آسٹریلیا نے چین کے ساتھ بیلٹ اور روڈ معاہدہ ختم کر دیا
22 اپریل 2021
چین نے آسٹریلیا کے اس فیصلے کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہوں گے۔
اشتہار
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ میریز پیئنے نے 21 اپریل بدھ کے روز صوبہ وکٹوریہ کے حکام کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چین کے ساتھ روڈ اور راہداری کی تعمیر کے دو اہم معاہدوں کو منسوخ کر دیا۔
آسٹریلیا کے صوبے وکٹوریہ نے سن 2018 اور 2019 میں چین کے معروف 'بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو' کے وسیع تر انفراسٹرکچر پروجیکٹ کے تحت دو معاہدے کیے تھے۔ تاہم اب وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پروجیکٹ آسٹریلیا کی خارجہ پالیسی کے خلاف ہیں۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ پیئنے کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مفاہمت کے سمجھوتے، ''آسٹریلیا کی خارجہ پالیسی سے متصادم یا پھر بیرونی ممالک کے ساتھ رشتوں کے عین منافی تھے۔''
اس فیصلے کے رد عمل میں کینبرا میں چینی سفارت خانے نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے، ''دونوں ملکوں کے مابین رشتے مزید خراب ہوں گے۔'' دونوں ملکوں کے درمیان ٹیلی کام، شراب کی تجارت اور بحر الکاہل کے جزیرے پر اختلافات کی وجہ سے رشتے پہلے ہی سے کشیدہ ہیں۔
آسٹریلیا، سیاحت میں ریکارڈ اضافہ
گزشتہ برس دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاحوں نے آسٹریلیا میں سیر و تفریح پر لگ بھگ 42 ملین آسٹریلین ڈالر خرچ کیے۔ اس رقم کا ایک چوتھائی حصہ چینی سیاحوں نے صرف کیا۔
تصویر: Fotolia/peshkov
سیاحت میں چھ فیصد اضافہ
اس براعظم کے وزیر سیاحت کے مطابق 2016ء کے مقابلے میں گزشتہ برس سیاحت میں چھ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور یوں آسٹریلیا کی معیشت کو مزید 2.2 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/DUMONT Bildarchiv
اسی لاکھ سیاح
آسٹریلیا کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر سے لگ بھگ اسی لاکھ افراد سیاحت کے غرض سے آسٹریلیا آئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تعداد چینی سیاحوں کی تھی۔
تصویر: Reuters
بارہ لاکھ چینی سیاح
2016 میں تقریباً گیارہ لاکھ چینی سیاحوں نے آسٹریلیا کا رخ کیا تھا جبکہ 2017 میں بارہ لاکھ چینی سیاحوں نے آسٹریلیا کو اپنی چھٹیاں گزارنے کی منزل کے طور پر چنا۔ اس دوران چینی سیاحوں نے 10.4 ارب ڈالر کی رقم خرچ کی جو کہ 2016 کے مقابلے میں چودہ فیصد زیادہ ہے۔
تصویر: magann - Fotolia.com
تسمانیا میں سب سے زیادہ سیاح
گزشتہ برس بھارتی سیاح بھی بڑی تعداد میں سیر کے مقصد سے آسٹریلیا گئے تھے۔2017ء میں آسٹریلیا کے جزیرے تسمانیا میں سب سے زیادہ سیاح گئے تھے۔
تصویر: Fotolia/peshkov
سڈنی اوپیرا ہاؤس
گزشتہ برس تین ملین سیاحوں نے سڈنی اوپیرا ہاؤس کا دورہ کیا تھا اور لگ بھگ تیس لاکھ افراد نے سڈنی ہاربر برج کا دورہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/prisma/P. Sergio
5 تصاویر1 | 5
آسٹریلیا میں چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ''یہ ایک اور غیر معقول اور اشتعال انگیز اقدام ہے جو آسٹریلیا کی جانب سے چین کے خلاف کیا گیا ہے۔ اس سے یہ بات مزید واضح ہو جاتی ہے کہ آسٹریلیا چین کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔''
سن 2018 میں آسٹریلیا نے سب سے پہلے چین کی ایک معروف ٹیکنالوجی کمپنی کے فائیو جی نیٹ ورک پر پابندی عائد کی تھی۔
ریاست کے فیصلوں پر وفاقی حکومت کا ویٹو پاور
گزشتہ برس دسمبر میں آسٹریلیا کی پارلیمان نے وفاقی حکومت کو صوبائی حکومتوں کی جانب سے کیے جانے والے ایسے بیرونی غیر تجارتی معاہدوں پر ویٹو کا اختیار دیا تھا۔ اس حوالے سے بدھ کے روز صوبہ وکٹوریہ کی ایک ترجمان کا کہنا تھا، ''بیرونی تعلقات سے متعلق ایکٹ مکمل طور پر کامن ویلتھ حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔''
صوبے وکٹوریہ کے وزیر اعلی ڈان انڈریو نے آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کے اعتراض کے باوجود چین کے روڈ اینڈ بیلٹ انیشی ایٹیو کے تحت یہ معاہدے کیے تھے۔
بڑے شہروں میں مکانات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان
آسٹریلیا سمیت کئی دوسرے ممالک میں جائیداد کی خرید و فروخت کے کاروبار میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ شمالی امریکا اور ایشیائی شہروں میں بھی ریئل اسٹیٹ کی قیمتوں میں کمی محسوس کی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Isakovic
آسٹریلیا میں مکانات کی قیمتوں میں کمی
مختلف آسٹریلوی شہروں میں گزشتہ پندرہ برسوں کے بعد رواں موسم خزاں میں مکانات کی خرید و فروخت میں حیران کن کمی واقع ہوئی ہے۔ خاص طور پر سڈنی نمایاں ہے۔ اقتصادی سرگرمیوں کے عروج کے دور میں سڈنی میں مکانات کی قیمتیں دوگنا ہو گئی تھیں لیکن اب ان میں دس فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ آسٹریلیا میں مکانات کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ رہن رکھنے کے سخت ضوابط بھی ہیں۔
تصویر: Imago/ZUMA Press/A. Drapkin
بنکاک کی مشترکہ ملکیت پر چھائی برف
بنکاک میں مشترکہ ملکیت کی حامل ریئل اسٹیٹ میں چینی سرمایہ کار خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں چینی سرمایہ کاری کی وجہ سے قیمتوں میں پانچ سے دس فیصد سالانہ اضافہ دیکھا گیا۔ اب اس صورت حال میں کمی کے بعد چالیس ہزار اپارٹمنٹس کا کوئی خریدار نہیں۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ بعض ایشیائی شہروں میں رہائشی عمارتوں کے لیے جگہ کم ہونے لگی ہے۔
تصویر: imago/Arcaid Images/R. Powers
لندن میں جائیداد کی خرید و فرخت پر بریگزٹ کے سائے
برطانوی دارالحکومت لندن کے ریئل اسٹیٹ کاروبار میں چینی، روسی اور مشرق وسطیٰ کے امراء بڑی رغبت سے سرمایہ کاری کرتے چلے آ رہے ہیں۔ لیکن اب بریگزٹ کی وجہ سے گزشتہ دو برسوں سے مکانات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان غالب ہے۔ تقریباً پانچ سو نئے تعمیر شدہ اپارٹمنٹس اور مکانات خالی پڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Arcaid/R. Bryant
چین میں قیمتوں کی کمی، سرمایہ کاروں کی دہائی
چین کے کئی شہروں میں جائیداد کے کاروبار میں مندی جاری ہے۔ قیمتوں میں کمی کا یہ مخصوص رجحان گزشتہ برس سے جاری ہے۔ بیجنگ اور شنگھائی سمیت تیئس شہروں میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں گراوٹ پیدا ہو چکی ہے۔ کئی چینی صوبوں نے رہائشی اپارٹمنٹس تعمیر کرنے کے کئی منصوبے منسوخ کر دیے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/imaginechina/D. Dong
وینکُوور کے غبارے سے بھی ہوا نکل رہی ہے
گزشتہ پندرہ برسوں میں کینیڈا کے شہر وینکُوور میں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار کو فروغ حاصل رہا۔ مکانات کی قیمتوں میں 337 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رائل بینک آف کینیڈا کے مطابق اب یہ شہر اپنی قیمتوں میں اضافے سے پیدا شدید صورت حال کو بہتر کرنے کی کوشش میں ہے۔
تصویر: imago/All Canada Photos
استنبول کی صورت حال بھی گھمبیر
گزشتہ برس ترک کرنسی لیرا کی مجموعی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں چالیس فیصد کی کمی ہوئی۔ شرح سود میں چوبیس فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس باعث گروی رکھنے والی جائیداد کی درخواستوں میں سے اسی فیصد کو مسترد کر دیا گیا۔ دوسری جانب غیر ملکی کرنسیوں کے لیے استنبول میں مکانات کی قیمتیں بظاہر کم محسوس ہوتی ہیں۔
تصویر: Reuters
سنگاپور میں بھی جائیداد کے کاروبار میں کمی کا رجحان
ریئل اسٹیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سنگاپور میں سن 2019 کے دوران مکانات و اپارٹمنٹس کی قیمتوں میں پانچ فیصد سے زائد کمی کی توقع ہے۔ سنگاپور میں رہائشی اپارٹمنٹس کے حوالے سے نئے تجرباتی ڈیزائن بھی متعارف کرائے گئے ہیں تا کہ خریداروں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔
تصویر: Imago/imagebroker
ہانگ کانگ میں حالات بہتر ہوئے ہیں
ہانگ کانگ میں پراپرٹی کی مارکیٹ میں چند برس قبل تیزی ضرور پیدا ہوئی تھی لیکن اب اس کی رفتار مدہم پڑ چکی ہے۔ خصوصی اختیارات کے حامل چینی علاقے کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں گزشتہ نو برسوں سے اعتدال پایا جاتا ہے۔ گرشتہ موسم گرما سے اب تک پراپرٹی کی قیمتوں میں نو فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Lawrence
8 تصاویر1 | 8
تجزیہ کاروں نے اس وقت متنبہ کیا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹس کے لیے چینی قرض لینے سے آسٹریلیا اور بحر الکاہل کے ہمسایہ دیگر ترقی پذیر ممالک غیر مستحکم قرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں، جس سے وہ مزید کمزور ہو جائیں گے۔
اشتہار
شام اور ایران کے ساتھ بھی معاہدے ختم
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ دیگر بیرونی ممالک کے ساتھ ہونے والے ایسے مزید معاہدے بھی منسوخ کرنے والی ہیں۔ اس میں سن 2004 کا ایران اور صوبہ وکٹوریہ کے درمیان تعلیم سے متعلق تعاون کا ایک معاہد ہ شامل ہے جبکہ سن 1999 میں شام کے ساتھ شعبہ سائنس میں تعاون کا ایک معاہد ہ ہے۔
اس سے قبل آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے صوبائی ریاستوں کے معاہدے کے حوالے سے جب ویٹو پاور کا قانون وضع کیا تو اس بات سے انکار کیا تھا کہ یہ چین کے خلاف کسی اقدام کی کوشش ہے۔
پیئنے کا کہنا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے بیرونی ممالک کے ساتھ ایک ہزار سے بھی زیادہ معاہدے کر رکھے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ اس طرح کے فیصلوں سے اس میں سے بیشتر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