رواں برس ٹینس کھیل کا پہلا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ مردوں کی چیمپیئن شپ کے مکمل ہونے پر ختم ہو گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں مردوں کی چیمپیئن شپ ایک کانٹے دار مقابلے کے بعد سربیا کے نوواک جوکووچ نے جیت لی۔
اشتہار
آسٹریلین اوپن کے فائنل میچ میں عالمی نمبر دو نوواک جوکووچ کو آسٹریا سے تعلق رکھنے والے عالمی نمبر پانچ ڈومنیک تھیم کے مقابلے کا سامنا تھا۔ اس فائنل میچ میں شریک ہونے سے قبل نوواک سات مرتبہ آسٹریلین اوپن کے فاتح رہ چکے ہیں۔ اُن کے مجموعی گرینڈ سلیم چیمپیئن شپ کی تعداد اب سترہ ہو گئی ہے۔
اتوار تین جنوری کو کھیلے جانے والے فائنل میچ میں جوکووچ سابق عالمی نمبر ایک راجر فیڈرر کو ہرا کر پہنچے اور ڈومنیک تھیم نے جرمنی کے الیگزانڈر زوریو کو شکست دی تھی۔ تینتیس سالہ نوواک جوکووچ آسٹریلین اوپن کے دفاعی چیمپیئن بھی ہیں۔ چھبیس سالہ تھیم دو مرتبہ فرنچ اوپن کے فائنل تک پہنچے لیکن دونوں مرتبہ رافیل ندال سے ہار گئے۔
میچ کا پہلا سیٹ حسب توقع سربیا سے تعلق رکھنے والے عالمی نمبر دو نے چھ چار سے جیت لیا۔ دوسرے سیٹ میں ڈومنیک تھیم نے اپنے حریف کا سخت مقابلہ کرتے ہوئے برتری حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ اس کوشش میں تھیم نے کامیابی حاصل کی اور دوسرا سیٹ چھ چار سے جیت لیا۔
دوسرے سیٹ میں سروس دیر سے کرانے پر ریفری نے جوکووچ کو پہلے وارننگ دی اور دوسری مرتبہ ایک پوائنٹ کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ ٹینس کھیل میں سروس کرانے کے لیے پچیس سیکنڈ کا وقت مقرر ہے۔
تیسرے سیٹ کی ابتدا آسٹریائی کھلاڑی نے دوسرے سیٹ کی طرح کی۔ ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ تھیم کے زوردار کھیل کے سامنے جوکووچ دفاع پر مجبور ہو گئے ہیں۔ تھیم نے مسلسل دوسرا سیٹ چھ دو سے جیت کر دفاعی چیمپیئن کی مشکلات میں کسی حد تک اضافہ کر دیا۔ یہ امر اہم ہے کہ فائنل میچ سے قبل جوکووچ صرف ایک سیٹ ہارے تھے۔
چوتھے سیٹ کی ابتدا نوواک جوکووچ نے قدرے بہتر کی اور سیٹ جیت کر میچ برابر کر دیا۔ پانچویں اور فیصلہ کن سیٹ سے قبل جوکووچ کا میچ میں واپس آنا شاندار خیال کیا گیا اور یہ ان کی کامیابی کی کلید بھی قرار دی گئی۔
ڈومنیک تھیم تین مرتبہ کسی بھی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے لیکن قسمت کی دیوی ان پر مہربان نہ ہوئی۔ جوکووچ نے آٹھویں مرتبہ آسٹریلین اوپن کی چیمپیئن شپ جیتی۔ وہ اگلی عالمی رینکنگ میں عالمی نمبر ایک دوبارہ بن سکتے ہیں۔ اسی طرح تھیم امکاناً عالمی نمبر دو یا تین ہو جائیں گے۔
رواں برس کا دوسرا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ فرنچ اوپن چوبیس مئی سے سات جون تک فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے ٹینس کمپلیکس میں کھیلا جائے گا۔ رافیل ندال فرنچ اوپن کے دفاعی چیمپیئن ہیں۔
ع ح ⁄ ا ا ( اے پی، اے ایف پی)
لیجنڈری جرمن ٹینس کھلاڑی اسٹیفی گراف پچاس برس کی ہو گئیں
جرمن لیجنڈری ٹینس کھلاڑی اسٹیفی گراف نے ایک دہائی سے زائد عرصے تک وومن ٹینس پر اپنا تسلط قائم رکھا۔ وہ جرمنی کی عظیم ترین کھلاڑیوں میں شمار کی جاتی ہیں۔
تصویر: Imago images/Fassbender
کم سنی میں ٹینس کھیلنا شروع کر دیا
جمعہ چودہ جون کو اسٹیفی گراف پچاس برس کی ہو گئی ہیں۔ اُن کے والد پیٹر کے مطابق وہ گھر کے تہہ خانے میں دیوار پر بال مارنے کا سلسلہ بچپن سے جاری رکھے ہوئے تھیں۔ سن 1981 میں بارہ سال کی عمر میں اسٹیفی گراف پہلی جرمن کھلاڑی بنی، جس نے ورلڈ یوتھ چیمپیئن شپ جیتی تھی۔ سن 1986 میں انہوں نے سترہ سال کی عمر میں پہلا ڈبلیو ٹی اے ٹورنامنٹ امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں ہلٹن ہیڈ جیتا۔
سن 1986 میں اسٹیفی گراف کو جرمنی کی بہترین ایتھلیٹ کا اعزاز دیا گیا۔ تصویر میں بورس بیکر (دائیں جانب سے تیسرے) کو مردوں کا بہترین ایتھلیٹ قرار پائےتھے۔ اسٹیفی گراف کو یہ اعزاز پانچ مرتبہ حاصل ہوا۔
تصویر: picture-alliance/Pressefoto Baumann
طاقت ور فور ہینڈ
ٹینس کھیلنے میں اسٹیفی گراف کا سب سے خطرناک ہتھیار اُن کا فور ہینڈ شاٹ ہوتا تھا۔ اس فور ہینڈ کی طاقت کی وجہ سے وہ سن 1987 میں پہلے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ فرنچ اوپن جیتنے میں کامیاب رہیں۔ انہوں نے اپنے ٹینس کیریئر میں مجموعی طور پر بائیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتے۔ وہ عالمی نمبر ایک پوزیشن پر بھی ہفتوں براجمان رہیں۔ مسلسل 377 ہفتے عالمی نمبر ایک رہنے کا ریکارڈ بھی اسٹیفی گراف کے پاس ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Baum
گرینڈ سلیم
سن 1988 کا ٹینس سیزن گراف کے کیریئر کا بہترین سیزن قرار دیا جاتا ہے۔ اس سال انہوں نے آسٹریلین اوپن، فرنچ اوپن، ومبلڈن اور یُو ایس اوپن جیتا۔ اُن کے علاوہ چاروں گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز دو اور خواتین کو حاصل ہے۔
تصویر: Getty Images
اولمپک گولڈ میڈل، سیئول میں
مغربی جرمنی کی نمائندگی کرتے ہوئے اسٹیفی گراف نے سن 1988 کے سیئول اولمپکس میں ٹینس ڈسپلن میں گولڈ میڈل جیتا۔ فائنل میچ میں انہوں نے گبریئیلا سباٹینی کو شکست دی۔ سن 1988 میں چار گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ اور گولڈ میڈل جیتنے پر ’گولڈن سلیم‘ کی حامل کھلاڑی قرار دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/Augenklick/Rauchensteiner
لندن میں جرمن کھلاڑیوں کی جیت
سن 1989 میں لندن میں کھیلے جانے والے ٹینس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ ومبلڈن میں خواتین کی چیمپیئن شپ اسٹیفی گراف نے جیتی تو مردوں کا فائنل میچ بورس بیکر جیت گئے۔ اسٹیفی گراف نے مجموعی طور پر سات مرتبہ ومبلڈن کی ٹرافی جیتی۔
تصویر: Imago Images
باپ کے ساتھ تنازعہ
سن 1989 میں اسٹیفی گراف نے تین گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے ساتھ کُل چودہ ٹورنامنٹ جیتے۔ ایک سال بعد اُؑن کے والد اور مینیجر پیٹر گراف دوسری خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات کی بنیاد پر خبروں میں آ گئے۔ سن 1997 پیٹر گراف کو ٹیکس چھپانے کے تحت پینتالیس ماہ کی سزائے قید بھی سنائی گئی۔ ان واقعات کے بعد گراف نے اپنے والد کو بطور مینیجر فارغ کر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.U. Wärner
مشکلات سے بھرے سال
سن 1990 کے ابتدائی سال اسٹیفی گراف کے لیے مشکل سال تھے۔ مختلف پریشان کن واقعات کی وجہ سے وہ پریشان تو تھیں ہی لیکن آسٹریلین اوپن کا فائنل میچ امریکی کھلاڑی مونیکا سیلیز سے ہارنے کے بعد وہ ایک پریس کانفرنس کے دوران رو پڑی تھیں۔ انہیں ان برسوں میں مختلف انجریز کا بھی سامنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Kleefeldt
آخری گرینڈ سلیم اعزاز
سن 1999 میں فرنچ اوپن کے فائنل میچ میں اسٹیفی گراف نے سوئس کھلاڑی مارٹینا ہنگس کو تین سیٹ کے سخت مقابلے کے بعد ہرایا۔ یہ اسٹیفی گراف کے تاریخی اور شاندار پیشہ ورانہ کیریئر کا آخری گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت تھی۔ اس جیت کے دو ہی ماہ بعد ہی انہوں نے عضلات کی انجریز کی بنیاد پر کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AFP/P. Kovarik
اور پھر شادی ہو گئی
ٹینس کھیل سے ریٹائرمنٹ کے بعد اسٹیفی گراف میڈیا سے پوری طرح باہر ہو گئی۔ سن 1999 ہی میں مردوں کے سابق عالمی نمبر ایک امریکی اسٹار آندرے اگاسی کے ساتھ تعلقات استوار ہونے پر گراف خبروں کی زینت بننا شروع ہو گئیں۔ دو برس بعد اسٹیفی اور اگاسی شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ اُن کے دو بچے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Fotoreport Russel
مستقبل کے بچے
کھیل کے ساتھ ساتھ اسٹیفی گراف نے بچوں اور خاندانوں کے لیے ایک امدادی تنظیم ’چلڈرن فار ٹومورو‘ کی بنیاد سن 1998 میں رکھی۔ اس تنظیم کا مقصد جنگ زدہ علاقوں، جبر و تشدد اور منظم جرائم سے متاثر ہونے والے بچوں اور خاندانوں کی امداد کرنا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Charisius
ایک نایاب لمحہ
سن 2009 میں ومبلڈن ٹورنامنٹ کے دوران اسٹیفی گراف اور ان کے شوہر آندرے اگاسی نے ایک نمائشی میچ میں اکھٹے شرکت کی۔ دونوں کھلاڑی شاذ و نادر ہی ٹینس کورٹ میں اترتے ہیں۔ اسٹیفی کو ریٹائرمنٹ کے بعد مسلسل کولہے اور کمر کی تکیف کا سامنا ہے اور اسی باعث وہ ٹینس کھیلنے سے گریز کرتی ہیں۔ یہ تصویر دو عظیم کھلاڑیوں کی ایک یادگار ہے۔ اشٹیفان نیسٹلر (عابد حسین)