1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیان اجلاس میں گرانیِ اشیاء پر تشویش

21 جولائی 2008

جنوب مشرقی ایشیا کے مماک کی تنظیم آسیان نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں قیمتوں میں اضافے کے خلاف زبردست مظاہرے کیے گئے ہیںتصویر: AP

آسیان کے اجلاس کے پہلے روز جو مسائل زیرِ بحث رہے ان میں تیل اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ سرِ فہرست رہا۔ اجلاس میں شریک جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ آسیان میں شامل ممالک میں حالیہ دنوں میں تیل کی قیمتوںمیں اضافے کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔ آسیان ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ خطّے کے تمام ممالک کو ان تجارتی پالیسیوں کو ترک کردینا چاہیے جواشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں گرانی کا سبب بن رہی ہیں۔

تصویر: picture-alliance / dpa


اجلاس میں مینمار کی فوجی حکومت سے سخت الفاظ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ سالہا سال سے زیرِ حراست مینمار کی جموریت پسند رہنما آئونگ سن سوچی کو فوری طور پر رہا کرے۔ مزید برآں آسیان نے مینمار حکومت کے زیرِ حراست بے شمار سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔


دوسری جانب مینمار کی حکومت نے آسیان کے تاریخ ساز چارٹر پر دستخط کردیے ہیںاور جمہوریت کے ضمن میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کا عہد کیا ہے۔ مینمار کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ آسیان چارٹر پر مینمار کا دستخط کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ مینمار آسیان ممالک کے عوام کی مشترکہ امنگوں کو اہمیت دیتا ہے۔

مینمار کی جمہوریت پسند رہنما آؤنگ سن سوچیتصویر: AP


مینمار کی فوجی خنتا کے ناقدین کا کہنا ہے کہ مینمار چارٹر پر دستخط کرنے کے باوجود عملی طور پر کوئی ایسا قدم نہیں اٹھا رہا ہے جس سے ثابت ہو سکے کہ وہ جمہوریت کے نفاز کے لیے سنجیدہ ہے۔


دریں اثناء اقوامِ متحدہ ، مینمار حکومت اور آسیان کے سیکریٹیریٹ کے نمائندوں پر مشتمل ایک بین الاقوامی امدادی ٹاسک فورس نے آسیان ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ مینمار کے حالیہ سمندری طوفان سے متاثر ہونے والے علاقوں کے لیے اگلے تین سالوں تک ایک بلین ڈالر کی رقم مختص کرے۔

جمعرات کے روز ستائیس ملکوں پر مشتمل آسیان ریجنل سیکیورٹی فور م کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں امریکہ، چین اور یورپی یونین کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں