1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرکٹک کے اوپر اوزون میں پیدا شدہ سوراخ بھر گیا

5 مئی 2020

زمین کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بچانے والی حفاظتی تہہ یا اوزون میں گزشتہ کئی برسوں سے سوراخ پیدا ہو گئے تھے جو زمین کی حدت میں اضافے کا سبب بن رہے تھے۔ تاہم اب آرکٹک کے اوپر موجود سوراخ بند ہو گیا ہے۔

Ozonloch über der Arktis
تصویر: NASA

ہماری زمین کے کرہ ہوائی یا 'اسٹریٹوسفیئر‘ میں موجود کیمیائی مادے اوزون کی تہہ موجود ہے جو سورج کی نقصان دہ شعاعوں کو سطح زمین تک پہنچنے سے روکتی ہے۔ زمین پر ضرر رساں گیسوں کے اخراج کے سبب اوزون کی اس حفاظتی تہہ کو نقصان پہنچ رہا تھا اور اس میں سوراخ پیدا ہو گئے ہیں۔ تاہم اب آرکٹک کے اوپر موجود ایک سوراخ بھر گیا ہے۔

عالمی موسمیاتی تنظیم کے ترجمان کلار نیولِس نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ اوزون کی حفاظتی تہہ میں اس سوراخ کا بھرنا خاص مادے اور کرہ ہوائی میں بہت شدید سردی کے سبب ممکن ہوا۔ کرہ ہوائی یا 'اسٹریٹوسفیئر‘ زمین کی سطح سے 10 سے 50 کلومیٹر تک کے اونچائی تک موجود ہے۔

تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شمالی نصف کرے پر واقع اس بہت بڑے سوراخ کے بھر جانے کا تعلق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن سے نہیں ہے۔

زمین کا مشاہدہ کرنے کا یورپی یونین کا ادارہ (سی اے ایم ایس) اس سوراخ کی نگرانی کر رہا تھا۔ اس ادارے کی جانب سے اس کے بند ہونے کا گزشتہ ہفتے اعلان کیا گیا۔

کورونا وائرس کے دوران کیے جانے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے فضائی آلودگی میں کمی آئی ہے اور عام طور پر خیال کیا جا رہا تھا کہ    اوزون کے تہہ میں موجود یہ سوراخ اسی وجہ سے بند ہوا تھا۔ تاہم نیولِس نے اس خیال کا رد کیا، '' اس سوراخ کا بند ہونے کا کووڈ انیس کے لاک ڈاؤن سے کوئی تعلق نہیں‘‘۔

تصویر: Getty Images/AFP/C. de Souza

'سی اے ایم ایس‘  نے بھی کہا کہ اس تبدیلی کا شاید اس وبا سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اس ادارے نے ٹوئیٹ کی، ''یہ طویل عرصے موجود ایک غیر معمولی قطبی چکر کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ اس کا ہوا کے معیار کے بہتر ہونے سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘ یورپی خلائی مرکز کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کا اندازہ تھا کہ یہ سوراخ درجہ حرارت کے بڑھنے کے ساتھ ہی بھر جائے گا۔ ناسا کے  تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے مہینے میں آرکٹک کے اوپر اوزون کی سطح ریکارڈ حد تک کم ہو گئی تھی۔

1985ء میں قطب جنوبی يا انٹار کٹکا کے اوپر اوزون کی اس حفاظتی تہہ میں ہونے والا یہ سوراخ دریافت ہوا تھا۔ اس کے دو سال بعد مونٹریال پروٹوکول میں 197 ممالک نے اس سوراخ کو مزید بڑا ہونے سے روکنے کے لیے کلوروفلوورو کاربن جیسے کیمیکلز کو استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

چین نے سیٹلائٹ خلا میں بھیجا ہے جو ماحولیاتی نگرانی کرے گا

01:16

This browser does not support the video element.

 ع ا / ا ب ا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں