آسٹریلیا: جنگلاتی آگ پھیلتی ہوئی، ہلاکتیں 15 تک پہنچ گئیں
1 جنوری 2020
آسٹریلیا کے جنوب مشرقی ساحلی علاقوں میں جنگلاتی آگ کا دائرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ اس کا دھواں اب نیوزی لینڈ تک پہنچ چکا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 15 تک پہنچ چکی ہے۔ متعدد افراد لاپتہ ہیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس سیزن میں آگ کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 15 ہوچکی ہے، جن میں سے چار افراد گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔ گزشتہ چند روز میں مختلف علاقوں میں سینکڑوں مکانات جل کر تباہ ہوچکے ہیں جبکہ اس سیزن میں مجموعی طور پر ایک ہزار سے زائد عمارتیں آگ کی نذر ہو چکی ہیں۔ منگل کو ہزاروں لوگوں نے آگ سے بچنے کے لیے مجبوراﹰ ساحل سمندر پر پناہ لی تھی۔ بدھ کے روز ساحل سے متصل مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہزاروں لوگوں کو نکالنے کے لیے حکام نے بحری جہاز اور فوجی طیاروں کے ساتھ ساتھ ایک بڑے عملے کو تعینات کیا تھا۔
محکمہ دفاع کے وزیر ڈیرن چيسٹر کا کہنا تھا کہ جو افراد ساحلی مقامات پر پھنسے ہیں انھیں نکالنے کے لیے بحری جہاز بھیجے جا رہے ہیں۔ انھوں نے مقامی ٹی وی چینل اے بی سے کو بتایا، ’’ملاکوٹا جیسے علاقے میں امدادی کاررائیوں کے لیے رسائی آسان نہیں ہے کیونکہ آگ کے سبب دوسرے علاقوں سے اس کا رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ وہاں اتنی بڑی تعداد میں پھنسے ہوئے لوگوں کا انخلاء اور ضروری اشیا کی فراہمی صرف بحریہ کے جہازوں سے ہی ممکن ہے۔‘‘
حکام کا کہنا ہے کہ فوجی طیارے اور بڑی تعداد میں عملے کی تعیناتی کے باوجود امدادی کارروائیوں میں کئی روز کا وقت لگ سکتا ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز کے کمشنر شین فٹزمونز کا کہنا تھا کہ آگ کے خطرات کے پیش نظر کئی علاقوں تک سڑک یا پھر جہاز کے ذریعے بھی رسائی نہیں ہو پائی ہے۔ انھوں نے کہا، ’’یہ بہت خطرناک ہے اور ہم وہاں تک نہ تو پہنچ سکتے ہیں اور نہ ہی وہاں پھنسے لوگ باہر نکل سکتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ زخمی ہونے والے افراد کی بھی صحیح تعداد کا اندازہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
سن 2019ء: جنگلات کی آگ کا سال
ختم ہونے والے سال سن 2019 کے دوران دنیا کے کئی ممالک کے جنگلات میں آگ بھڑکی۔ اس بھڑکنے والی آگ نے شدت اختیار کرتے ہوئے وسیع جنگلاتی رقبے کو جلا کر راکھ کر ڈالا۔ ایک نظر ایسے بدترین واقعات پر
تصویر: Reuters/S. N. Bikes
زمین کے پھیپھڑوں میں لگنے والی آگ
برازیل میں دنیا کے سب سے وسیع رقبے پر پھیلے بارانی جنگلات ہیں۔ ان میں سن 2019 کے دوران لگنے والی آگ مختلف علاقوں میں کئی ہفتوں تک جاری رہی۔ برازیل کے بارانی جنگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات رونما ہوئے اور اگست میں لگنے والی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جنگلوں میں رہنے والے کسانوں کی لاپرواہیوں سے زیادہ تر آگ لگنے واقعات رونما ہوئے۔
تصویر: REUTERS
جنگلاتی کثیرالجہتی بھی آگ کی لپیٹ میں
برازیل کے صرف بارانی جنگلاتی علاقوں میں آگ نہیں لگی بلکہ جنوب میں واقع ٹراپیکل سوانا جنگلات کو بھی آگ کا سامنا کرنا پڑا۔ برازیلی علاقے سیراڈو کے ٹراپیکل جنگلات اپنے تنوع کی وجہ سے خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان میں کئی نایاب جنگلاتی حیات پائی جاتی ہیں۔ سن 2019 میں لگنے والی آگ سے اس جنلگلاتی علاقے کا وسیع رقبہ خاکستر ہو گیا۔ خاص طور پر سویا زرعی رقبے کو بہت نقصان پہنچا۔
تصویر: DW/J. Velozo
ارونگ اوتان بندروں کے گھر بھی جل گئے
انڈونیشی علاقے سماٹرا اور بورنیو کے جنگلوں میں لگنے والی آگ نے چالیس ہزار ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا۔ اس آگ نے معدوم ہوتی بندروں کی نسل ارونگ اوتان کے گھروں کے علاقے کو بھی راکھ کر دیا۔ اس نسل کے کئی بندر آگ کی لپیٹ میں آ کر ہلاک بھی ہوئے۔ آگ نے ان بندروں کے نشو و نما کے قدرتی ماحول کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ اس آگ پر بڑی مشکل سے قابو پایا گیا۔
تصویر: REUTERS
مرطوب گیلی زمینیں آگ سے سوکھ کر رہ گئیں
برازیل میں مرطوب گیلی زمینوں کا حامل سب سے بڑا رقبہ پایا جاتا ہے۔ اس علاقے کا نام پانٹانال ہے۔ اس کے جنگلاتی رقبے پر لگنے والی آگ نے نم زدہ زمینوں کو خشک کر دیا اور قدرتی ماحول کو بڑی تباہی سے بھی دوچار کیا۔ برازیلی علاقے سے یہ آگ بولیویا کے ویٹ لینڈز میں داخل ہوئی اور پیراگوئے کے نم زدہ علاقوں کی ہریالی کو بھی بھسم کر ڈالا۔ بولیویا میں بارہ لاکھ ہیکٹر مرطوب گیلی زمین والا علاقہ آگ سے متاثر ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Raldes
کیلیفورنیا کی جنگلاتی جھاڑیوں کی آگ
سن 2019 میں امریکی ریاست کی جنگلاتی آگ نے ایک وسیع رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا۔ اس آگ کی وجہ سے جنگلات میں قائم پرانے بنیادی انتظامی ڈھانچے کا تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ آگ کے پھیلاؤ کی وجہ خشک اور گرم موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہوا کا چلنا بھی بنا۔ آگ کی وجہ سے بے شمار مکانات بھی جل کر رہ گئے۔ ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا۔ دس لاکھ افراد کو بغیر بجلی کے کئی دن زندگی بسر کرنا پڑی۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Press/H. Gutknecht
قطب شمالی میں بھی آگ بھڑک اٹھی
سن 2019 کے دوران قطب شمالی میں شمار کیے جانے والے مختلف علاقوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات نے ماحول دوستوں کو پریشان کیا۔ سائبیریا میں تین مہینوں کے درمیان مختلف مواقع پر لگنے والی آگ نے چالیس لاکھ ہیکٹرز کے جنگلات جلا ڈالے اور دھواں یورپی یونین سمیت سارے علاقے پر پھیل گیا۔ آگ بجھانے کے لیے سائبیریا میں روسی فوج کو تعینات کرنا پڑا۔ گرین لینڈ اور کینیڈا کے قطب شمالی کے علاقے بھی آگ سے محفوظ نہ رہے۔
تصویر: Imago Images/ITAR-TASS
جنگلاتی آگ نے کوالا بھی ہلاک کر دیے
آسٹریلیا کی جنگلاتی آگ اب ایک بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ آگ نے لاکھوں ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا ہے۔ چار انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار کے قریب کوالا ریچھ بھی جل مرے ہیں۔ کوالا ریچھ کو معدوم ہونے والی نسل قرار دیا جاتا ہے۔ سن 2019 کی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا ہے۔ اس کے دھوئیں نے سڈنی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ حکومت نے اوپن ڈور کھیلوں کی سرگرمیوں کو روک بھی دیا تھا۔
تصویر: Reuters/S. N. Bikes
7 تصاویر1 | 7
جنگلاتی آگ سے سب سے زیادہ نیو ساؤتھ ویلز کا علاقہ متاثر ہوا ہے جہاں اب بھی تقریبا ایک سو بارہ مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق اس پر قابو پانے کے لیے ہزاروں افراد پر مشتمل آگ بجھانے والا عملہ دن رات کام پر لگا ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز کے کمشنر شین فٹزمونز کا کہنا نے کہ اس سیزن میں آگ کی زد میں ہلاک ہونے والوں میں تین افراد کا تعلق آگ بھجانے والے عملے سے ہے۔
اس دوران مسلسل آگ اور دھوئیں کے سبب سڈنی کی فضا بھی کافی آلودہ ہوگئی ہے جہاں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان جمعے کے روز سے تیسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ ہونے والا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دھوئیں کی وجہ سے یہ ٹیسٹ میچ بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ نیوزی لینڈ کے اسپن گیند باز سومر ویلے، جو سڈنی میں بھی کافی وقت رہ چکے ہیں، کا کہنا تھا کہ آگ کافی دنوں سے لگی ہوئی ہے جس کی وجہ سے صورت حال کافی خوفناک ہے۔ انھوں نے کہا، ’’میچ میں کچھ تاخیر ہونے کی بھی بات ہورہی ہے، لیکن اس سے کیا ہوتا ہے، جس صورت حال سے عوام گزر رہی ہے اس کے توازن میں تو اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ میچ روک دیا جائے لیکن یہ فیصلہ تو میچ ریفری رچرڈسن اور امپائر کے ہاتھ میں ہے، جن کی صورت حال پر گہری نظر ہے۔‘‘