ایک نئے سروے کے مطابق دنیا بھر میں مسرت و شادمانی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں یہ رجحان بہت تیزی سے بڑھا ہے۔ اس کی کیا وجوہات ہیں؟
اشتہار
انسانی معاشرت میں پائی جانے والی مسرت و شادمانی کے موضوع پر کرائے گئے تازہ ترین بین الاقوامی سروےکے نتائج کے مطابق دنیا بھر میں راحت و مسرت کی صورت حال میں جو کمی ہوئی ہے، وہ گزشتہ دس برسوں کے دوران کی سب سے کم ترین سطح ہے۔
جائزے میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس وقت اقوام عالم کے باسیوں کو روزمرہ زندگی کے تفکرات اور غیرمعمولی دباؤ کا سامنا ہے۔ سروے کے مطابق ذہنی تناؤ (اسٹریس) کے شکار افراد کی تعداد بھی گزشتہ دہائی کے مقابلے میں زیادہ ہوئی ہے۔ عام انسانوں کی زندگیوں میں آسودگی مفقود ہو رہی ہے اور بےچینی بڑھ رہی ہے۔
اس سروے میں واضح کیا گیا کہ وسطی افریقی ملک (CAR) کا پرتشدد تنازعہ گزشتہ برس کا ایسا سانحہ ہے، جس کے باعث یہ ملک دنیا میں سب سے ناخوش مقام قرار پایا ہے اور ان واقعات کی گونج کئی دوسرے ممالک میں بھی سنی گئی ہے۔ ایسے ہی حالات کے حامل عراق کو عدم مسرت کے حامل ملکوں میں دوسری پوزیشن حاصل ہوئی ہے۔ افغانستان اور یمن عدم مسرت کے حامل ملکوں میں سب سے نیچے ہیں۔
دوسری جانب متمول ملکوں کے عام شہریوں میں بھی غیر ضروری دباؤ اور ہیجانی کیفیتٰ بڑھ رہی ہے۔ کئی امیر ملکوں کے شہریوں نے اپنے لائف اسٹائل پر کسی حد تک اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
سب صحارہ افریقی علاقے کے پینتیس میں سے چوبیس ممالک میں مسرت کی سطح میں واضح طور پر کم ہوئی ہے۔ ان ممالک میں غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ عام لوگوں کو صحت کی سہولیات کی کمیابی کا سامنا ہے۔ مشکل حالات کی وجہ سے متوسط طبقہ غربت کی زنجیر میں جکڑتا جا رہا ہے۔
انٹرنیشنل گیلپ تنظیم کی جانب سے یہ سروے کرایا گیا ہے۔ سروے کے مطابق مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ دنیا کو اس وقت ضرورت سے زائد ذہنی دباؤ، تفکرات اور اداسیوں نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ حتمی نتیجے میں واضح کیا گیا کہ دنیا بھر میں انسانوں کو لاحق ہونے والی پریشانیوں کی شرح ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گئی ہیں۔
اس سروے کی حتمی رپورٹ گیلپ کے مینیجنگ ایڈیٹر محمد یونس نے تحریر کی ہے۔ اس سروے کو مکمل کرنے کے لیے 146 ملکوں کے ڈیڑھ لاکھ شہریوں سے سوالات کیے گئے تھے۔
خوش کیسے رہا جائے؟
خوش رہنا اتنا مشکل نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے۔ کچھ عادتوں کو اپنا کر خوشی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایسی چند عادات کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: Maksim Bukovski - Fotolia.com
حال میں زندہ رہیے
کہتے ہیں کہ ہر وقت ماضی میں رہنا یا پھر مستقبل کی پریشانی انسان کو سکون نہیں لینے دیتی۔ معروف کتاب ’دی پاور آف ناؤ‘ کے مصنف ایکھارٹ ٹولے اس کتاب میں لکھتے ہیں، آج میں زندہ رہنا اور حال کو بھر پور انداز میں محسوس کرنا ہمیں ماضی کی سوچوں میں ڈوبنے سے بچا سکتا ہے۔ کل کس نے دیکھا ہے؟ تو کیوں نہ حال میں زندہ رہنا سیکھیں۔
تصویر: DW/M. Rahman
منفی خیالات سے دور رہیے
یونیورسٹی آف میڈرڈ کی ایک تحقیق کے مطابق منفی خیالات کو لکھ لینا اور پھر اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دینا، ان خیالات سے جان چھڑانے کا اچھا طریقہ ہے۔ ماہرین نفسیات کی رائے میں ایسا باقاعدگی سے کرنا چاہیے۔ اپنے خیالات پر توجہ دینا اور خیال رکھنا کہ منفی سوچ کب ذہن پر حملہ آور ہو رہی ہے اور فوری طور پر کچھ اچھا سوچنے کی کوشش کرنا بھی منفی سوچوں کو ہمارے ذہنوں سے بھگا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Maxppp/Kyodo
خوابوں کی تعبیر
مستقبل کے بارے میں سوچتے رہنا منفی عمل ہے لیکن زندگی میں اپنا کوئی مقصد بنا لینا ایک مثبت بات ہے۔ چاہے یہ مقصد کتابیں پڑھنا ہو، اپنے شعبے میں آگے تک بڑھنا ہو، بچوں کی اچھی تربیت کرنا ہو یا پھر کچھ اور لیکن مقصد انسان کو آگے بڑھنے کی ہمت دیتا ہے۔
تصویر: Colourbox
کچھ دینے کی عادت ڈالیے
کچھ حاصل کرنا کسے پسند نہیں لیکن کہتے ہیں کہ جو مزا کوئی تحفہ دینے میں ہے وہ لینے میں نہیں۔ ویب سائٹ ’ٹائنی بدھا‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق کبھی اپنے کسی ضرورت مند دوست یا رشتہ دار کی مدد کر دینا، کسی بے گھر شخص کو کھانا کھلا دینا یا پھر کسی اور قسم کی خیرات حتیٰ کہ کسی کو ایک مسکراہٹ بھی دے دینا آپ کے موڈ کو اچھا کر دے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
اپنی صلاحتیوں پر توجہ دیں
کیا آپ بہادر ہیں، روشن خیال ہیں یا علم حاصل کرنے کی جدو جہد میں رہتے ہیں؟ آپ کیسے اپنی صلاحیتوں اور شخصیت کے مثبت پہلوؤں کو استعمال کر رہے ہیں؟ کہا جاتا ہے کہ اپنی صلاحیتوں کو بھر پور انداز میں بروئے کار لانے سے انسان نہ صرف اپنی زندگی میں مزید مطمئن ہو سکتا ہے بلکہ دوسروں کی زندگی بھی بہتر ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
محبت پھیلائیں
محبت کیسی پھیلائی جائے؟ یہ سوال اتنا مشکل نہیں۔ اپنے چاہنے والوں کو کبھی تحفہ دے دینا، دفتر میں کام کرنے والے دیگر ملازمین کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کرنا، کسی بچے کو آئس کریم دلا دینا، بہت سی چھوٹی چھوٹی عادات ہمیں محبت بانٹنے اور محبت حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/I. West
معاف کرنے کا جذبہ
اگر انسان دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے میں کامیاب ہو جائے تو زندگی پر سکون بنائی جا سکتی ہے۔ ایک ماہر نفسیات جنہوں نے بہت سے شادی شدہ جوڑوں کی کونسلنگ کی، کا کہنا ہے کہ زیادہ تر مسائل روزہ مرہ کی تلخیوں سے شروع ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کو توجہ دینے، ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور سب سے بڑھ کر غلطیاں معاف کر دینے سے بہت سے رشتے ٹوٹنے سے بچ سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
اپنی صحت کا خیال رکھیں
دنیا کے نامور موٹیویشنل اسپیکر ’ٹونی روبنز‘ اپنی کتاب ’ان لیمیٹیڈ پاور‘ میں کہتے ہیں کہ انسان کی اچھی جسمانی صحت کا ان کی ذہنی صحت اور زندگی میں کامیابی کے ساتھ گہرا رشتہ ہے۔ چکنائی والی غذائیں کم کھانے، تازہ سبزیوں اور پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے اور باقاعدگی سے چہل قدمی یا ورزش کرنے سے انسان روز مرہ کی زندگی میں ہشاش بشاش رہتا ہے اور اچھا محسوس کرتا ہے۔