آسٹریلیا میں بارشوں کی وجہ سے آگ بجھانے میں بڑی مدد ملی ہے۔
17 جنوری 2020یہ بات خوش آئند ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران زیادہ تر بارش ان علاقوں میں ہوئی جو آگ کی زد میں آئے تھے۔ ستمبر کے بعد جنگلاتی آگ کے نتیجے میں 29 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس آگ کے نتیجے میں ہزاروں مکانات تباہ ہو چکے ہیں اور آگ نے رقبے کے لحاظ سے جنوبی کوریا سے بھی بڑے علاقے کو خاکستر کر دیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس جنگلاتی آگ کی وجہ سے تقریباﹰ ایک ارب جانور ہلاک ہو چکے ہیں اور خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ تباہ ہونے والی کچھ آبادیاں کبھی بھی دوبارہ آباد نہ ہو پائیں گی۔
دو ہزار سولہ تاریخ کا گرم ترین سال قرار
شدید برف باری اور بارشوں سے پاکستان اور افغانستان میں ہلاکتیں
مشرقی آسٹریلیا کے کچھ حصوں میں خشک سالی سے متاثرہ لوگوں نے پچھلے چوبیس گھنٹوں میں جتنی بارش دیکھی اتنی بارش دسمبر کے پورے مہینے میں نہیں ہوئی تھی۔ مزید بارشوں کی پیشگوئی نے این ایس ڈبلیو ، کوئنز لینڈ اور ریاست وکٹوریا میں امید کی نئی کرن جگائی ہے۔
آگ بجھانے والی سروس کے کمشنر روب رابرٹ نے جمعے کے روز چینل سیون کو بتایا کہ اس بارش سے تمام آگ تو نہیں بجھ پائے گی لیکن اس سے یقینی طور پر آگ میں کمی ضرور واقع ہوئی ہے جس سے لوگوں میں ایک نئے حوصلے نے جنم لیا ہے۔ تاہم اس بارش نے سیلاب کے امکان کو بھی بڑھا دیا ہے کیوں کہ پچھلے تین سالوں سے خشک سالی سے متاثرہ پہاڑوں کی سوکھی مٹی بارش کا پانی جذب کرنے سے قاصر ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے دریاوں میں زہر آلود کیچڑ سے بڑی تعداد میں مچھلیوں کے مرنے کی اطلاعات بھی دی ہیں۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ راکھ، کیچڑ میں لتھڑی سڑکوں اور گرے ہوئے درختوں کی وجہ سے آگ بجھانے والے ٹرکوں کے لیے جنگلات کی گہرائی میں جا کر کام کرنا مشکل بنا دیا ہے۔
ع ش ۔ ع ت