آسٹریلیا، نوجوانوں کا وزن بڑھتا ہوا
20 اگست 2013نیوز ایجنسی اے ایف پی نے ایک نئی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آسٹریلیا میں نوجوان عمر کے ڈھلتے ہی ذیابیطس کا شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کا جسمانی وزن ان کی عمر کے لحاظ سے زیادہ ہوتا ہے۔ آسٹریلیا میں ذیابیطس، موٹاپے اور طرز زندگی کے حوالے سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق وہاں بہت سے نوجوان بیس اور تیس برس کے درمیان ہی جسمانی وزن کے حوالے سے تندرست نہیں ہیں، جس سے یہ اندیشہ پیدا ہو گیا ہے کہ وہاں ذیابیطس کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس مطالعاتی تحقیق کے معاون چیف انویسٹی گیٹر جوناتھن شا کا کہنا ہے، ’’پچیس اور چونتیس برس کے درمیان کی عمر کے افراد کے جسمانی وزن میں اضافے کا یہ رجحان باعث تشویش ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آسٹریلیا میں زیادہ وزن یا موٹاپے کی وجہ سے ہونے والی سنجیدہ طبی پیچیدگیوں پر ابھی تک غور نہیں کیا جا رہا ہے۔‘‘
جوناتھن شا نے اس صورتحال میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ آسٹریلوی نوجوانوں کے طرز زندگی میں زیادہ کیلوریز والی خوراک (انرجی ڈینس فوڈ) اور جسمانی طور پر زیادہ متحرک نہ ہونے کی وجہ سے اس پوری نسل کو خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران آسٹریلیا بھر میں مجموعی طور پر گیارہ ہزار افراد سے رابطہ کیا گیا۔ بارہ برس پر محیط اس مطالعاتی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ لوگوں میں وزن بڑھنے کی اوسط شرح 2.6 کلو گرام ہے۔ اہم امر یہ ہے کہ پچیس تا چونتیس برس کی عمر سے تعلق رکھنے والے افراد میں وزن بڑھنے کی شرح بہت زیادہ نوٹ کی گئی ہے۔ جب ان سے پہلی مرتبہ 1999ء یا 2000ء میں رابطہ کیا گیا تھا تو ان کا وزن زیادہ نہیں تھا تاہم عمر بڑھنے کے ساتھ ہی اس عمر کے گروپ کا وزن 6.7 کلو گرام تک بڑھ چکا تھا۔
جوناتھن شا نے اس مخصوص صورتحال میں حکومت پر زور دیا ہے کہ نوجوان طبقے میں وزن بڑھنے کی اس شرح کا نوٹس لیتے ہوئے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ بارہ برس کے دوران دیکھا گیا ہے کہ اگرچہ لوگوں کے وزن میں معمول کے مطابق اضافہ ہوا ہے تاہم بالخصوص نوجوان طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے وزن میں جو اضافہ ہوا ہے، وہ معمولی نہیں ہے۔ اس تحقیق کے نتائج کے مطابق ایسے نوجوانوں کے جسمانی وزن میں اضافے کے ساتھ ان کی کمر کا سائز بھی اوسطاﹰ 6.6 سینٹی میٹر تک بڑھ گیا ہے۔
اس طبی جائزے میں حصہ لینے والے نوجوانوں میں اس حوالے سے متضاد رائے دیکھی گئی ہے کہ جب وہ کسی ایسے کام کا حصہ ہوں، جس میں انہوں نے صرف بیٹھا رہنا ہے، تو انہیں کیا کرنا چاہیے۔ ایسے بیشتر نوجوانوں نے بتایا کہ وہ روزانہ اوسطاﹰ دو گھنٹے تک بیٹھتے ہیں تاہم انہیں اسی حوالے سے پیمائش کے لیے جو طبی آلے پہنائے گئے تھے، ان کے مطابق یہ افراد روزانہ اوسطاﹰ پانچ گھنٹے تک صرف بیٹھے رہتے تھے۔
آسٹریلیا میں کرائی گئی اپنی نوعیت کی اس سب سے بڑی اسٹڈی کا مقصد یہ جاننا تھا کہ لوگوں میں ذیابیطس، گردوں اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات کس حد تک پائے جاتے ہیں۔ اس مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سماجی سطح پر محروم طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد میں ڈپریشن کی شرح دیگر طبقوں کے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے اور ان لوگوں کے ذیابیطس میں مبتلا ہو جانے کے امکانات بھی دوگنا ہیں۔