آسٹریا کے چانسلر سیباستیان کرس نے اپنے نائب ہائنز کرسٹیان اشٹراخے کے ویڈیو اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد نئے انتخابات کرانے کی درخواست کی، جسے صدر نے قبول کر لیا۔ جلد ہی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا۔
اشتہار
آسٹریا کے صدر الیگزانڈر فان ڈیئر بیلن نے کہا ہے کہ وہ چانسلر سیباستیان کرس کی نئے انتخابات کرانے کی تجویز کی تائید کرتے ہیں۔ ان کے بقول وہ کرس کے اس موقف کے بھی حامی ہیں کہ حکومت پر عوام کے بھروسے کو دوبارہ سے بحال کرنے کا واحد راستہ نئے انتخابات ہی ہیں۔
اس موقع پر صدر فان ڈیئر بیلن نے اُس ویڈیو کے مواد پر کڑی تنقید کی، جس کی وجہ سےعوامیت پسند جماعت ایف پی او کے سربراہ اور نائب چانسلر ہائنز کرسٹیان اشٹراخے کو مستعفی ہونا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشٹراخے کا رویہ تمام شہریوں کے لیے رسوائی کا سبب بنا ہے، ’’یہ آسٹریا نہیں ہے‘‘۔ صدر کے بقول اب اس معاملے کی واضح اور مکمل وضاحت کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل چانسلر سیباستیان کرس نے ایف پی او کے ساتھ اپنا حکومتی اتحاد ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ آسٹریئن پیپلز پارٹی ( او وی پی) سے تعلق رکھنے والے کرس نے کہا کہ بے شک ان کی جماعات نے فریڈم پارٹی( ایف پی او) کے ساتھ مل کر انتخابات کے دوران کیے گئے کئی وعدے پورے کیے ہیں لیکن اب بہت ہو چکا، ’’میں نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے میں خود سے جھوٹ نہیں بولوں گا۔ اور میں نے یہ بھی کہا تھا کہ میں ہمیشہ صحیح کا ساتھ دوں گا اور ضروری چیزیں ہی کروں گا۔‘‘
انہوں نے فریڈم پارٹی ’ایف پی او‘ پر الزام عائد کیا کہ ان کی وجہ سے وہ تمام اچھے کام تباہ و برباد ہو گئے، جو وہ آسٹریا کے لیے کرنے کے کوشش کر رہے تھے۔
جاسوسی کے ہنگامہ خیز واقعات
جاسوس خفیہ معلومات تک رسائی کے لیے بڑے عجیب و غریب طریقے اختیار کرتے ہیں اور یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔ دنیا میں جاسوسی کے بڑے اسکینڈلز پر ایک نظر۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Steffen
پُر کشش جاسوسہ
ہالینڈ کی نوجوان خاتون ماتا ہری نے 1910ء کے عشرے میں پیرس میں ’برہنہ رقاصہ‘ کے طور پر کیریئر بنایا۔ ماتا ہری کی رسائی فرانسیسی معاشرے کی مقتدر شخصیات تک بھی تھی اور اس کے فوجی افسروں اور سایستدانوں کے ساتھ ’تعلقات‘ تھے۔ اسی بناء پر جرمن خفیہ ادارے نے اسے جاسوسہ بنایا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد فرانسیسی خفیہ ادارے نے بھی اسے اپنے لیے بطور جاسوسہ بھرتی کرنے کی کوشش کی۔ یہ پیشکش قبول کرنے پر وہ پکڑی گئی۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images/Fine Art Images
روزن برگ فیملی اور بم
1950ء کے عشرے کے اوائل میں جولیس اور ایتھل روزن برگ کیس نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس جوڑے پر امریکا کے ایٹمی پروگرام سے متعلق خفیہ معلومات ماسکو کے حوالے کرنے کا الزام تھا۔ کچھ حلقوں نے اس جوڑے کے لیے سزائے موت کو دیگر کے لیے ایک ضروری مثال قرار دیا۔ دیگر کے خیال میں یہ کمیونسٹوں سے مبالغہ آمیز خوف کی مثال تھی۔ عالمی تنقید کے باوجود روزن برگ جوڑے کو 1953ء میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/dpa
چانسلر آفس میں جاسوسی
جرمنی میں ستّر کے عشرے میں جاسوسی کا ایک اسکینڈل بڑھتے بڑھتے ایک سیاسی بحران کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ تب وفاقی جرمن چانسلر ولی برانٹ کے مشیر گنٹر گیوم (درمیان میں) نے بطور ایک جاسوس چانسلر آفس سے خفیہ دستاویزات کمیونسٹ مشرقی جرمنی کی خفیہ سروس شٹازی کے حوالے کیں۔ اس بات نے رائے عامہ کو ہلا کر رکھ دیا کہ کوئی مشرقی جرمن جاسوس سیاسی طاقت کے مرکز تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ برانٹ کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Images/E. Reichert
’کیمبرج فائیو‘
سابقہ طالب علم اینتھنی بلنٹ 1979ء میں برطانیہ کی تاریخ میں جاسوسی کے بڑے اسکینڈلز میں سے ایک کا باعث بنا۔ اُس کے اعترافِ جرم سے پتہ چلا کہ پانچ جاسوسوں کا ایک گروپ، جس کی رسائی اعلٰی حکومتی حلقوں تک تھی، دوسری عالمی جنگ کے زمانے سے خفیہ ادارے کے جی بی کے لیے سرگرم تھا۔ تب چار ارکان کا تو پتہ چل گیا تھا لیکن ’پانچواں آدمی‘ آج تک صیغہٴ راز میں ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
خفیہ سروس سے کَیٹ واک تک
جب 2010ء میں امریکی ادارے ایف بی آئی نے اَینا چیپ مین کو روسی جاسوسوں کے ایک گروپ کی رکن کے طور پر گرفتار کیا تو اُسے امریکا میں اوّل درجے کی جاسوسہ قرار دیا گیا۔ قیدیوں کے ایک تبادلے کے بعد اَینا نے روس میں فیشن ماڈل اور ٹی وی اَینکر کی حیثیت سے ایک نئے کیریئر کا آغاز کیا۔ ایک محبِ وطن شہری کے طور پر اُس کی تصویر مردوں کے جریدے ’میکسم‘ کے روسی ایڈیشن کے سرورق پر شائع کی گئی۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Shipenkov
مسٹر اور مسز اَنشلاگ
ہائیڈرون اَنشلاگ ایک خاتونِ خانہ کے روپ میں ہر منگل کو جرمن صوبے ہَیسے کے شہر ماربُرگ میں اپنے شارٹ ویو آلے کے سامنے بیٹھی ماسکو میں واقع خفیہ سروس کے مرکزی دفتر سے احکامات لیتی تھی اور یہ سلسلہ عشروں تک چلتا رہا۔ آسٹریا کے شہریوں کے روپ میں ان دونوں میاں بیوی نے یورپی یونین اور نیٹو کی سینکڑوں دستاویزات روس کے حوالے کیں۔ 2013ء میں دونوں کو جاسوسی کے الزام میں سزا ہو گئی۔
تصویر: Getty Images
شٹراؤس جاسوس؟
جرمن سیاسی جماعت CSU یعنی کرسچین سوشل یونین کے سیاستدان فرانز جوزیف شٹراؤس اپنی وفات کے عشروں بعد بھی شہ سرخیوں کا موضوع بنتے رہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ غالباً وہ موجودہ سی آئی اے کی پیش رو امریکی فوجی خفیہ سروس او ایس ایس کے لیے کام کرتے رہے تھے۔ اس ضمن میں سیاسی تربیت کے وفاقی جرمن مرکز کی تحقیقات شٹراؤس کے ایک سو ویں یومِ پیدائش پر شائع کی گئیں۔ ان تحقیقات کے نتائج آج تک متنازعہ ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
