آسٹریلیا کی فٹبال ٹیم نے قطر ورلڈ کپ کے 'مصائب' کی مذمت کی
27 اکتوبر 2022
آسٹریلیا کی فٹبال ٹیم نے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ سے قبل قطر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ اس نے قطر میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کا خیال رکھنے کی بھی بات کہی ہے۔
اشتہار
آسٹریلیا کی قومی فٹ بال ٹیم نے عالمی کپ کے میزبان قطر میں انسانی حقوق کے ریکارڈ سے متعلق اپنی آواز بلند کی ہے۔ وہ ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی ایسی پہلی ٹیم ہے، جس نے دوحہ پر اجتماعی طور پر تنقید کی ہو۔
آسٹریلیا کی فٹبال ٹیم 'سوکروز' کی جانب سے جمعرات کے روز ایک ویڈیو جاری کیا گیا، جس میں ٹیم کے تمام 16 کھلاڑی دکھائے گئے ہیں۔ یہ تمام کھلاڑی باری باری اپنی بات کہتے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے ملکقطر میں ہم جنس پرستی غیر قانونی ہے، تاہم اس ویڈیو میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے۔
اس ویڈیو میں قطر میں ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے انعقاد کے لیے جن 16 لاکھ تارکین وطن مزدوروں نے تعمیری کام میں حصہ لیا، انہیں مبینہ طور پر پہنچنے والے نقصان کے بارے میں بھی بات کی گئی ہے۔
ٹیم کے مڈفیلڈر جیکسن اروائن نے ویڈیو میں کہا، ''ہمیں معلوم ہوا ہے کہ قطر میں ورلڈ کپ کی میزبانی کے فیصلے کے نتیجے میں، ہمارے بہت سے کام کرنے والے ساتھیوں کو تکلیف اور نقصان پہنچا ہے۔''
دوسرے کھلاڑی ڈینس جنریو کا کہنا تھا، ''بطور کھلاڑی، ہم ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے لوگوں کے حقوق کی مکمل حمایت کرتے ہیں، لیکن قطر میں لوگ اپنے منتخب کردہ شخص سے محبت کرنے کے لیے آزاد نہیں ہیں۔''
اس ویڈیو میں آسٹریلیا میں فٹبال سے متعلق قومی ادارے، 'فٹ بال آسٹریلیا' کا ایک بیان بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس کا کہنا ہے، ''ہم حالیہ برسوں میں قطر میں کام کرنے والوں کے حقوق کو تسلیم کرنے اور ان کے تحفظ کے لیے ہونے والی اہم پیش رفت اور قانون سازی کی اصلاحات کو نہ صرف تسلیم کرتے ہیں، بلکہ ہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو اصلاحات کے اس راستے کو جاری رکھنے کی بھی ترغیب دیتے ہیں۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''تاہم ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ ٹورنامنٹ کچھ مہاجر مزدوروں اور ان کے خاندانوں کے لیے مصائب سے بھی منسلک ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔''
فٹ بال آسٹریلیا نے بھی قدامت پسند خلیجی ریاست قطر سے ہم جنسوں کی شادی کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔
تمام کھلاڑیوں نے قطر میں ہونے والی آج تک کی اصلاحات کو تسلیم کیا، تاہم اس سمت میں مزید پیش رفت پر زور دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مہاجر مزدوروں کے وسائل سے متعلق ایک مرکز کو قائم کیا جائے اور جن افراد کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے، ان کی مدد کی جائے۔
قطر میں رواں برس 20 نومبر سے ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ شروع ہو رہا ہے۔ دوحہ کو میزبانی کے حقوق 12 سال قبل ملے تھے اور تبھی سے مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے کافی تنازعات کھڑے ہوتے رہے ہیں۔
تیل کی دولت سے مالا مال یہ ملک مہاجر مزدوروں کے ساتھ برتاؤ اور پابندی والے سماجی قوانین کے حوالے سے شدید بین الاقوامی دباؤ کا شکار رہا ہے۔
دوحہ قطر کا دارالحکومت ہے، جو اس سال فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ صحرا کی سیر سے لے کر شاندار فن تعمیر تک، اس شہر میں دیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
قطر کا ثقافتی مرکز، دوحہ
قطر ایک چھوٹی سی خلیجی ریاست ہے، جس کا رقبہ تقریباً 11,500 مربع کلومیٹر (4,468 مربع میل) ہے۔ اس کے مقابلے میں آئرلینڈ سات گنا بڑا ہے۔ صدیوں پرانی روایات اور ہائپر ماڈرن فن تعمیر کے اثرات اس وسطی مشرقی امارات میں ملتے ہیں، خاص طور پر اس کے دارالحکومت دوحہ میں۔ قطر کی آبادی کی اکثریت ملک کے مالیاتی، ثقافتی اور سیاحتی مرکز میں رہتی ہے۔
تصویر: nordphoto GmbH/PIXSELL/picture alliance
ڈاون ٹاؤن دوحہ، ویسٹ بے کی سیر
دوحہ ایک جدید ترین شہر ہے، جو اپنی دولت کی خوب نمائش کرتا ہے۔ تیل اور گیس کے بے پناہ ذخائر قطر کے باشندوں کو دنیا میں سب سے زیادہ فی کس آمدنی 98 ہزار یورو فراہم کرتے ہیں۔ 2.8 ملین آبادی میں سے صرف دس فیصد قطری شہری ہیں۔ ویسٹ بے ڈسٹرکٹ میں فلک بوس عمارتیں تخلیقی فن تعمیر کا منظر پیش کرتی ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
ماضی کی سیر، کتارا کلچرل ویلیج
تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ قطر کو اصل میں 'کتارا' کہا جاتا تھا۔ مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے درمیان اپنے جغرافیائی مقام کی وجہ سے یہ ملک خود کو ثقافتوں کے امتزاج کے طور پر دیکھتا ہے۔ سن 2010 میں کھولا گیا "کتارا کلچرل ویلیج" اپنے عجائب گھروں، گیلریوں اور تقریبات کے ساتھ یہی پیغام دینا چاہتا ہے۔ شہر کے مرکز سے صرف 10 منٹ کی ڈرائیو پر یہاں پہنچا جاسکتا ہے۔
تصویر: Marina Lystseva/TASS/dpa/picture alliance
مذہب، جب اذان کی آواز گونجتی ہے
قطر ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں بسنے والے زیادہ تر افراد سنی مسلمان ہیں۔ دن میں پانچ مرتبہ اذان کی پکار لوگوں کو خوبصورت مساجد کی جانب متوجہ کرتی ہے۔ دوحہ میں واقع قطر کی قومی امام عبدالوہاب مسجد میں تیس ہزار افراد جمع ہو سکتے ہیں۔ غیر مسلم افراد نماز کے اوقات کے علاوہ مساجد کی سیر کر سکتے ہیں۔
تصویر: Nikku/Xinhua/dpa/picture alliance
شاپنگ مالز، ایک الگ دنیا
قطر میں شاپنگ مالز بہت بڑے پیمانے پر تعمیر کیے گئے ہیں اور ہر ایک مال کی اپنی ایک دنیا ہے۔ وہ نہ صرف خریداری کے لیے بنائے گئے ہیں — کچھ میں تھیم پارکس، سینما گھر اور ریستوراں بھی موجود ہیں۔ ایک مال میں آپ 'سنو مین' بنا سکتے ہیں جبکہ دوسرے میں آپ گونڈولیئر کے ساتھ کشتی میں سفر کر سکتے ہیں اور ایسا لگے گا کہ آپ وینس میں ہیں۔ یہ مالز 50 ڈگری درجہ حرارت میں گرمی سے بچنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں۔
دوحہ میں واقع 'سوق واقف' قطر کی سب سے قدیم مرکزی مارکیٹ کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی اصل عمارت سن 2003 میں آگ لگنے سے تباہ ہو گئی تھی۔ اس کے باوجود تاجر یہاں ایک صدی سے زائد عرصے سے کپڑے، دستکاری، مصالحہ جات اور دیگر سامان فروخت کر رہے ہیں۔ یہ سووینئرز جمع کرنے یا شام کو ٹہلنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Igor Kralj/PIXSELL/picture alliance
نیشنل میوزیم، ریت اور سمندر کی شبیہ
قطر کے قومی عجائب گھر کا فوارہ، جس کی شکل موتیوں کی لڑی کی طرح ہے۔ پرل ڈائیونگ ملک کی تاریخی روایات میں سے ایک ہے۔ قطر کئی سالوں سے موتیوں کی تجارت کا مرکز تھا۔ یہ عمارت خود صحرائی گلاب کی شکل میں بنائی گئی ہے اور یہ معروف فرانسیسی معمار ژان نوویل نے تعمیر کی ہے۔ یہ قطر کے ثقافتی ورثے کے بارے میں جاننے کے لیے بہترین جگہ ہے۔
تصویر: Sharil Babu/dpa/picture alliance
فن تعمیر، فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز
زہا حدید، سر نورمین فوسٹر اور ریم کولہاس جیسی معروف فن تعمیر کی کمپنیاں قطر میں اپنی سنسنی خیز عمارتوں کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ یہ اسکول آف اسلامک اسٹڈیز کی خوبصورت عمارت کو لندن اور بارسلونا میں قائم مینگیرا یوار آرکیٹیکٹس نے ڈیزائن کیا ہے۔ اس تخلیقی فن پارے میں عربی خطاطی میں درج حروف ایک مستقبلی ڈیزائن میں ضم ہو رہے ہیں۔
تصویر: Kamran Jebreili/AP/dpa/picture alliance
میوزیم آف اسلامک آرٹ
دوحہ کے میوزیم آف اسلامک آرٹ کو چینی نژاد امریکی معمار آئی ایم پائی نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ جزیرہ نما عرب کے اہم ترین عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ سادہ لیکن خوبصورت عمارت، جو پانی پر تیرتی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں اسلامی فن، قیمتی مسودے، سیرامکس، زیورات، ٹیکسٹائل اور بہت کچھ نمائش کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Norbert SCHMIDT/picture alliance
صحرا کی سیر
ملک کا زیادہ تر حصہ صحرائی مناظر پر مشتمل ہے۔ ڈیزرٹ سفاری کے لیے ریت کے ٹیلوں پر بہت سے سیاح اونٹ کی سواری یا جیپ کی سیر کا انتخاب کرتے ہیں۔ صحرا میں ایسے خاص خیمے بھی موجود ہیں، جہاں سیاح شب بسر کر سکتے ہیں۔
دوحہ میں سیر کے لیے صحرا سمیت طویل ساحلی پٹی موجود ہے۔ کٹارا بیچ کے نام سے یہاں ایک عوامی ساحل بھی ہے مگر یہاں نہانے کی اجازت صرف اس صورت میں ہے جب آپ نے مذہبی اعتبار سے مناسب لباس زیب تن کیے ہوں۔ اس کا مطلب ہے کہ خواتین کے لیے کوئی بکنی یا ون پیس باتھنگ سوٹ نہیں۔ آپ یہاں روایتی کشتیوں میں سوار ہو کر یا کارنیشے پر چہل قدمی کر کے سمندر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