آسیان کا دوروزہ سربراہ اجلاس ختم
9 اپریل 2010آسیان کے دو روزہ سربراہی اجلاس میں شامل رہنما بظاہرکسی بڑے فیصلے پر تو متفق نہیں ہوئے، تاہم خوش آئند توقعات کے ساتھ مستقبل میں مزید مذاکراتی عمل جاری رکھنے پراتفاق ضرور ہوا۔ تنظیم کے رہنماؤں نے اس سال کے آخر میں علاقائی سربراہی اجلاس کے لئے امریکی صدر باراک اوباما کو دعوت دینے کا باضابطہ فیصلہ کیا ہے جو مبصرین کے نزدیک شاید اس سمٹ کا سب سے بڑا فیصلہ ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر نے سنگاپور میں آسیان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
دو روزہ کانفرنس میں آسیان لیڈروں نے ینگون حکومت پرزور دیا ہے کہ وہ اس سال ہونے والے انتخابی عمل کو شفاف بناتے ہوئے اِس میں تمام پارٹیوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ ویتنام کے وزیر اعظم Nguyen Tan Dung نے اجلاس کو بتایا کہ براہ راست پیغام میانمار کے اعلیٰ فوجی قیادت کو پہنچا دیا گیا ہے کہ وہاں الیکشن شفاف، غیر جانبدار، جمہوری روایات کے مطابق اور تمام فریقین کی شمولیت کے ساتھ منعقد کروانے ضروری ہیں۔ تاہم میانمار پر کسی قسم کی پابندی کے حوالے سے اجلاس میں کسی ایک نکتے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔
اس تنظیم کے ایجنڈے پر بحیرہ جنوبی چین کی حدود کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں لیا جا سکا۔ اِس سمندری علاقے کی حدود پر چین کے تسلط کے ساتھ تائیوان اور ویتنام بھی حق جتاتے ہیں۔ اس پیچیدہ معاملے پر مزید بات چیت کا عمل مستقبل میں جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ چین اِس معاملے کے حوالے سے متنازعہ حدود پر متعلقہ ملکوں کے ساتھ علیحدہ علیحدہ مذاکرات جاری رکھنے کی خواہش رکھتا ہے۔ تاہم اختتامی اعلامیے میں اِس مسئلے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ آسیان اور چین کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں متنازعہ معاملات پر مزید بات چیت جاری رکھنے کا بھی فیصلہ کیا۔
سمٹ کے دوران رکن ملکوں میں بچوں اور خواتین کے حقوق کی نگرانی کے لئے قائم کمیشن کا باضابطہ افتتاح کیا گیا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کے لیڈروں نے اپنے خطے میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کو مزید فعال اور بہتر کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انفارمیشن اور مواصلاتی ٹیکنالوجیز کے ساتھ ساتھ توانائی کی مجموعی صورت حال کو بھی گفتگو میں شامل کیا گیا تھا۔ اختتامی اعلامیے میں بھی توانائی، ماحولیات، مواصلات، ذرائع نقل و حمل اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بنیادی ڈھانچے کو استوار کرنے کے ساتھ منسلک کیا گیا۔
ہنوئے سمٹ کے ایجنڈے پر میانمار اور تھائی لینڈ کی صورتحال چھائی رہی۔ تنظیم نے اپنے تعلقات کو روس اور مریکہ کے ساتھ وسعت دینے کے امکانات کو بھی موضوع بحث بنایا۔ تھائی لینڈ کے وزیر اعظم اپنے ملکی حالات کے تناظر میں کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے۔
آسیان تنظیم کا قیام سن دو ہزار پانچ میں آیا تھا۔
اِس کے رکن ممالک کے علاوہ جاپان، جنوبی کوریا، بھارت، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا بھی اِس کی سرگرمیوں میں شامل ہیں۔ اس خطے میں چھ سو ملین افراد رہتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: افسر اعوان