آج کے دور میں جاسوسی
سرد جنگ کے دور میں حکومتیں ڈبل ایجنٹوں سے خوفزدہ رہا کرتی تھیں، آج کے دور میں اُنہیں بات چیت سننے کے لیے خفیہ طور پر نصب کیے گئے آلات سے ڈر لگتا ہے۔ 2013ء کے موسمِ گرما میں امریکی ایجنٹ ایڈورڈ سنوڈن کے انٹرویو اور امریکی خفیہ ادارے این ایس اے کی 1.7 ملین دستاویزات سے پتہ چلا کہ کیسے امریکا چند ایک دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر عالمگیر مواصلاتی نیٹ ورکس اور کروڑوں صارفین کے ڈیٹا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Steffen
8 تصاویر1 | 8
اشٹراخے کی متنازعہ ویڈو منظر عام پر آنے کے بعد آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں کئی ہزار افراد ہفتے کے دن چانسلر کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کرتے رہے۔ یہ افراد نئے انتخابات کا ہی مطالبہ کر رہے تھے۔ ماہرین کے مطابق آسٹریا میں قبل از وقت انتخابات وسط اگست سے پہلے ممکن نہیں۔
نائب چانسلر اشٹراخے اس ویڈیو میں مبینہ طور پر ایک امیر روسی خاتون کو انتخابی عمل میں تعاون کے بدلے میں منافع بخش کاروباری مواقع کی پیشکش کر رہے تھے۔ یہ ویڈیو2017ء میں بنائی گئی تھی۔ اس ویڈیو میں انہوں نے صحافیوں کو کرہ ارض کی سب سے بڑی طوائف بھی کہا ہے۔
فرانسیسی سیاست اور جنسی اسکینڈلز
جنسی اسیکنڈل سیاستدان کے لیے تباہ کُن بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم فرانسیسی اپنے منتخب نمائندوں کی ایسی حرکات کو اتنی سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ فرانس کے تقریباً تمام اعلٰی نمائندے اپنی ’لُوو لائف‘ کے حوالے سے خبروں میں رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Fuentes
جنسی اسکینڈل، تو کیا ہوا؟
تین سال قبل آئی ایم ایف کے سابق فرانسیسی سربراہ ڈومینک اسٹراؤس کاہن پر آبروریزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ آج کل وہ سیکس پارٹیوں کا اہتمام کرنے کے ایک مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق زیادہ تر فرانسیسی شہریوں کے لیے کاہن پر عائد الزامات انتہائی غیر اہم ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانسیسی اپنے چوٹی کے سیاستدانوں کے جنسی اسکینڈلز کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اسکوٹر اور محبوبہ
فرانسیسی جریدے ’کلوزر‘ نے موجودہ صدر فرَانسوَا اولانڈ کی یہ تصویر شائع کی تھی، جس میں وہ اسکوٹر پر پیچھے بیٹھے ہوئے اپنی محبوبہ اداکارہ ژولی گائٹ سے خفیہ انداز میں ملنے جا رہے تھے۔ اِس موقع پر اُن کے لیے سلامتی کے انتظامات گائٹ سے زیادہ اہم نہیں تھے۔ اولانڈ نے اِس تصویر پر احتجاج کرتے ہوئے اِسے اَپنے نجی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
’اس لمحے کے لیے شکریہ‘
