آسٹریلیا: جنگلاتی آگ کے سبب چار ہزار لوگ ساحل پر پھنس گئے
31 دسمبر 2019
آسٹریلیا کے جنوب مشرقی جنگلوں میں لگی آگ پھیلتی جا رہی ہے جس سے بچنے کے لیے ہزاروں لوگوں نے ساحل سمندر پر پناہ لے رکھی ہے۔ آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں عملے کا ایک شخص ہلاک بھی ہوچکا ہے۔
اشتہار
آسٹریلیا کے جنوب مشرق میں لگی جنگلاتی آگ اب وکٹوریہ کے ساحلی شہر ملاکوٹا کے گرد ونواح میں پھیل چکی ہے۔ شعلوں کی شدت کے سبب فضا سرخ مائل ہو چکی ہے اور چونکہ لوگوں کے نکلنے کے لیے کوئی راستہ ہی نہیں اس لیے تقریباﹰ چار ہزار لوگ ساحل سمندر پر پھنسے ہوئے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے کشتیوں اورگھاٹوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ حکام ان افراد کو سمندری یا پھر فضائی راستے سے نکالنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
وکٹوریہ میں ایمرجنسی منیجمنٹ کمشنر اینڈریو کرسپ نے ان حالات کو بیان کرتے ہوئے کہا، ’’ملکوٹا حملے کی زد میں ہے، یہ سیاہ ترین اور بہت خوفناک ہے۔ ساحل اور اس کے آس پاس چار ہزار لوگ ہیں جن کی ہمارے عملے کے لوگ حفاظت کر رہے ہیں۔‘‘
ایسے کچھ لوگ، جن کو یہ خوف تھا کہ آگ ساحل تک بھی پہنچ سکتی ہے، وہ کشتی لے کر سمندر میں چلے گئے۔ آسٹریلیا کے حکام نئے سال کی آمد پر ساحل سمندر پر چھٹی منانے والے ہزاروں لوگوں کو کئی روز سے ساحل سے دور جانے کے لیے کہہ رہے تھے۔ کرسپ نےآگ میں اب تک کافی مالی نقصان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ’’ہمیں ان لوگوں کے حوالے سے بہت تشویش ہے جو تن تنہا اور دوسروں سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔‘‘
حکام کا کہنا ہے کہ جو لوگ ساحل پر پھنسے ہیں انھیں کشتیوں کے ذریعے وہاں سے نکالنے کا منصوبہ ہے۔ اس دوران متاثرہ علاقے سے چار افراد لاپتہ بتائےجا رہے ہیں اور ابھی ان کے بارے میں پتہ نہیں چل سکا ہے۔
پیر 30 دسمبر کو میلبورن کے مضافات سے حکام نے تقریبا ایک لاکھ افراد کو اس آگ کے باعث محفوظ مقامات منتقل کیا تھا۔
سن 2019ء: جنگلات کی آگ کا سال
ختم ہونے والے سال سن 2019 کے دوران دنیا کے کئی ممالک کے جنگلات میں آگ بھڑکی۔ اس بھڑکنے والی آگ نے شدت اختیار کرتے ہوئے وسیع جنگلاتی رقبے کو جلا کر راکھ کر ڈالا۔ ایک نظر ایسے بدترین واقعات پر
تصویر: Reuters/S. N. Bikes
زمین کے پھیپھڑوں میں لگنے والی آگ
برازیل میں دنیا کے سب سے وسیع رقبے پر پھیلے بارانی جنگلات ہیں۔ ان میں سن 2019 کے دوران لگنے والی آگ مختلف علاقوں میں کئی ہفتوں تک جاری رہی۔ برازیل کے بارانی جنگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات رونما ہوئے اور اگست میں لگنے والی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جنگلوں میں رہنے والے کسانوں کی لاپرواہیوں سے زیادہ تر آگ لگنے واقعات رونما ہوئے۔
تصویر: REUTERS
جنگلاتی کثیرالجہتی بھی آگ کی لپیٹ میں
برازیل کے صرف بارانی جنگلاتی علاقوں میں آگ نہیں لگی بلکہ جنوب میں واقع ٹراپیکل سوانا جنگلات کو بھی آگ کا سامنا کرنا پڑا۔ برازیلی علاقے سیراڈو کے ٹراپیکل جنگلات اپنے تنوع کی وجہ سے خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان میں کئی نایاب جنگلاتی حیات پائی جاتی ہیں۔ سن 2019 میں لگنے والی آگ سے اس جنلگلاتی علاقے کا وسیع رقبہ خاکستر ہو گیا۔ خاص طور پر سویا زرعی رقبے کو بہت نقصان پہنچا۔
تصویر: DW/J. Velozo
ارونگ اوتان بندروں کے گھر بھی جل گئے
انڈونیشی علاقے سماٹرا اور بورنیو کے جنگلوں میں لگنے والی آگ نے چالیس ہزار ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا۔ اس آگ نے معدوم ہوتی بندروں کی نسل ارونگ اوتان کے گھروں کے علاقے کو بھی راکھ کر دیا۔ اس نسل کے کئی بندر آگ کی لپیٹ میں آ کر ہلاک بھی ہوئے۔ آگ نے ان بندروں کے نشو و نما کے قدرتی ماحول کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ اس آگ پر بڑی مشکل سے قابو پایا گیا۔
تصویر: REUTERS
مرطوب گیلی زمینیں آگ سے سوکھ کر رہ گئیں
برازیل میں مرطوب گیلی زمینوں کا حامل سب سے بڑا رقبہ پایا جاتا ہے۔ اس علاقے کا نام پانٹانال ہے۔ اس کے جنگلاتی رقبے پر لگنے والی آگ نے نم زدہ زمینوں کو خشک کر دیا اور قدرتی ماحول کو بڑی تباہی سے بھی دوچار کیا۔ برازیلی علاقے سے یہ آگ بولیویا کے ویٹ لینڈز میں داخل ہوئی اور پیراگوئے کے نم زدہ علاقوں کی ہریالی کو بھی بھسم کر ڈالا۔ بولیویا میں بارہ لاکھ ہیکٹر مرطوب گیلی زمین والا علاقہ آگ سے متاثر ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Raldes
کیلیفورنیا کی جنگلاتی جھاڑیوں کی آگ
سن 2019 میں امریکی ریاست کی جنگلاتی آگ نے ایک وسیع رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا۔ اس آگ کی وجہ سے جنگلات میں قائم پرانے بنیادی انتظامی ڈھانچے کا تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ آگ کے پھیلاؤ کی وجہ خشک اور گرم موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہوا کا چلنا بھی بنا۔ آگ کی وجہ سے بے شمار مکانات بھی جل کر رہ گئے۔ ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا۔ دس لاکھ افراد کو بغیر بجلی کے کئی دن زندگی بسر کرنا پڑی۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Press/H. Gutknecht
قطب شمالی میں بھی آگ بھڑک اٹھی
سن 2019 کے دوران قطب شمالی میں شمار کیے جانے والے مختلف علاقوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات نے ماحول دوستوں کو پریشان کیا۔ سائبیریا میں تین مہینوں کے درمیان مختلف مواقع پر لگنے والی آگ نے چالیس لاکھ ہیکٹرز کے جنگلات جلا ڈالے اور دھواں یورپی یونین سمیت سارے علاقے پر پھیل گیا۔ آگ بجھانے کے لیے سائبیریا میں روسی فوج کو تعینات کرنا پڑا۔ گرین لینڈ اور کینیڈا کے قطب شمالی کے علاقے بھی آگ سے محفوظ نہ رہے۔
تصویر: Imago Images/ITAR-TASS
جنگلاتی آگ نے کوالا بھی ہلاک کر دیے
آسٹریلیا کی جنگلاتی آگ اب ایک بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ آگ نے لاکھوں ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا ہے۔ چار انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار کے قریب کوالا ریچھ بھی جل مرے ہیں۔ کوالا ریچھ کو معدوم ہونے والی نسل قرار دیا جاتا ہے۔ سن 2019 کی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا ہے۔ اس کے دھوئیں نے سڈنی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ حکومت نے اوپن ڈور کھیلوں کی سرگرمیوں کو روک بھی دیا تھا۔
تصویر: Reuters/S. N. Bikes
7 تصاویر1 | 7
نیو ساؤتھ ویلز میں ساحلی علاقے بیٹمینز کو بھی جب آگ نے پنی لپیٹ میں لے لیا تو بہت سے مقامی لوگوں نے ساحل سمندر کی طرف جا کر پناہ لی۔ حکام نے ابھی اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ آگ سے عمارتیں متاثر ہوئی ہیں یا نہیں تاہم سوشل میڈیا پر سرگرم ایک خاتون کلویو مرولیو نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ ان کا مکان تباہ ہوگیا ہے۔ اس قصبے میں تین افراد کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ آگ بجھانے والے عملے کے ایک سینیئر مقامی افسر کا کہنا تھا کہ تین افراد لاپتہ ہیں اور امکان ہے کہ وہ آگ کی زد میں آکر ہلاک ہو گئے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ منگل کی صبح یہ آگ بہت تيزی سے پھیلی اور یہ بہت مہلک ثابت ہوسکتی ہے۔ لوگوں کو اس سےبچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
جنگلاتی آگ دنيا کے کن کن خطوں و ممالک کو متاثر کر رہی ہے؟
ان دنوں ايميزون کے جنگل ميں لگنے والی آگ دنيا بھر ميں توجہ کی مرکز بنی ہوئی ہے تاہم دنيا بھر ميں اور کئی مقامات پر اسی طرز کی جنگلاتی آگ کئی علاقوں کو متاثر کر رہی ہے۔ ملاحضہ فرمائيے اس بارے ميں ڈی ڈبليو کی پکچر گيلری۔
تصویر: picture-alliance/AP
کانگو بيسن ميں آگ سے نقصان
کانگو بيسن کے جنگلات کو ’زمين کے دوسرے سب سے بڑے پھيپھڑے‘ کہا جاتا ہے۔ انگولا ميں اس ہفتے جنگل ميں آگ لگنے کے 6,900 اور کانگو ميں 3,400 واقعات رپورٹ کيے جا چکے ہيں۔ اس دوران برازيل ميں ايسے 2000 واقعات پيش آ چکے ہيں۔ ماہرين کے مطابق مختلف ممالک ميں آگ لگنے کے واقعات کا موازنہ مشکل ہے تاہم عموماً ايسے واقعات خشک موسم ميں جنگلاتی علاقے کو زراعت کے ليے صاف کرنے کے ليے لگائی گئی آگ کے سبب پيش آتے ہيں۔
تصویر: picture alliance/ WILDLIFE
بوليويا ميں آتش زدگی سے حياتياتی تنوع متاثر
بوليويا ميں پچھلے چند ہفتوں کے دوران زراعت کے ليے زير استعمال زمين اور جنگلات کا کم از کم ايک ملين ہيکٹر ميل رقبہ آتش زدگی ہو چکا ہے۔ ماہرين اور سائنسدان اسے حياتياتی تنوع کے ليے ايک الميے سے تعبير کر رہے ہيں۔
تصویر: AFP/A. Raldes
انڈونيشيا ميں بھی جنگلات آگ کی لپيٹ ميں
انڈونيشيا ميں خشک موسم کے آغاز کے ساتھ ہی وہاں کے جنگلات ميں پچھلے چار برسوں کی بد ترين آگ لگی ہوئی ہے۔ نتيجتاً چھ صوبوں ميں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔ برازيل کی طرح انڈونيشيا ميں بھی زمين پر پائے جانے والے قديم ترين جنگلات پائے جاتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/H. Vavaldi
اسپين بھی جنگلات ميں آتش زدگی سے متاثر
سياحت کے ليے بے حد مقبول ہسپانوی کنیری جزائر پر بھی بڑے پیمانے ميں جنگلات ہيں اور اس ماہ ان کا بھی کچھ حصہ آگ کی لپيٹ ميں آ چکا ہے۔ آگ کے سبب چند پارکس اور اس جزيرے کی حياتياتی تنوع کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ اسپين ميں اکثر خشک اور گرم موسم ميں جنگلات ميں آگ بھڑک اٹھتی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق جيسے جيسے زمين کا درجہ حرارت بڑھے گا، ايسے واقعات اور زيادہ باقاعدگی سے ہونے لگيں گے۔
تصویر: Reuters/B. Suarez
روس بھی متاثرہ ممالک کی فہرست ميں شامل
سائبيريا کے وسيع تر علاقے اس سال اور بالخصوص ان دنوں بے قابو آگ کی لپيٹ ميں ہيں۔ حالات سے نمٹنے کے ليے کم از کم چار خطوں ميں ہنگامی حالت نافذ کی جا چکی ہے۔ اس ملک ميں جنگلاتی آگ ويسے تو قدرتی طور پر لگتی ہے تاہم گرم موسم اور تيز ہواؤں کے نتيجے ميں آگ کی شدت بدستور بڑھتی جا رہی ہے۔ اگست کے وسط تک سائبيريا کا کم از کم ساڑھے پانچ ملين ہيکٹر رقبہ ضائع ہو چکا ہے۔
تصویر: Imago Images/ITAR-TASS
يونان ميں جنگلاتی آگ، وجہ لا پرواہی
يونان ميں بھی گرم، خشک موسم اور تيز رفتار ہواؤں کے سبب مقامی حکام کو چوکنا رہنے کی ہدايت کی گئی ہے۔ ساموس کے جزيرے سے تو سينکڑوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل بھی کيا جا چکا ہے۔ يونان ميں جنگلاتی آگ کی ذمہ داری ان مقامی افراد پر عائد کی جاتی ہے، تو حفاظتی تدابير کا خيال نہيں رکھتے۔
تصویر: REUTERS
آسٹريليا ميں جھاڑيوں ميں آتش زدگی اب موسم سرما ميں بھی
آسٹريليا ميں جھاڑيوں ميں آگ لگنے کا سلسلہ سالہا سال سے چلا آ رہا ہے۔ اب ايسے واقعات سرد موسم ميں بھی رونما ہونے لگے ہيں، جس کی وجہ اوسط درجہ حرارت ميں زيادتی ہے۔ چند رياستوں ميں حفاظتی تدابير اور انتباہ کے ليے مقرر کردہ تاريخيں بھی تبديل کر دی گئی ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
امريکا ميں بھی آتش زدگی کے واقعات
آٹھ جون سے لے کر اب تک وسطی ايريزونا ميں آگ لگنے کے تين بڑے واقعات پيش آ چکے ہيں، جس سے چودہ ہزار ہيکڑ زمين تباہ ہو چکی ہے۔ ايريزونا ميں خشک موسمی حالات کی وجہ سے ايسے واقعات عام ہيں۔