پاکستان اور بھارت کی برطانوی راج سے آزادی کو ستر برس گزر چکے ہیں۔ آزادی کے وقت دونوں ہے ریاستیں اقتصادی طور پر قریب ایک سی تھیں، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے درمیان یہ اقتصادی فرق بڑھا ہے۔
اشتہار
دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں آج بھی جنوبی ایشیا اقتصادی ترقی کے اعتبار سے کہیں پیچھے ہے۔ برطانیہ ہی سے آزادی لینے والے شمال مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک جنوبی ایشیا کے مقابلے میں کہیں آگے نکل چکے ہیں۔
ستر برس قبل ہندواکثریتی بھارت اور مسلم اکثریتی پاکستان کی تخلیق کے ساتھ برصغیر کی دو حصوں میں تقسیم کے بعد یہ دونوں ریاستیں سماجی اور اقتصادی طور پر قریب ایک ہی سطح پر تھیں، جہاں غربت، ناخواندگی اور کئی طرح کے مسائل موجود تھے۔ مگر ستر برس بعد ان دونوں کے درمیان یہ فرق خاصا بڑھا ہے۔
آزادی کے وقت بھارت کو یہ فوقیت حاصل تھی کہ وہاں برطانوی حکومت کی جانب سے بنائے گئے ادارے موجود تھے۔ اسی طرح شہری آبادی، صنعت اور ٹرانسپورٹیشن انفراسٹکچر کے اعتبار سے بھی بھارت کی حالت پاکستان سے بہتر تھی۔ مگر دوسری جانب پاکستان زراعت کے شعبے میں بھارت سے کہیں آگے تھا کیونکہ برصغیر کے انتہائی زرخیز سمجھے جانے والے علاقے پنجاب کا بڑا حصہ پاکستان کے حصے میں آیا تھا۔
آزادی کے وقت دونوں ممالک کا عزم تھا کہ وہ اپنے اپنے ہاں اقتصادی ترقی لاتے ہوئے لاکھوں غریب افراد کی زندگیوں میں بہتری پیدا کریں گے۔
پچاس اور ساٹھ کی دہائیوں میں دونوں ممالک نے سوویت یونین کی معیشت سے متاثرہ پالیسیوں کی جانب جھکاؤ دکھایا اور اپنے اپنے ہاں مرکز سے کنٹرول کی جانے والی معیشتیں کھڑی کرنے کی کوشش کی، تاہم دونوں ہی ممالک میں پالیسیوں میں عدم تسلسل اور پروٹیکشنسٹ سوچ اس اقتصادی ترقی کی راہ میں رخنے ڈالتی رہی۔
اسی دوران بھارت میں اندرا گاندھی اور پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو نے متعدد صنعتی اور مالیاتی اداروں کو قومیانے کی پالیسی بھی قریب ایک سی اپنائی، جس کا مقصد بڑھتی ہوئی غربت کو کسی طرح قابو میں لانا تھا۔ ان پالیسیوں سے عدم مساوات میں تو کمی آئی مگر دونوں ممالک کی معیشیتوں کی شرح نمو بھی کم ہو گئی، جس کی ایک وجہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا رک جانا تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان پالیسیوں کے ذریعے ان دونوں ہی رہنماؤں نے اپنے اپنے ہاں اصل میں عدم مساوات میں مزید اضافہ کر دیا۔
پاکستان میں 80 کی دہائی میں افغان جنگ کے دوران فرقہ واریت اور مذہبی منافرت میں شدید اضافہ ہوا اور ان عناصر نے پاکستانی اقتصادیات اور عوام کی زندگیوں پر بے پناہ منفی اثرات چھوڑے۔
اس وقت بھارتی اقتصادی ترقی پاکستان سے کہیں آگے نکل چکی ہے، جہاں اس مرتبہ بھی ماہرین اقتصادیات سات اعشاریہ پانچ فیصد سالانہ کی شرح سے اگلے پانچ برس تک کے معاشی پھیلاؤ کی توقع کر رہے ہیں، جب کہ دوسری جانب اگلے پانچ برس کے لیے پاکستان کی معیشت میں سالانہ بنیادوں پر پانچ فیصد کی نمو کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
تقسیم ہند کے ستر برس، ایک نظر ’خونی پارٹیشن‘ پر
برطانوی راج کے خلاف لگ بھگ تیس سال تک جاری رہنے والی جدوجہد کے بعد متحدہ ہندوستان نے سن 1947 میں انگریزوں کے تسلط سے آزادی حاصل کر لی تھی۔ آزادی کی یہ خوشی تاہم تقسیم کی تباہ کاریوں کے سامنے ماند پڑ گئی تھی۔
تصویر: Imago
دو الگ ریاستوں کا قیام
برطانیہ سے آزادی کی جدوجہد بھارت اور پاکستان دو الگ ریاستوں کے قیام پر منتج ہوئی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ سرحدوں کے تعین جیسے اہم فیصلے جلد بازی میں کیے گئے۔ جہاں دنیا نے تاریخ کی سب سے بڑی نقل مکانی ہوتے دیکھی وہیں بڑے پیمانے پر قتل و غارت کے مناظر بھی ذہنوں میں نقش ہو گئے۔ متحدہ ہندوستان کی فوج، انتظامیہ اور دیگر ادارے پاکستان کے قیام کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان بانٹ دیے گئے تھے۔
تصویر: AP
بڑے پیمانے پر ہجرت
جہاں ایک طرف لاکھوں مسلمانوں نے پاکستان کا رخ کیا تو دوسری جانب بڑی تعداد میں ہندوؤں اور سکھوں نے بھارت جانے کا فیصلہ کیا۔ کئی خاندان اپنے آبائی گھر، جائیداد اور قیمتی ساز وسامان چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Shahzad
کئی حصے اب بھی متنازعہ
پاکستان اور بھارت کی سرحد 2897 کلو میٹر طویل ہے۔ اس کے کئی حصے اب بھی متنازعہ ہیں۔ 1947 میں سرحدوں کا تعاین مذہب کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ ہندو اکثریتی علاقوں کو بھارت اور مسلمان اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل کیا گیا تھا۔
تصویر: AP
پاکستان اور بھارت کے قیام کے ستر برس
پاکستان اور بھارت کے قیام کو ستر برس ہو گئے ہیں۔ پاکستان، مغربی اور مشرقی پاکستان دو حصوں پر مشتمل تھا۔ تاریخ دانوں کے مطابق مشرقی پاکستان نے بھارت کی مدد سے سن 1971 میں ایک الگ ریاست قائم کر لی۔ اب بنگلہ دیش ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
متحدہ بھارت کی آبادی
سن 1947 میں متحدہ بھارت کی کل آبادی میں 43 ملین مسلمان اور 239 ملین ہندو تھے۔ اس کے علاوہ عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی یہاں بستے تھے۔
تصویر: AP
مسلم لیگ کا ایک الگ ریاست کا مطالبہ
سیاسی جماعت مسلم لیگ کے قیام کا مقصد متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔ بھارتی نیشنل کانگریس پارٹی کے ساتھ مسلم لیگ کے اختلافات بڑھتے گئے اور مسلم لیگ نے ایک الگ ریاست کا مطالبہ کر دیا۔
تصویر: Imago
سینکڑوں افراد کشیدگی میں مارے گئے
ایک اندازے کے مطابق تقسیم ہند کے بعد 10 سے 12 لاکھ افراد ہجرت پر مجبور ہوئے تھے۔ 17 اگست 1947 کو نئی سرحد کے اعلان کے بعد سینکڑوں مسلمان، ہندو اور سکھ ایک دوسرے کے ساتھ کشیدگی میں مارے گئے تھے۔ لگ بھگ پانچ لاکھ افراد اس خونی تقسیم میں اپنی جانیں کھو بیٹھے تھے۔ تقسیمِ ہند کی شورش میں قریب 75 ہزار سے ایک لاکھ تک خواتین اغوا ہوئیں جنھیں یا تو قتل کر دیا گیا اور یا پھر اُن کا ریپ ہوا۔
تصویر: AP
کشمیر پر تنازعہ اب تک جاری
پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ کشمیر اب تک ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ پاکستان کی رائے میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے تھا۔ برطانوی راج کے خاتمے کے وقت کشمیر ایک نوابی ریاست تھی۔ آج بھارت اور پاکستان دونوں اس کشمیر کو اپنا حصہ مانتے ہیں اور یہ تنازعہ اب تک جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg
8 تصاویر1 | 8
اسلام آباد حکومت اب چین پاکستان اقتصادی راہ داری کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، جس سے چینی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کر رہے ہیں اور ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اس طرح پاکستانی اقتصادیات میں اگلے پانچ برسوں کے دوران نمایاں تیزی پیدا ہو سکتی ہے۔