آسٹریا نے پاکستانیوں سمیت متعدد مہاجرین گرفتار کر لیے
9 اگست 2016![Idomeni Grenze Polizei Flüchtlinge](https://static.dw.com/image/19394372_800.webp)
پولیس کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان کے مطابق ان مہاجرین کی عمریں 16 تا 26 برس ہیں اور ان مہاجرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پانچ سو تا 15 سو یورو ادا کر کے سربیا سے ایک ٹرک میں چھپ کر آسٹریا میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ خیال رہے کہ بلقان کی ریاستوں کی سرحدوں کی بندش کے بعد اب وہاں انسانوں کے اسمگلر متحرک ہیں اور مہاجرین سے بڑی بڑی رقوم لے کر انہیں غیرقانونی طریقے سے مغربی یورپ تک لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ آسٹرین پولیس کا کہنا ہے کہ سلووینیہ سے کہا جائے گا کہ وہ ان تمام غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لے۔
مغربی بلقان کا خطہ گزشتہ برس مہاجرین کے مغربی یورپی پہنچنے کے لیے سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا راستہ تھا اور اسی راستے سے لاکھوں مہاجرین آسٹریا، جرمنی اور دیگر مغربی اور شمالی یورپی ممالک پہنچے تھے۔
یورپی یونین اور ترکی کے درمیان رواں برس مارچ میں طے پانے والے معاہدے کے بعد ایک طرف ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یورپی یونین میں داخلے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی تعداد کو کم کیا گیا ہے، جب کہ دوسری جانب بلقان کی ریاستوں نے بھی اپنی اپنی سرزمین کو غیرقانونی تارکین وطن کے لیے بہ طور راستہ استعمال ہونے سے روک رکھا ہے۔ اسی تناظر میں اس صورت حال اور راستے کو انسانوں کے اسمگلر مہاجرین کو غیرقانونی طریقے سے مغربی یورپ پہنچانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، تاہم متعدد ممالک نے اپنی اپنی قومی سرحدوں پر چیکنگ کے نظام کو بھی انتہائی سخت بنا دیا ہے۔