امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے ساتھ کی گئی مہاجرین کی ’بے وقوفانہ ڈیل‘ کی تفصیلات پڑھیں گے۔ ٹرمپ اور آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن بل کے مابین ہفتے کو ہونے والے ٹیلی فونک رابطے پر بھی متضاد خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
اشتہار
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بل کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کو مختصر کرتے ہوئے کال بند کر دی تھی۔ تاہم آسٹریلوی وزیر اعظم نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ٹرمپ نے بعد ازاں اس فون کال کو ’اب تک کی سب سے بری‘ گفتگو قرار دیا تھا۔
آج جمعرات دو فروری کے روز امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ ٹرمپ کی آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بُل کے ساتھ حالیہ گفتگو میں غصے کا عنصر بھی شامل تھا اور یہ فون کال یکدم ختم کر دی گئی تھی۔ خود آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن بُل نے اس گفتگو کو ’نجی‘ قرار دیتے ہوئے کوئی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا تھا اور صرف اتنا کہا تھا کہ ہفتے کے روز صدر ٹرمپ سے فون پر ہونے والی یہ بات چیت کھلے پن سے کی گئی۔
بدھ کے دن ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ سابق امریکی حکومت اور آسٹریلیا کے مابین اس ’بے وقوفانہ معاہدے‘ پر نئے سرے سے غور کریں گے، جس کے تحت واشنگٹن نے آسٹریلیا سے سینکڑوں مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ آج جمعرات کے روز ٹرمپ کے اس بیان سے قبل امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ٹرمپ کی آسٹریلوی وزیر اعظم میلکم ٹرن بُل کے ساتھ حالیہ گفتگو کے حوالے سے ایسی تفصیلات لکھی تھیں، جنہوں نے سیاسی مبصرین کو حیران کر دیا تھا۔
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
8 تصاویر1 | 8
واشنگٹن پوسٹ نے اعلیٰ امریکی سفارتی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ دونوں رہنماؤں کے مابین یہ ٹیلی فون کال ایک گھنٹے تک جاری رہنا تھی تاہم امریکی صدر نے پچیس منٹ بعد ہی ٹیلی فون بند کر دیا تھا۔ خود آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن بُل نے اس گفتگو کو ’پرائیویٹ‘ قرار دے کر اس کی کوئی تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔
قبل ازیں اسی ہفتے پیر کے دن ٹرن بل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ انہوں نے مہاجرین کی ڈیل پر قائم رہنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان شین اسپائسر نے بھی کہا ہے کہ امریکی صدر کا ارادہ ہے کہ وہ آسٹریلیا کے ساتھ طے پانے والی اس ڈیل پر عملدرآمد کریں گے۔ تاہم بدھ کے دن صدر ٹرمپ کی اس ٹوئٹ نے اس معاملے کو متنازعہ بنا دیا، جس کے متن کے مطابق ٹرمپ نے اس ڈیل کو ’بے وقوفانہ‘ قرار دیتے ہوئے اس پر نظر ثانی کا عندیہ دیا تھا۔