اِس طرح صدر اولانڈ نے اَپنی شریک حیات وَالِیری ٹرِیَئر وَائلر کو دھوکہ دیا تھا۔ اِس واقعے کے بعد ٹرِیَئر وَائلر نے اولانڈ سے علیحدگی اختیار کر لی اور بعد اَزاں اپنی آپ بیتی کو ایک کتاب کی شکل دی۔ اِس کتاب کا نام تھا ’’ تھینک یو فار دس مومنٹ‘‘ یعنی اِس لمحے کے لیے شکریہ۔ اِس کتاب میں اولانڈ کی زندگی کے منفی پہلوؤں کو زبردست انداز میں اجاگر کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
طلاق کے لیے صحیح وقت کا انتخاب
جب نکولا سارکوزی مئی 2007ء میں صدر منتخب ہو کر ایلی زے پیلس پہنچے تو وہ دوسری مرتبہ شادی شُدہ تھے تاہم اُن کی اُس وقت کی اہلیہ سیسیلیا کو محض چند ہی مہینے فرانس کی ’خاتونِ اوّل‘ ہونے کا اعزاز حاصل رہا اور اُسی سال اکتوبر میں اس جوڑے نے اپنی طلاق کا اعلان کر دیا۔ اس کے چند ہی ماہ بعد فروری میں نکولا سارکوزی نے اداکارہ کارلا برونی کے ساتھ شادی کر لی۔
تصویر: AFP/GettyImages/A. Estrella
’موسیو، صرف پانچ منٹ‘
’پانچ منٹ، شاور سمیت‘۔ سابق صدر ژاک شراک کو اپنے عاشقانہ تعلقات کے لیے اکثر اس طرح کے ذو معنی فقرے سننا پڑتے تھے۔ ’موسیو، صرف پانچ منٹ‘ کی اہلیہ اپنے شوہر کے متعدد عاشقانہ تعلقات کے بارے میں اچھی طرح جانتی تھیں۔ ایک بار اُنہوں نے اپنے شوہر کے لیے آنے والی کال ریسیو کی تو اپنے شوہر کے بارے میں پوچھے جانے پر کہنے لگیں کہ اُنہیں ظاہر ہے یہ بات نہیں معلوم کہ اُن کے شوہر اپنی راتیں کہاں گزارتے ہیں۔
تصویر: AFP/GettyImages/G. Malie
متراں کا کنبہ نمبر دو
صدر متراں کی اہلیہ ڈانیل متراں اپنے شوہر کے حوالے سے اتنا کھل کر گفتگو کرنے کی عادی نہیں تھیں۔ اُن کے 1981ء سے 1995ء تک فرانس کے صدر رہنے والے شوہر خاموشی کو ترجیح دیتے تھے۔ ان کی موت کے بعد یہ بات منظر عام پر آئی کہ سرکاری طور پر تو وہ ڈانیل (سامنے بائیں جانب) کے ساتھ ایلی زے محل میں رہتے تھے لیکن اُن کے تعلقات این پنجو (پیچھے بائیں جانب) کے ساتھ بھی تھے، جن سے اُن کے دو بیٹے بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
صدر اور شہزادی
والیری جسکارد دیستاں 1974ء سے لے کر 1981ء تک فرانس کے صدر رہے۔ اُن کی نجی زندگی بھی بہت زیادہ موضوعِ بحث رہتی تھی، جس کی بڑی وجہ وہ خود بھی تھے۔ 2009ء میں ’صدر اور شہزادی‘ کے نام سے اُن کا ایک ناول شائع ہوا، تب یہ قیاس آرائیاں بھی ہوئیں کہ کیا اُن کا شہزادی ڈیانا کے ساتھ کوئی افیئر تھا؟ جسکارد کا کہنا تھا کہ یہ ناول سراسر فرضی واقعات پر مبنی تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مادام پومپی دُو سے متعلق اسکینڈل
سابق فرانسیسی صدر جارج پومپی دُو ایک جنسی اسکینڈل کا نشانہ بنے۔ یہ کہا جائے تو زیادہ درست ہو گا کہ وہ نہیں بلکہ اُن کی اہلیہ اس اسکینڈل کی زَد میں آئیں۔ اداکار ایلن ڈیلاں کا ایک گارڈ اسٹیون مارکووِچ سیکس پارٹیوں کے لیے بہت شہرت رکھتا تھا۔ مارکووِچ کے قتل کے بعد ایسی تصاویر منظرِ عام پر آئیں، جن میں مادام پومپی دُو کو بھی ایک پارٹی میں دیکھا جا سکتا تھا۔ بعد ازاں پتہ چلا کہ یہ ساری تصاویرجعلی تھیں۔