول کچھ لوگوں کو یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ وہ ایک ری پبلکن کےساتھ کیسے کام کریں گے لیکن میرے ساتھ ایک اچھی بات یہ ہے کہ میں کبھی نظریاتی طور پر پابندیوں کو شکار نہیں ہوا،’ میں نے بہت آرام کے ساتھ ڈیموکریٹس کے ساتھ کام کیا ہے اور میں نے انہیں کبھی ویلن نہیں سمجھا‘۔ آرنلڈ شواٹزنیگر کہتے ہیں کہ سٹیو شپیلبرگ اور ٹام ہینکس میرے ساتھ کام کرتے ہوئے اچھا محسوس کرتے ہیں۔
شواٹزنیگر کی آخری ہٹ فلم Terminator 3: Rise of the Machines تھی۔ 2003ء میں ریلز ہونے والی اس فلم نے 433 ملین ڈالر کا بزنس کیا تھا۔
تاہم دوسری طرف ناقدین یہ سوال بھی اٹھا رہیں کہ کیا عوام ایک عمر رسیدہ ہیرو کو پردہ سکرین پر دیکھنے کے لیے بے قرار ہیں یا نہیں۔ ایک سروے کے مطابق صرف تئیس فیصد عوام انہیں ہالی ووڈ کی فلم انڈسٹری میں دوبارہ سے جلوہ گر ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین