1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا میں دہشت گردی کے شبے میں ایک شخص گرفتار

عاطف بلوچ، روئٹرز
28 نومبر 2017

آسٹریلوی پولیس نے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے شبے میں ایک بیس سالہ مبینہ شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ شخص بڑے پیمانے پر لوگوں کو ہلاک کرنا چاہتا تھا۔

Australien Verhaftung bei einer Polizeiaktion gegen Terrorismus in Sydney
تصویر: picture-alliance/dpa/Nsw Police

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اٹھائیس نومبر بروز منگل بتایا ہے کہ آسٹریلوی پولیس نے میلبورن شہر سے ایک مشتبہ جنگجو کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ ملزم نئے سال کی آمد کے موقع پر وسیع پیمانے پر فائرنگ کا منصوبہ بنا رہا تھا۔

’دہشت گرد‘ نے آسٹریلیا سے مدد مانگ لی

آسٹریلیا میں مسافر طیارے پر حملے کا منصوبہ ناکام

’آسٹریلیا میں انتہا پسندی کے بیج کافی پہلے بوئے گئے‘

’فرانس یورپ میں دہشت گردی کا مرکز‘

03:31

This browser does not support the video element.

میلبورن پولیس کے مطابق بیس سالہ صومالی نژاد آسٹریلوی ایک آٹو میٹک گن خریدنے کی کوشش میں تھا تاکہ میلبورن کے فیڈریشن اسکوائر پر شوٹنگ کر سکے۔ اس مقام پر سال نو کے موقع پر ہزاروں افراد جمع ہوتے ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ہلاک کرنے کا منصوبہ رکھتا تھا۔

وکٹوریہ ریاست کےڈپٹی کمشنر پولیس شین پاٹن کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ شخص اکیلا ہی اس منصوبہ بندی میں تھا اور اس کی طرف سے آتشی اسلحہ خریدنے سے قبل ہی بروز پیر گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس صومالی نژاد شخص پر شبے کے بعد رواں برس کے اوائل سے ہی زیر نگرانی تھا۔

منگل کے دن میلبورن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملزم ویب سائٹ کے ذریعے ایسے مواد تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش میں بھی تھا کہ حملہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔

شین پاٹن نے مزید کہا کہ پولیس کو شک ہے کہ یہ ملزم انتہا پسند گروہ داعش کا ہمدرد ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے بعد اس مشتبہ شخص پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔

مغربی ممالک میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کے باعث سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ بالخصوص شام اور عراق میں داعش کی پسپائی کے باعث ایسے خدشات ہیں کہ وہاں فعال رہنے والے جنگجو اب دوسرے ممالک کا رخ بھی کر سکتے ہیں۔ اسی باعث یورپ کے علاوہ آسٹریلیا اور امریکا نے بھی خفیہ معلومات کے تبادلے میں رابطہ کاری کو زیادہ مؤثر بنا دیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں