آسٹریلیا: کنگ چارلس کے خلاف چیخ و پکار کا معاملہ کیا ہے؟
22 اکتوبر 2024
کنگ چارلس کے آسٹریلیا کی پارلیمان سے خطاب کے فوری بعد ایک مقامی رکن پارلیمان نے نوآبادیاتی دور کے برطانوی سامراج کے خلاف احتجاج کیا۔ انہوں نے برطانوی باد شاہ کے سامنے 'ہمیں ہماری زمین واپس دو' کا نعرہ بلند کیا۔
اشتہار
برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم اور ملکہ کیملا نے پیر کے روز تقریباً ایک دہائی کے بعد آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا کے شہر کا پہلا دورہ کیا۔
چارلس کا آسٹریلیا کا چھ روزہ دورہ گزشتہ جمعے کے روز شروع ہوا تھا اور ستمبر 2022 میں دولت مشترکہ کے ممالک کے سربراہ بننے کے بعد بادشاہ کا یہ پہلا سفر ہے۔
اس سال فروری میں کینسر کی تشخیص کے بعد برطانوی بادشاہ کا یہ پہلا بڑا غیر ملکی دورہ بھی ہے۔
ایک آزاد قانون ساز لیڈیا تھورپ، جو ایوانِ بالا کی رکن ہیں، نے بلند آواز میں کنگ چارلس سے کہا، "ہمیں ہماری زمین واپس دو! جو تم نے ہم سے چرایا ہے، وہ سب ہمیں واپس کرو۔"
انہوں نے کنگ چارلس کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا، "یہ آپ کی زمین نہیں ہے، آپ میرے بادشاہ بھی نہیں ہیں۔" واضح رہے کہ لیڈیا تھورپ یورپی آباد کاروں کے ذریعہ مقامی آسٹریلوی باشندوں کی "نسل کشی" کے طور پر بیان کیے جانے والے واقعات کے خلاف احتجاج کر رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ "آپ نے ہمارے لوگوں کے خلاف نسل کشی کی۔"
جب مذکورہ خاتون رکن پارلیمان کنگ چارلس کے خلاف نعرے بازی کر رہی تھیں، تو سکیورٹی فورسز نے انہیں پیچھے دھکیلا اور انہیں بادہ شاہ تک پہنچنے سے روکا اور اس طرح معاملہ رفع دفع ہوا۔
تاہم کنگ چارلس نے بغیر کسی رد عمل کے اسے نظر انداز کیا اور انہیں وزیر اعظم البینز سے خاموشی سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
جب لیڈيا تھورپ کو ہال سے آہستہ آہستہ باہر لے جایا جا رہا تھا تو، بھی وہ کنگ کے خلاف نعرے بازی کرتی رہیں، جن کا کہنا تھا: "ہمیں وہ دے دو جو تم نے ہم سے چرایا ہے۔۔۔۔۔۔ ہماری ہڈیاں، ہماری کھوپڑیاں، ہمارے بچے، ہمارے لوگ۔ تم نے ہماری زمین تباہ کر دی ہے۔ ہمیں ایک معاہدہ دو۔ ہم ایک معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔"
اس دوران آسٹریلیا کو ایک جمہوریہ بنانے کی بحث تیز تر ہوتی جا رہی ہے۔ البینیز بھی یہی چاہتے ہیں کہ آسٹریلیا آسٹریلوی سربراہ مملکت کے ساتھ ایک جمہوریہ بن جائے۔ انہوں نے برطانوی بادشاہ سے کہا بھی کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان کا کردار ختم ہو جائے۔
البینیز نے شاہ سے کہا، "آپ نے آسٹریلوی باشندوں کے لیے بہت احترام کا مظاہرہ کیا ہے، یہاں تک اس دوران بھی جب ہم اپنے آئینی انتظامات کے مستقبل اور ولی عہد کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت پر بحث کر رہے تھے، تب بھی۔"
لیکن اس کے ساتھ آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا، "کچھ بھی ایک ہی جیسا باقی بھی نہیں رہتا ہے۔"
آسٹریلین ریپبلک موومنٹ، جو چاہتی ہے کہ آسٹریلیا برطانیہ کے ساتھ اپنے آئینی تعلقات منقطع کر لے، نے دسمبر 2023 میں چارلس کو خط لکھا تھا، جس میں آسٹریلیا میں ملاقات کی درخواست کی گئی تھی اور بادشاہ سے اس حوالے سے بات چیت کرنے بھی درخواست کی گئی تھی۔
بکنگھم پیلس نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ آسٹریلوی عوام پر منحصر ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)
برطانوی شاہی خاندان کے اسکینڈل
برطانوی شاہی خاندان کے پرستار ان کے اسکینڈلوں میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ پرنس ہیری اور میگھن کے حالیہ انٹرویو سے پہلے بھی شاہی خاندان کو طرح طرح کے اسکینڈلوں کا سامنا رہا ہے۔
تصویر: William West/AFP/Getty Images
محبت کی خاطر تخت چھوڑ دیا
بادشاہ ایڈورڈ سوم ایک امریکی مطلقہ خاتون والیس سمپسن سے شادی کرنا چاہتے تھے لیکن بطور اینگلیکن چرچ کے سربراہ کے وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے۔ بلآخر انہوں نے صرف ترین سو چھبیس دن اقتدار میں رہنے کے بعد تخت چھوڑ دیا اور پھر تین جون سن 1937 کو اس خاتون سے پسند کی شادی کر لی۔ اس دور میں یہ شادی شاہی خاندان کے لیے ایک بڑے اسکینڈل سے کم نہیں تھی۔
تصویر: The Print Collector/Heritage-Images/picture alliance / Heritage-Images
شہزادی مارگریٹ کی طلاق
ملکہ ایلزبتھ کی سب سے چھوٹی بہن شہزادی مارگریٹ کا شمار شاہی خاندان کی سب سے رنگین مزاج خواتین میں ہوتا تھا۔ وہ شراب وشباب کی محفلوں کے لیے جانی جاتی تھیں۔ انہیں اپنے خاوند ارل آف سنوڈن سے دو بچے بھی تھے۔ لیکن پھر مارچ سن 1976 میں دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی۔ شاہی خاندان میں سولہویں صدی میں بادشاہ ہنری کی طلاق کے بعد یہ پہلی طلاق تھی۔
تصویر: Dalmas/AFP/Getty Images
لیڈی ڈیانا کے اسکینڈل
لیڈی ڈیانا کو بھی طرح طرح کے اسکینڈل کا سامنا رہا۔ شادی کے بعد ان کے اپنے گھڑسواری کے ٹیچر جیمز ہیوٹ کے ساتھ مراسم کی افواہیں رہیں۔ اسی طرح کی باتیں ان کے باڈی گارڈ بیری میناکی کے حوالے سے بھی مشہور ہوئیں۔ کئی برس بعد جب شہزادے چارلس نے ان سے اپنی بیوفائی کا اعتراف کیا تو لیڈی ڈیانا نے بھی تسلیم کیا کہ ان کے بھی ہیوٹ کے ساتھ تعلقات رہے۔
تصویر: Camera Press/ZUMA Wire/imago images
چارلس کا افیئر
اس تصویر میں شہزادہ چارلس اپنی دوسری بیوی کامیلا پارکر باؤلز کے ساتھ ہیں۔ ان کی لیڈی ڈیانا کے ساتھ پہلی شادی ناکام ہو گئی تھی۔ ڈیانا اور پرنس چارلس کے جھگڑے میڈیا کی زنیت بنے اور ساتھ ہی پرنس چارلس اور کامیلا پارکر کے خفیہ معاشقے کی نجی تفصیلات بھی عام ہوگئی، جن سے شاہی خاندان کا خاصا مذاق اڑا۔
تصویر: UPI Photo/imago images
ملکہ کی خاموشی
پرنس چارلس سے طلاق کے ایک سال بعد لیڈی ڈیانا اور دودی الفائد ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ ڈیانا کی موت سے سارا برطانیہ صدمے سے دوچار ہو گیا۔ اس موقع پر بھی ملکہ نے خاموشی اختیار رکھی اور انہیں مختلف حلقوں کی تنقید کا بھی سامنا رہا۔
تصویر: Dave Chancellor/Zumapress/IMAGO
وکھری ہیری؟
نوعمری کے دنوں میں پرنس ہیری بھی اسکینڈلز کی زد میں آئے۔ پارٹیوں، منشیات اور شراب میں الجھنے کی وجہ سے برطانوی میڈیا میں شہزادے ہیری کو ڈرٹی ہیری پکارا جانے لگا۔ ایک دفعہ انہیں امریکی شہر لاس ویگاس کی ایک پارٹی میں برہنہ حالت میں دیکھا گیا۔ جبکہ ایک اور مرتبہ بیس سالہ شہزادہ کو نازی جرنیل اروِن رومیل کی وردی میں بھی پکڑا گیا۔ ان کی یہ تصاویر اخبارات کی زینت بنیں اور ان پر خوب ہنگامہ برپا ہوا۔
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture-alliance
شہزادہ اینڈریو کا جنسی اسکینڈل
ملکہ ایلزبتھ کے دوسرے بیٹے پرنس اینڈریو بھی جرائم پیشہ جنسی اسکینڈل کی زد میں آئے۔ ان پر الزام ہے کہ ان کے امریکی بینکار جیفری ایپسٹین کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ جیفری ایپسٹین مبینہ طور پر کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے دھندے میں ملوث تھے۔ بعد میں ایپسٹین نے عدالت میں مقدمہ شروع ہونے سے قبل خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: Steve Parsons/empics/picture alliance
تباہ کن انٹرویو
پرنس ہیری اور میگھن کے مشہور امریکی میزبان اوپرا ونفرائی کو دیے گئے انٹرویو کو دنیا کے قریب پچاس ملین ناظرین نے دیکھا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے شاہی خاندان میں ان کے ساتھ خراب برتاؤ اور نسلی تعصب جیسے سنگین الزامات لگائے۔
تصویر: Harpo Productions/Joe Pugliese/REUTERS
ملکہ نے خاموشی توڑ دی
بلآخراپنے مختصر ردعمل میں ملکہ برطانیہ کو کہنا پڑا کہ نسلی تعصب سے متعلق الزامات سنگین ہیں اور انہیں سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ اپنے بیان میں ملکہ الزبتھ نے کہا کہ شاہی خاندان کو یہ جان کر دکھ ہوا ہے کہ ہیری اور میگھن کے لیے گزشتہ چند برس کس مشکل میں گذرے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اب اس معاملے کو خاندان میں نجی طور پر دیکھا کیا جائے گا۔