آسٹریا: مہاجرین یورپ سے باہر رہ کر پناہ کی درخواست دیں
6 جنوری 2017خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن اخبار ’ بلڈ‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آسٹریا میں سوشل ڈیموکریٹ اور ملک کے وزیرِ دفاع ہنس پیٹر ڈوسکوسِل نے ایسے مہاجرین کی قانونی مہاجرت کے لیے جو یورپی بلاک میں پناہ حاصل کرنے کے حقدار ہیں، ایک زیادہ منظم نظام بنانے کے لیے فوری تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اس اخبار نے آسٹرین وزیرِ دفاع ہنس پیٹر ڈوسکوسل کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے، ’’ یہ منصوبہ مہاجرین کو پناہ دینے کے حوالے سے یورپی یونین کی ناکام پالیسیوں کے خاتمے کے بارے میں ہے۔ ہمیں ایمانداری سے کام لیتے ہوئے اِس حقیقت کو تسلیم کرنا ہو گا کہ یورپی یونین کے پاس مہاجرین کو پناہ دینے کی صلاحیت محدود ہے۔ ہمیں غیر قانونی مہاجرت کو روکنا ہو گا۔‘‘
جرمن اخبار ’ بلڈ‘ کے مطابق آسٹرین وزیرِ دفاع کا مجوزہ منصوبہ جنگوں اور تنازعات کے علاقوں سے یورپی یونین کی جانب مہاجرت پر حد مقرر کرے گا۔ اِس طرح جرمنی جیسے ممالک کو جہاں مہاجرین کی ملک میں داخلے کی تعداد پر کوئی حد بندی قائم نہیں کی گئی ہے، موثر طور پر اس مسئلے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
ڈوسکو سل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ رواں ماہ فروری میں ’سینٹرل یونین ڈیفنس کو آپریشن‘ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ ڈوسکوسل کے اس منصوبے میں نائجر، اردن اور ازبکستان جیسے ممالک میں پناہ کے لیے مہاجرین کے مراکز بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
منصوبے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اِس ضمن میں ممکنہ طور پر اِن ممالک میں موجود اقوامِ متحدہ کے پناہ گزین ادارے کی موجودہ سہولیات کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جرمن اخبار ’بلڈ‘ نے یہ بھی لکھا ہے کہ ایسے تارکینِ وطن کو جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں یا جو غیر قانونی طور پر یورپ آئے لیکن اپنے آبائی وطن واپس نہیں جا سکے، اُنہیں ایسے ’حفاظتی زون‘ میں منتقل کیا جائے گا جو پناہ کے مراکز سے منسلک ہوں گے۔
ڈوسکو سل نے اخبار کو یہ بھی بتایا کہ اِس منصوبے سے اُن ممکنہ تارکینِ وطن کو بھی فائدہ ہو گا جنہیں مدد کی ضرورت تھی لیکن وہ یورپ پہنچنے کے متحمل نہیں ہو سکے تھے۔ یاد رہے کہ آسٹریا میں 90 ہزار تارکین وطن نے سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی۔ ویانا حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ رواں برس کے دوران 37500 تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں قبول کی جائیں گی۔