آسیان سربراہی اجلاس: یورپی یونین کی پل تعمیر کرنے کی کوشش
11 اکتوبر 2024جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی 10 رکنی ایسوسی ایشن (آسیان) لاؤس میں اپنا سالانہ سربراہی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔ بلاک کے ارکان ان سربراہی اجلاسوں کو سیاست، معیشت اور سلامتی سے متعلق اہم مسائل پر غیر ملکی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر دیکھتے ہیں۔
لاؤس میں یورپی یونین کی نمائندگی یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کریں گے۔ مشرقی ایشیا کا سربراہی اجلاس 11 اکتوبر جمعہ کے روز سے شروع ہو رہا ہے اور اس میں شرکت کے لیے چارلس مشیل کو بھی دعوت دی گئی تھی۔ اس اجلاس کے دوران عالمی رہنماؤں کی جانب سے براعظم کو متاثر کرنے والے وسیع تر موضوعات پر بات چیت کی توقع ہے۔
آسٹریلیا اور آسیان ممالک کا خطے میں عدم استحکام کے خلاف انتباہ
آسیان میں یورپی یونین کے سفیر سوجیرو سیام نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "یہ دعوت یورپی یونین کو آسیان میں رہنماؤں کی سطح پر بات چیت کرنے کی اجازت دیتی ہے۔"
آسیان برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام جیسے ممالک پر مبنی بلاک ہے، جو تقریباً 685 ملین افراد کا مسکن ہے اور عالمی معیشت میں بھی یہ تیزی سے اہم کھلاڑی بنتا جا رہا ہے۔
یورپی یونین کے سفیر کا مزید کہنا ہے کہ "مشرقی ایشیا سمٹ میں جانے کا بنیادی مقصد آسیان اور یورپی یونین کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو آگے بڑھانا ہے۔"
آسیان سربراہی اجلاس: میانمار اور چین ایجنڈے میں سرفہرست
ایشیا میں برسلز کا کاروبار
کانفرنس کے موقع پر، یورپی یونین کے حکام سے جنوب مشرقی ایشیائی رہنماؤں کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف امور پر بات چیت کی توقع ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں یورپی یونین اور آسیان نے جکارتہ میں شراکت داروں کے ڈائیلاگ فورم کا انعقاد کیا، جبکہ حالیہ ہفتوں میں ٹیکنالوجی مینجمنٹ جیسے مسائل پر بھی ڈائیلاگ ہوئے ہیں۔
ماہرین کے مطابق رواں برس آسیان اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کے لیے ایک اہم سال ثابت ہو رہا ہے۔
امریکہ اور چین کے اعلیٰ سفارت کاروں کی جکارتہ میں ملاقات
بائیڈن اور چینی صدر لاؤس اجلاس سے غائب
لاؤس کمیونسٹ حکومت کے زیر انتظام ایک ریاست ہے، جس نے آسیان کی سربراہی کے دوران تنازعات سے بچنے کی کوشش کی ہے اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کے بجائے علاقائی اتحاد پر توجہ مرکوز کی ہے۔
تاہم جمعرات کے روز بعض تکلیف دہ موضوعات بھی زیر بحث آئے اور فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے بیجنگ پر بحیرہ جنوبی چین میں ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کا الزام لگایا اور انہوں نے متنازع پانیوں میں ضابطہ اخلاق پر ایک فریم ورک تیار کرنے پر زور دیا۔
کمبوڈیا میں آسیان کا اجلاس، کیا چینی اور امریکی وزرائے خارجہ علیحدہ سے بات چیت کریں گے؟
چین کے صدر شی جن پنگ لاؤس میں ہونے والی اس سربراہی کانفرنس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں، جس میں وزیر اعظم لی کیانگ ان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن بھی سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں اور اس کے بجائے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو بھیجا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر بھی نہیں گئے۔ لیکن جاپان کے نئے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا کے ساتھ آسٹریلیوی وزیر اعظم انتھونی البینیز حصہ لے رہے ہیں۔ جنوبی کوریا اور کینیڈا کے رہنما بھی موجود ہیں۔
'میانمار کا مسئلہ آسیان کی صلاحیتوں کا امتحان ہے'
میانمار جنتا کی آسیان میں نمائندگی
تجزیہ کار اس اجلاس کے دوران جنوبی بحیرہ چین کے تنازعات یا میانمار میں جاری خانہ جنگی جیسے اہم علاقائی مسائل پر کسی بڑی قرارداد کی توقع نہیں کرتے۔
میانمار کی حکمران جماعت لاؤس میں نمائندگی کر رہی ہے اور جنگ زدہ ملک نے اپنی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو اس سمٹ میں بھیجا ہے۔ تاہم، اسے مدعو کرنے پر دیگر آسیان ممالک نے لاؤس پر تنقید کی بھی کی ہے۔
آسیان کے سکریٹری جنرل کاؤ کم ہورن کا کہنا ہے کہ بلاک میانمار کے ساتھ منسلک رہے گا۔
انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ہمیں وقت اور صبر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میانمار ایک ایسا پیچیدہ مسئلہ ہے کہ ۔۔۔۔۔ ہمیں اس کے فوری حل کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔"
انڈونیشیا، جو میانمار کے بحران کے بارے میں زیادہ زوردار نقطہ نظر رکھتا ہے، نے گزشتہ ہفتے مذاکرات کی میزبانی کی تھی۔ اس بات چیت میں یورپی یونین اور میانمار کی جنتا مخالف قومی اتحاد حکومت کے نمائندے بھی شامل تھے۔
چین کی قیادت میں دنیا کا سب سے بڑا تجارتی بلاک قائم
مشرق وسطیٰ کے بحران پر کوالالمپور میں غصہ
اس دوران ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے حالیہ مہینوں میں مغربی ممالک کے تئیں زیادہ تنقیدی موقف اپنایا ہے۔ گزشتہ ماہ انور ابراہیم نے روس کا دورہ کیا اور توقع ہے کہ وہ اکتوبر کے آخر میں کازان میں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
انور فلسطینی کاز کے حامی ہیں اور غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے حوالے سے مغربی ممالک کے موقف پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ حماس کو امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک دہشت گرد گروپ تصور کرتے ہیں۔
مارچ میں جرمنی کے دورے کے دوران انور ابراہیم نے یورپی حکومتوں پر "منافقت" کا الزام لگایا تھا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے ایک بار پھر "غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے معاف کرنے کے لیے مغرب کے بہت سے ممالک کی سراسر منافقت" قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی اور اس موقف کو "حیران کن" اور "خوفناک" قرار دیا۔
ص ز/ ج ا (ڈیوڈ ہٹ)