1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا میں ایک نئے تاریخی دور کے آغاز کا امکان

26 نومبر 2007

آسٹریلیا کے نئے منتخب وزیر اعظم Kevin Ruddنے لیبر پارٹی کی زبردست کامیابی کو اس ملک میں ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا ہے۔انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ گزشتہ حکومت کی بہت سے پالیسیوں کو تبدیل کر دیں گے۔

تصویر: AP

Kavin Rudd نے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قوم سے وعدہ کیا کہ وہ ان کی رائے کا احترام کریں گے۔اور یہ کہ وہ اس ملک کے ایک ایک فرد کے وزیر اعظم ہوں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ آسٹریلیا کی نئی حکومت عراق سے اپنی فوج واپس بلا لے گی اور ماحولیاتی آلودگی کا مقابلہ کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرے گی۔ یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی سطح پر کیوٹو معاہدے پر دستخط کرنا نئے وزیراعظم کی اہم ترین ترجیح ہو گی

۔ سابق وزیراعظم John Howard کے برخلاف Kevin Ruddنے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایسے کسی ملک کو یورینیم فروخت نہیں کریں گے جس نے جوہری عدم پھیلاﺅ کے معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہوں گے اور بھارت نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔واضح رہے آسٹریلیا کے پاس دنیا میں یورینیم کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔

ملکی سطح پر کیون راڈ کے اہداف میں سے ایک سیکنڈری اسکول کے ہر بچے کو کمپیوٹر فراہم کرنا اور ملک کے لیبر لا کو از سر نو مرتب کرنا ہو گا۔کیون راڈ کا کہنا ہے کہ ملک میںبہت سے متنازع پالیسیاں ایسی تھیں جن پر شدید اعتراضات کیے جا رہے تھے۔لہٰذا ہمیں لوگوں کی سننی چاہیے اور پھر اس کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔

نئے وزیر اعظم، آسٹریلیا میں آباد ابتدائی اقوام سے ماضی میں ان کے ساتھ برا سلوک کیے جانے پربھی معافی مانگیں گے۔دوسری طرف جون ہاورڈ نے کہ جو گزشتہ گیارہ سال سے ملک کے وزیر اعظم تھے، اپنی شکست کو تسلیم کر لیا ہے۔وہ افغانستان اور عراق پر حملے میں صدر بش کے اہم اتحادی تھے۔یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ آسٹریلیا میں نئی حکومت آنے کے بعد امریکہ کے ساتھ اس ملک کے تعلقات میں بنیادی تبدیلی واقع ہو گی۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد آسٹریلیا کے عوام نے چوتھی مرتبہ حزب مخالف کو ووٹ دیا ہے۔دریں اثنا آسٹریلیا کے ریبپلیکنزRepublicans نے کہا ہے کہ جون ہاورڈ کے جانے سے ملکہ برطانیہ Elizabeth2سے اس ملک کو الگ کرنے کا راستہ کھل جائے گا۔

آسٹریلیا کی Republicanتحریک کے رہنما مائک کیٹنگMike keatingکا کہنا ہے کہ برطانوی سلطنت کے وفادارجون ہاورڈ کے ہوتے ہوئے سلطنت برطانیہ سے اس ملک سے تعلق توڑنا تقریبا نا ممکن تھا۔لیکن اب کیون راڈ کے آنے سے ملک کے سربراہ کے عہدے کے لئے تحریک چلائی جا سکتی ہے۔

واضح رہے برطانیہ کہ ملکہ الیزیبتھ آسٹریلیا کی ہیڈ آف دی اسٹیٹ ہیں اور لیبر پارٹی اس سے پہلے ملک کے صدر کے انتخاب کے طریقہ کار اور ملکی آئین تبدیل کرنے کے لئے ریفرنڈم کرانے کا عندیہ دے چکی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں