آسیان ممالک نے ریاستی تحفظ کی پالیسیوں کو مسترد کردیا
1 مارچ 2009آسیان ممالک نے اتوار کے دن عالمی بحران سے نمٹنے کے لئے مالیاتی اداروں میں فوری اور ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات لانے پر زور دیا۔ اپنے اپنے ملکی مالیاتی اداروں میں ایسی اصلاحات پر اس لئے بھی زور دیا جا رہا ہے کہ اس تنظیم میں شامل ممالک سن دو ہزار پندہ تک یورپی یونین کی طرز پر ایک کمیونٹی بنانے کا سوچ رہے ہیں۔
دس ملکوں پر مشتمل آسیان تنظیم کے اجلاس کے آخری دن ایک متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں بین الاقوامی مالیاتی نظام میں ہنگامی اور بہادرانہ اقدامات اٹھانے پر زور دیا گیا تاکہ موجودہ بحرانی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
اجلاس میں دو ہزار پندرہ تک ایک آسیان اقتصادی کمیونٹی کے قیام کےفیصلہ کے علاوہ اجلاس میں شریک رہنماؤں نے بحران کی صورت میں اس تنظیم میں شامل ممالک کو رعایتی تیل فراہم کرنے سے متعلق ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔
اس اجلا س میں تمام شرکا نے مستقبل میں اپنی اپنی اقتصادی پالیسیوں پر ایک دوسرے کے ساتھ مکمل طور پر رابطہ کاری پر بھی اتفاق رائےظاہر کیا۔
جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کی سربراہ کانفرنس کی اہم ترین پیش رفت میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ طے ہونا ہے۔ اس معاہدے کو عالمی مالیاتی بحران پر قابو پانے کی جانب ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔ قبل ازیں یہ تنظیم چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاہدہ طے کر چکی ہے۔
واضح رہے کہ زیادہ تر ایشیائی ممالک کا دارومدار برآمدات پر ہے اور عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے جنوری کے مہینے میں سنگاپور جیسے ملک کی معیشت پینتیس فیصد تک گرگئی تھی۔
اس اجلاس میں میانمار کے شرکا پر زور ڈالا گیا کہ وہ اپنے ملک میں جمہوریت کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ واضح رہے کہ آسیان کو اس لئے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ یہ ابھی تک میانمار حکومت پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے وہاں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال میں بہتری لانے میں ناکام رہی ہے۔ میانمار میں سن انیس سو باسٹھ سے فوجی حکومت قائم ہے ۔ تاہم میانمار نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی ملک میں جمہوریت حکومت قائم کر دے گا۔
اس تنظیم میں برونائی، کمبوڈیہ ، انڈونیشیا، لاوس، ملیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہے۔