آسٹریلیا میں شادی کی رفتار تیز، طلاق پر ’بریک‘
3 ستمبر 2009اے بی ایس کے مطابق سال 2008ء شادیوں کے حوالے سے بہترین رہا ہے، اس دوران ایک لاکھ اٹھارہ ہزار شادیاں رجسٹر ہوئیں۔ اس عرصے میں اڑتالیس ہزار جوڑوں کو طلاق کی اجازت دی گئی۔
اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اذدواجی زندگی میں ناکام جوڑوں میں بھی طلاق کی نوبت بارہ سال سے زائد مدت کے بعد آ رہی ہے۔
پرتھ میں 'ایپل کراس اینگلیکن چرچ' کے ریکٹر ریورنڈ اینڈریو ولیمز کا کہنا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں پر اس بندھن کا مطلب واضح کرنے کے لئے بہت کوششیں کی گئی ہیں۔
آسٹریلیا میں شادیوں کی رجسٹریشن سے متعلقہ ادارے 'آسٹریلین فیڈریشن آف سول سیلیبرنٹس' کے نائب سربراہ میکسین لوری کا کہنا ہے کہ لوگ شادی سے اکتائے تو کبھی نہیں تھے، اور یہ بات ہمیشہ سے واضح تھی۔ لوری مزید کہتے ہیں کہ بے یقینی کے دَور میں لوگ روایات کی قدر کرتے ہیں اور ایسی تمام چیزوں کے قریب ہوجاتے ہیں، جن سے صورتحال کو یقینی بنایا جاسکے۔
'ریلیشن شپس آسٹریلیا' کی نائب سربراہ این ہالونڈز کہتی ہیں کہ اب زیادہ تر جوڑے جلد بازی میں شادی نہیں کرتے اور شادیوں کی کامیابی یا زیادہ عرصے تک چلنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ شرح طلاق یقینی طور پر نیچے آ رہی ہے۔ ’’بیشتر لوگ شادی کے بارے میں محتاط ہو گئے ہیں اور طلاق کے منفی اثرات سے پہلے سے کہیں زیادہ باخبر بھی!‘‘ این ہولونڈز مزید کہتی ہیں کہ شادی کی ناکامی اور طلاق کے بچوں پر ہونے والے منفی اثرات کے موضوع پر گزشتہ دہائی میں بہت زیادہ تحقیق کی گئی۔
آسٹریلیا میں نومبر شادی کے لئے سب سے زیادہ پسندیدہ مہینہ ہے، اس کے بعد مارچ اور اکتوبر کا نمبر آتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: گوہرنذیر گیلانی