آسٹریلوی ریاستوں نیو ساؤتھ ویلز، کوئینزلینڈ اور وکٹوریہ کے کچھ علاقوں میں طوفانی بارشوں نے جنگلاتی آگ تو بجھا دی لیکن یہ سیلاب کا سبب بھی بن گئیں۔
اشتہار
آسٹریلیا کی متعدد ریاستوں میں طوفانی بارشوں نے ایک نئی تباہی پھیلا دی ہے۔ اس وسیع و عریض ملک کے امدادی کارکنوں کو اب جنگلاتی آگ پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں سے بھی نمٹنا ہو گا۔
آسٹریلوی محکمہ موسمیات نے آج ہفتہ 18 جنوری کو بتایا کہ نیو ساؤتھ ویلز، کوئینزلینڈ اور وکٹوریہ کے کچھ علاقوں میں مطلع ابر آلود ہی رہے گا اور مزید بارشوں کا شدید امکان ہے۔ ان ریاستوں میں اب بھی کئی ایسے مقامات ہیں، جو جنگلاتی آگ کی لپیٹ میں ہیں۔
حکام نے بتایا ہے شدید ترین بارشوں کی وجہ سے کوئینز لینڈ میں سب سے زیادہ نقصان ہوا، جہاں کئی گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں۔
آسٹریلوی ریاست نیو ساوتھ ویلز میں 4.9 ملین ہیکٹر علاقہ جنگلاتی آگ سے متاثر ہوا ہے اور اب اس ریاست میں شدید بارش اور خراب موسم کے باعث بجلی کی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ اس ریاست کے شہری قبل ازیں جنگلاتی آگ کی وجہ سے بارش کی دعائیں کر رہے تھے۔
فائر فائٹرز کے مطابق آگ سے متاثرہ اس ریاست کے بالخصوص جنوبی ساحلی علاقوں میں ابھی تک نمی کا کوئی نشان نہیں ہے۔ ان علاقوں میں ابھی بھی 75 مقامات ایسے ہیں، جو آگ کی لپیٹ میں ہیں جبکہ پچیس مقامات پر لگی ہوئی آگ ابھی تک بے قابو ہے۔
آسٹریلوی ریاستوں نیو ساؤتھ ویلز، وکٹوریہ، کوئینز لینڈ، ساؤتھ آسٹریلیا، ویسٹرن آسٹریلیا اور تسمانیہ میں اس جنگلاتی آگ کی وجہ سے آٹھ اعشاریہ چار ملین ہیکٹرز پر موجود جنگلات مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ ان علاقوں میں گزشتہ برس جولائی کے اواخر میں یہ آگ لگی تھی۔ گزشتہ کئی دہائیوں کے بعد آسٹریلیا کو اتنی خطرناک جنگلاتی آگ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس آگ کی وجہ سے 28 افراد ہلاک جبکہ تین ہزار سے زائد مکانات خاکستر ہو چکے ہیں۔ آسٹریلیا میں ہر سال 'فائر سیزن‘ آتا ہے، جب شدید گرمی، خشک موسم کے باعث جنگلوں میں آگ لگ جاتی ہے اور پھیل جاتی ہے۔ کبھی کبھار آسمانی بجلی کو بھی اس کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے اور انسانوں کی طرف سے لاپرواہی بھی اس آگ کی وجہ بن سکتی ہے۔
اس مرتبہ آسٹریلوی پولیس نے چوبیس افراد کو گرفتار بھی کیا، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے دانستہ طور پر جنگلات میں آگ لگائی۔ نومبر سے اب تک آسٹریلوی پولیس آگ لگانے کے الزامات کے سلسلے میں 183 افراد کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر چکی ہے۔
سن 2019ء: جنگلات کی آگ کا سال
ختم ہونے والے سال سن 2019 کے دوران دنیا کے کئی ممالک کے جنگلات میں آگ بھڑکی۔ اس بھڑکنے والی آگ نے شدت اختیار کرتے ہوئے وسیع جنگلاتی رقبے کو جلا کر راکھ کر ڈالا۔ ایک نظر ایسے بدترین واقعات پر
تصویر: Reuters/S. N. Bikes
زمین کے پھیپھڑوں میں لگنے والی آگ
برازیل میں دنیا کے سب سے وسیع رقبے پر پھیلے بارانی جنگلات ہیں۔ ان میں سن 2019 کے دوران لگنے والی آگ مختلف علاقوں میں کئی ہفتوں تک جاری رہی۔ برازیل کے بارانی جنگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات رونما ہوئے اور اگست میں لگنے والی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جنگلوں میں رہنے والے کسانوں کی لاپرواہیوں سے زیادہ تر آگ لگنے واقعات رونما ہوئے۔
تصویر: REUTERS
جنگلاتی کثیرالجہتی بھی آگ کی لپیٹ میں
برازیل کے صرف بارانی جنگلاتی علاقوں میں آگ نہیں لگی بلکہ جنوب میں واقع ٹراپیکل سوانا جنگلات کو بھی آگ کا سامنا کرنا پڑا۔ برازیلی علاقے سیراڈو کے ٹراپیکل جنگلات اپنے تنوع کی وجہ سے خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان میں کئی نایاب جنگلاتی حیات پائی جاتی ہیں۔ سن 2019 میں لگنے والی آگ سے اس جنلگلاتی علاقے کا وسیع رقبہ خاکستر ہو گیا۔ خاص طور پر سویا زرعی رقبے کو بہت نقصان پہنچا۔
تصویر: DW/J. Velozo
ارونگ اوتان بندروں کے گھر بھی جل گئے
انڈونیشی علاقے سماٹرا اور بورنیو کے جنگلوں میں لگنے والی آگ نے چالیس ہزار ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا۔ اس آگ نے معدوم ہوتی بندروں کی نسل ارونگ اوتان کے گھروں کے علاقے کو بھی راکھ کر دیا۔ اس نسل کے کئی بندر آگ کی لپیٹ میں آ کر ہلاک بھی ہوئے۔ آگ نے ان بندروں کے نشو و نما کے قدرتی ماحول کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ اس آگ پر بڑی مشکل سے قابو پایا گیا۔
تصویر: REUTERS
مرطوب گیلی زمینیں آگ سے سوکھ کر رہ گئیں
برازیل میں مرطوب گیلی زمینوں کا حامل سب سے بڑا رقبہ پایا جاتا ہے۔ اس علاقے کا نام پانٹانال ہے۔ اس کے جنگلاتی رقبے پر لگنے والی آگ نے نم زدہ زمینوں کو خشک کر دیا اور قدرتی ماحول کو بڑی تباہی سے بھی دوچار کیا۔ برازیلی علاقے سے یہ آگ بولیویا کے ویٹ لینڈز میں داخل ہوئی اور پیراگوئے کے نم زدہ علاقوں کی ہریالی کو بھی بھسم کر ڈالا۔ بولیویا میں بارہ لاکھ ہیکٹر مرطوب گیلی زمین والا علاقہ آگ سے متاثر ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Raldes
کیلیفورنیا کی جنگلاتی جھاڑیوں کی آگ
سن 2019 میں امریکی ریاست کی جنگلاتی آگ نے ایک وسیع رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا۔ اس آگ کی وجہ سے جنگلات میں قائم پرانے بنیادی انتظامی ڈھانچے کا تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ آگ کے پھیلاؤ کی وجہ خشک اور گرم موسم کے ساتھ ساتھ تیز ہوا کا چلنا بھی بنا۔ آگ کی وجہ سے بے شمار مکانات بھی جل کر رہ گئے۔ ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا پڑا۔ دس لاکھ افراد کو بغیر بجلی کے کئی دن زندگی بسر کرنا پڑی۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Press/H. Gutknecht
قطب شمالی میں بھی آگ بھڑک اٹھی
سن 2019 کے دوران قطب شمالی میں شمار کیے جانے والے مختلف علاقوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات نے ماحول دوستوں کو پریشان کیا۔ سائبیریا میں تین مہینوں کے درمیان مختلف مواقع پر لگنے والی آگ نے چالیس لاکھ ہیکٹرز کے جنگلات جلا ڈالے اور دھواں یورپی یونین سمیت سارے علاقے پر پھیل گیا۔ آگ بجھانے کے لیے سائبیریا میں روسی فوج کو تعینات کرنا پڑا۔ گرین لینڈ اور کینیڈا کے قطب شمالی کے علاقے بھی آگ سے محفوظ نہ رہے۔
تصویر: Imago Images/ITAR-TASS
جنگلاتی آگ نے کوالا بھی ہلاک کر دیے
آسٹریلیا کی جنگلاتی آگ اب ایک بحران کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ آگ نے لاکھوں ایکڑ رقبے کو جلا ڈالا ہے۔ چار انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار کے قریب کوالا ریچھ بھی جل مرے ہیں۔ کوالا ریچھ کو معدوم ہونے والی نسل قرار دیا جاتا ہے۔ سن 2019 کی آگ کو انتہائی شدید قرار دیا گیا ہے۔ اس کے دھوئیں نے سڈنی شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ حکومت نے اوپن ڈور کھیلوں کی سرگرمیوں کو روک بھی دیا تھا۔