آسٹريليا ميں پاکستانی شہری کا ’سفاکانہ‘ قتل
7 اپریل 2017خبر رساں ادارے اے ايف پی کی سڈنی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق انتيس سالہ پاکستانی کی لاش جمعرات اور جمعے کی درميانی شب برآمد ہوئی۔ ابتدائی تفتيش کے مطابق مقتول کو خنجر سے متعدد بار وار کر کے قتل کیا گیا۔ مقامی پوليس کے مطابق اس کارروائی ميں مبينہ طور پر دو نوجوان ملوث تھے، جن کی عمريں پندرہ اور سولہ برس ہيں۔ پوليس نے يہ بھی بتايا کہ ملزمان نے پاکستانی فرد کو قتل کرنے کے علاوہ ايک اور شخص کے پيٹ ميں چاقو مار کر اسے زخمی کيا جب کہ ايک تيسرے کو لوہے اور چوتھے فرد کو بيئر کی بوتل سے وار کر کے زخمی کيا۔
آسٹريليا کے اميگريشن سينٹر ميں ہنگامے جاری
سڈنی کے ايک علاقائی اخبار ’ڈيلی ٹيلی گراف‘ نے اپنی رپورٹوں ميں لکھا ہے کہ جس پيٹرول پمپ پر پاکستانی شخص کو قتل کيا گيا، امکانا ً اس کی کھڑکی پر خون سے ’آئی ايس‘ لکھا ہوا تھا۔ آئی ايس سے ان کی مراد مشرق وسطیٰ ميں سرگرم دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ يا داعش ہے۔ حکام نے تاحال اس بارے ميں مزيد تفصيلات جاری نہيں کيں تاہم نائب کمشنر کيتھرين برن کے بقول جائے واردات پر ايسے شواہد ملے ہيں، جن سے ايسا معلوم ہوتا ہے کہ يہ دہشت گردی کی کارروائی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتايا، ’’تاحال ہميں يہ نہيں معلوم کے اس کارروائی کا مقصد کيا تھا اور يہ نوبت آئی کيسے۔ لیکن ہم يہ کہہ سکتے ہيں کہ يہ ايک بہت ہی سنگين جرم ہے۔‘‘ برن نے يہ بيان جمعے کی صبح ايک پريس کانفرنس ميں ديا۔
دريں اثناء آسٹريلوی رياست نيو ساؤتھ ويلز کی پوليس نے سات اپريل کی صبح مشتبہ ملزمان کو حراست ميں لے ليا ہے۔ ايک اور مقامی اخبار ’سڈنی مارننگ ہيرالڈ‘ نے اپنی رپورٹوں ميں لکھا ہے کہ ايک مشتبہ نوجوان کی والدہ کا ايسا ماننا ہے کہ ان کا بيٹا حالیہ عرصہ کے دوران ’انتہا پسندی‘ کی جانب راغب ہوا ہے۔ حکام کے مطابق دونوں ملزمان ماضی ميں ديگر جرائم میں ملوث ہونے کے سبب پوليس کی نظروں ميں تھے تاہم اس سے قبل ان کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ثابت نہيں ہوا تھا۔
آسٹريليا کے وزير اعظم ميلکم ٹرن بُل نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ملک ميں نوجوانوں کے انتہا پسندانہ سوچ کی طرف مائل ہونے پر تشويش کا اظہار کيا ہے۔ آسٹريليا کی انسداد دہشت گردی سے متعلق فورس کے مطابق پچھلے دو برسوں ميں گيارہ دہشت گردانہ واقعات کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے روکا جا چکا ہے۔