جنوبی کوریا کی فلم ’پیراسائٹ‘ نے بہترین فلم کے اعزاز سمیت چار شعبوں میں ایوارڈ جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کردی۔ یہ پہلی غیر انگریزی اور اولین ایشیائی فلم ہے، جس نے بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ جیتا ہے۔
اشتہار
دنیا کے سب سے مؤقر فلم ایوارڈز یعنی آسکرز کی تقسیم انعامات کی 92 ویں تقریب میں ’پیراسائٹ‘ نے بہترین فلم کے علاوہ بہترین ہدایت کاری، بہترین اوریجنل اسکرین پلے اور بہترین انٹرنیشنل فلم کے ایوارڈز بھی اپنے نام کر لیے۔ آسکر ایوارڈز کے نام سے معروف امریکا کے سالانہ اکیڈمی ایوارڈ ز کی تقریب 9 اور 10 فروری یعنی اتوار اور پیر کی درمیانی شب لاس اینجلس کے ڈولبی تھیٹر میں منعقد ہوئی۔ تقریب کا آغاز موسیقی کی مدہوش کر دینے والی دھنوں سے ہوا۔
ڈارک کامک تھرلر ’پیراسائٹ‘ کے لیے ہدایات جنوبی کوریا کے بونگ جون ہو نے ہدایت دی تھیں۔ فلم کا اسکرین پلے بھی انہوں نے ہی لکھا تھا۔
انہوں نے یہ ایوارڈز جیتنے کے بعد کہا، ’’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں یہ ایوارڈ جیت سکوں گا۔‘‘
’پیراسائٹ‘ دو خاندانوں کی کہانی ہے۔ اس فلم میں جنوبی کوریا کے ایک اقتصادی طور پر خوشحال خاندان اور ایک غریب گھرانے کے درمیان طبقاتی کشمکش کو موضوع بنایا گیا ہے۔
رینے زیلویگر کو جوڈی گارلینڈ پر بنائی گئی بایوپک ’جوڈی‘ میں ان کی کارکردگی پر بہترین اداکارہ کا اور خوآکن فنیکس کو ’جوکر‘ میں ان کی کاکردگی پر بہترین اداکار کا ایوارڈ دیا گیا۔
اس تقریب میں بریڈ پِٹ بھی اداکاری کے لیے اپنا پہلا اکیڈمی ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے’ونس اپان اے ٹائم ان ہالی ووڈ‘ میں بہترین معاون اداکار کے طور پر یہ اعزاز جیتا۔ اس سے پہلے وہ ’12 ایئرز اے سلیو‘ کے لیے بہترین پروڈیوسر کا آسکر ایوارڈ جیت چکے ہیں۔
بہترین دستاویزی فلم کا اعزاز سابق امریکی صدر باراک اوباما اور ان کی اہلیہ میشل اوباما کی پروڈکشن کمہنی کی طرف سے بنائی گئی فلم ’دی امیریکن فیکٹری‘ کو دیا گیا۔ نیٹ فلکس کی طرف سے بنائی گئی اس دستاویزی فلم کی ہدایات جولیا رائشرٹ نے دی ہیں۔ اس فلم کی کہانی چینی امریکی تعلقات کے پس منظرمیں ایک پیداواری پلانٹ پر کام کرنے والے فیکٹری ملازمین کے گرد گھومتی ہے۔
بہترین سینماٹوگرافی، ویژوول افیکٹس اور ساؤنڈ مکسنگ کے لیے فلم ’1917‘ کو منتخب کیا گیا۔ شہرہ آفاق سنیماٹوگرافر راجر ڈیکنس کے لیے یہ دوسرا آسکر ایوارڈ تھا۔
نازی جرمن دور کے واقعات پر مبنی مزاحیہ فلم ’جوجو ریبٹ‘ کو بہترین اڈیپٹڈ اسکرین پلے کا آسکر ایوارڈ دیا گیا۔ گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی ان ایوارڈز کی تقریب کا کوئی باقاعدہ میزبان نہیں تھا۔ آسکر ایوارڈز کی تقریب کے آخری باقاعدہ میزبان کے طور پر ایک امریکی ٹی وی میزبان اور کامیڈین نظر آئے تھے، جنہوں نے اس تقریب کے 90 ویں ایڈشن کی میزبانی کی تھی۔ اس مرتبہ آسکر ایوارڈز کی تقریب خواتین کو خاطرخواہ نمائندگی نہ دینے اور نسل پرستی کے الزامات سے بھی دوچار رہی۔
ج ا / ص ز (نیوز ایجنسیاں)
آسکر کا میلہ تصاویر میں
گزشتہ شب امریکی شہر لاس اینجلس میں 90 ویں اکیڈمی ایوارڈ کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں چار آسکر ’شیپ آف واٹر‘ نامی فلم کے حصے میں آئے۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
’شیپ آف واٹر ‘
بہترین فلم کا آسکر جیتنے والی فلم ’شیپ آف واٹر‘ میکسیکو کے فلسماز گولرمو دیل تورو کی تخلیق ہے۔ اس فلم کو چار اہم شعبوں میں آسکر دیے گئے۔ دیل تورو بہترین ہدایت کار قرار پائے، ’شیپ آف واٹر‘ بہترین فلم جبکہ بہترین موسیقی اور بہترین پروڈکشن کے آسکرز بھی اسی فلم کے حصے میں آئے۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
تیرہ مختلف شعبوں میں نامزدگی
شیپ آف واٹر کو تیرہ مختلف شعبوں میں آسکر کے لیے نامز د کیا گیا تھا۔ فلم کے اس منظر میں سیلی ہوکنکز اور اوکٹاویا اسپنسر دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
چرچل کو سلوٹ
گیری اولڈ مین کو ’دا ڈارکسیٹ آؤر‘ میں ان کے کردار پر آسکر دیا گیا۔ اس فلم میں 59 سالہ اولڈ مین نے سابق برطانوی سیاست دان ونسٹن چرچل کا کردار نبھایا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jack English/Focus Features
افسردہ ماں
بہترین اداکارہ کا آسکر فرانسیس میکڈور مینڈ کو فلم ’’تھری بل بورڈز آؤٹ سائڈ ایبنگ، میسوری‘‘ میں ایک افسردہ ماں کا کردار نبھانے پر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
لٹل مس سن شائن
آسکر کی تقریب میں شامی مہاجر بچی بنا العبد بھی شریک ہوئیں۔ العبد اس وقت مشہور ہوئیں، جب 2016ء میں انہوں نے حلب سے یہ ٹویٹ کی، ’’میرا نام بنا ہے اور میں سات سال کی ہوں۔ میں اس وقت مشرقی حلب سے براہ راست مخاطب ہوں۔ یہ میری زندگی کے لمحات ہیں۔ شام بچوں کے حوالے سے خطرناک ترین جگہ ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/newscom/J. Ruymen
آخر کار کامیابی
چودہ مرتبہ نامزد ہونے کے بعد روجر ڈیکنز اپنا پہلا آسکر جیتنے میں کامیاب ہوئے، انہیں بلیڈ رننر 2049 میں بہترین سینماٹوگرافی کا آسکر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
ڈوپنگ ایک اہم موضوع
دستاویزی فلم کا اکیڈمی ایوارڈ Icarus نے حاصل کیا۔ یہ فلم روسی کھلاڑیوں کی جانب سے صلاحیت بڑھانے والی ادویات کے موضوع پر بنائی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Blake
بہترین غیر ملکی فلم
بہترین غیر ملکی فلم کا آسکر چلی کی’ آ فینٹاسٹک وومن ‘ کے حصے میں آیا۔ اس رومانوی فلم میں ٹرانس جینڈر اداکارہ ڈانیئیلا ویگا نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/J. Strauss
اینیمیشن
بہترین اینیمیٹڈ فلم میکسیکو کے ایک تہوار پر بنائی گئی فلم ’ کو کو‘ قرار پائی۔
تصویر: picture-alliance
جرمن فلمساز
جرمن فلمساز گیئرڈ نیفزر کو بلیڈ رننر2049 کے لیے بہترین ویژوئل ایفیکٹس کا آسکر دیا گیا۔
تصویر: Reuters/L. Jackson
جنسی استحصال اور امتیازی سلوک
اس تقریب میں فلمی صنعت میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک اور جنسی استحصال کا موضوع چھایا رہا۔ گولڈن گلوب ایوارڈز کے موقع پر زیادہ تر خواتین ستاروں نے غیر اخلاقی جنسی رویے کے خلاف سیاہ لباس پہن کر احتجاج کیا تھا تاہم آسکر کے دوران ایسی کوئی تحریک دکھائی نہیں دی۔