1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا نے بھارت اور پاکستان دونوں کے اعزاز چھین لیے

1 مئی 2020

آسٹریلیا ٹیسٹ  کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں بھارت کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سرفہرست آ گیا ہے جبکہ اس ملک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان سے اس کا عالمی نمبر ایک ہونے کا اعزاز بھی چھین لیا ہے۔

تصویر: Getty Images/G. Copley

بین الاقوامی کرکٹ کونسل ( آئی سی سی) نے جمعہ یکم مئی کو بتایا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں آسٹریلیا کے اب 116 پوائنٹس ہیں، نیوزی لینڈ کے 115 اور بھارت کے 114۔ اس طرح بھارت صرف دو پوائنٹس کے فرق کی وجہ سے اب تیسرے نمبر پر چلا گیا ہے۔ بھارتی ٹیم اکتوبر 2016 ء سے دنیا میں ٹیسٹ کرکٹ کی بہترین ٹیم تھی۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ہر طرح کی قومی اور بین الاقوامی کرکٹ کئی ہفتوں سے بند ہے۔

تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan

ویرات کوہلی کی تاہم یہ ٹیم ٹیسٹ کی عالمی چیمپئن شپ میں شامل نو ٹیموں میں بدستور پہلے نمبر پر ہی ہے۔ 2019ء میں بھارت نے اکہتر برسوں کی کوششوں کے بعد پہلی مرتبہ آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ سیریز جیتی تھی تاہم اس کے بعد کھیلی گئی سیریز میں آسٹریلیا ناقابل شکست رہا تھا۔

بال ٹیمپرنگ کی وجہ سے اسٹیو اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اوران کھلاڑیوں کی ٹیم میں واپسی کی وجہ سے بھی آسٹریلیا کو انگلینڈ کے خلاف ایشز سیریز جیتنے میں بہت مدد ملی تھی۔

جنوبی افریقہ کو آٹھ پوائنٹس کا زبردست نقصاں پہنچا ہے اور وہ سری لنکا سے نیچے چھٹے مقام پر ہے۔ انگلینڈ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔

ایک روزہ انٹرنیشنل کرکٹ میں انگلینڈ پہلے، بھارت دوسرے جبکہ نیوزی لینڈ تیسرے نمبر پر ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں بھی آسڑیلیا نے پاکستان سے عالمی نمبر ایک ہونے کا اعزاز چھین لیا ہے۔ پاکستان کی ٹیم ستائیس مہینوں تک اس مقام پر رہی تھی۔ 2011ء میں جب سے کرکٹ کے اس مختصر فارمیٹ کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا گیا ہے، آسٹریلیا پہلی مرتبہ سرفہرست ٹیم بنی ہے۔ پاکستان اب اس فہرست میں چوتھی پوزیشن پر ہے جبکہ انگلینڈ دوسرے اور بھارت تیسرے نمبر پر ہے۔

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے عالمی کپ کی میزبانی اس مرتبہ آسٹریلیا ہی کر رہا ہے۔ اگر کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اسے ملتوی نہ کیا گیا، تو ورلڈ کپ میچز اکتوبر میں ہوں گے۔

ع ا / م م  (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں